حکومت نے رینٹل پاور پلانٹس کو واجبات ادا کرنے سے انکار کر دیا

ہفتہ 27 جون 2015 03:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جون۔2015ء) حکومت نے رینٹل پاور پلانٹس ( آر پی پی) کو واجبات ( کیپیسٹی چارجز ) ادا کرنے سے انکار کر دیا ہے جن کو قومی احتساب بیورو نے نظرثانی شدہ پالیسی کے تحت پہلے ہی کلیئر کر رکھا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی پی پیز کے ساتھ پاور پرچیز معاہدے کے تحت حکومت واجبات ادا نہیں کر ے گی اور بجلی پیدا کرنے والوں ( پاور پروڈیوسرز ) کو پیشگی ادائیگی بھی نہیں کرے گی ایندھن کا انتظام پاور پلانٹ کرے گا اور معاہدہ ” لے لو اور ادا کرو “ کی بنیاد پر ہوگا جبکہ ٹیرف کا تعین نیشنل الیکٹرک پاور اتھارٹی کے ذڑیعے ہو گا اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی ) نے 17 جون کو ہونے والے اجلاس میں آئی پی پی ز کے ساتھ پاور پرچیز ایگریمنٹ کی منظوری دی تھی دیگر آئی پی پیز کو واجبات کی ادائیگی کی جاتی ہے شرطیکہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث یہ بنو گئے ہیں میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے آر پی پیز کے لئے نظرثانی شدہ پالیسی تشکیل دیہے آر پی پیز کو خواجہ آصف کی جانب سے دائر کیس کے بعد بند کر دیا گیا تھا جو اب وزیر پانی و بجلی ہیں ۔

(جاری ہے)

وزارت کا چارج سنبھالنے کے بعد خواجہ آصف نے آر پی پیز کو چلانے کے لئے شارٹ ٹرم پالیسی وضع کی جن کو نیب نے کرپشن الزامات سے کلیئر کر دیا تھا میڈیا رپورٹس کے مطابق اقتصادی رابط کمیٹی ( ای سی سی ) نے قلیل المدت آئی پی پیز کے حوالے سے گائیڈ لائنز بھی جاری کی تھیں ان گائیڈ لائنز کے تحت پاور پرچیز معاہدے کا مسودہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیج کمپنی ( این ٹی ڈی سی ) تیار کرے گا جس کی منظوری ای سی سی دے گی اس طرح آئی پی پیز کی دستیاب بجلی کی استعداد کار کو بروئے کار لانے کی پالیسی تشکیل دی گئی اور رواں سال 10 جنوری کو ای سی سی سی نے اس کی منظوری دی ۔ وزارت پانی و بجلی نے وضاحت کی ہے کہ نیب نے معاملہ کلیئر کر دیا ہے اور تجدید سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہے ۔