چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس، فیلڈ فارمیشنز کی طرف سے نکوائریوں اور تفتیشوں پر پیش رفت کا جائزہ ، برسوں سے زیر التواء کیسوں کا سخت نوٹس، کیسوں کو نمٹانے اور ان پر کارروائی تیز کرنے کیلئے ادارہ جاتی جائزہ لینے کے احکامات جاری ،نیب عوام کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے تیار ہے، ادارہ کے اندر کرپشن اور نااہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا،قمر زمان چوہدری

بدھ 3 جون 2015 08:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 جون۔2015ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت منگل کو ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں نیب کی فیلڈ فارمیشنز کی طرف سے کی جانے والی انکوائریوں اور تفتیشوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین نیب نے برسوں سے زیر التواء کیسوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کیسوں کو نمٹانے اور ان پر کارروائی تیز کرنے کیلئے ادارہ جاتی جائزہ لینے کے احکامات جاری کئے۔

نیب کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نیب نے اندرونی جائزہ کی بنیاد پر انفورسمنٹ ریجیم کو ازسرنو ترتیب دینے کے عمل کا آغاز کیا ہے، مشترکہ تفتیشی ٹیموں کے تصور کو متعارف کرایا گیا ہے تاکہ تفتیشی افسر، پراسیکیوٹرز اور سپروائزری آفیسرز کی اجتماعی دانش سے استفادہ کر سکیں، اس سے نہ صرف تفتیش کا معیار بہتر ہو گا بلکہ اختیارات کے ناجائز استعمال کے امکانات کو بھی ختم کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

کسی بھی شکایت کی تصدیق سے تحقیق و تفتیش اور احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کرنے تک زیادہ سے زیادہ 10 ماہ کی مدت کا تعین کیا گیا ہے تاکہ شکایات اور مقدمات کو زیادہ بہتر طریقہ سے تیزی کے ساتھ نمٹایا جا سکے۔ اس سے نہ صرف ادارہ کی کارکردگی میں بہتری آئے گی بلکہ ہراساں کرنے اور اختیارات کے ناجائز استعمال اور شکایات کو بغیر کسی وجہ کے زیر التواء رکھنے کا خاتمہ بھی ہو گا۔

نیب میں بدلتے ہوئے اقتصادی، سماجی اور ٹیکنالوجیکل حقائق کے پیش نظر سٹیڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) پر دس سال بعد نظرثانی کی گئی ہے۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2014ء تک زیر التواء تمام معاملات پر پیشہ وارانہ انداز پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں 30 جون 2015ء تک نمٹایا جائے گا اور اس سلسلہ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں اور اگر کوئی پیچیدہ کیس مقررہ مدت کے اندر مکمل نہ کیا جا سکا تو اس کا معقول جواز پیش کرنا ہو گا۔

ایس او پی کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنانے اور مقررہ مدت کے اندر کیسوں کو نمٹانے کے حوالہ سے ایک مرکزی مانیٹرنگ میکنزم وضع کیا گیا ہے۔ اجلاس میں نیب کی فیلڈ فارمیشنز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ شیڈول اور مقررہ مدت کے اندر امور نمٹانے کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ اجلاس میں مشترکہ تفتیشی ٹیموں کے تصور کے موثر ہونے کا بھی جائزہ لیا گیا اور کہا گیا کہ اس تصور سے تفتیش کا معیار بہتر ہوا ہے، اس کے علاوہ تفتیشی افسروں کی پیشہ وارانہ استعداد کار بھی بہتر ہوئی ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کو کرپشن کے خلاف موثر اور پیشہ وارانہ ادارہ بنانے کی ضرورت ہے تاکہ پیچیدہ وائٹ کالر جرائم کی تحقیقات کو کم سے کم وقت میں مکمل کرنے کی اہلیت پیدا کی جا سکے کیونکہ کیسوں کو روایتی طور پر لٹکانے اور لمبی کارروائی کے باعث نیب اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب عوام کی توقعات پر پورا اترنے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ادارہ کے اندر کرپشن اور نااہلی کو برداشت نہیں کیا جائے گا، حال ہی میں وضع کئے گئے اندرونی احتسابی میکنزم کی نیب میں ہر سطح پر موثر اور فوری مانیٹرنگ اور جائزہ کو یقینی بنایا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :