ترکی ، اعلیٰ دستوری عدالت نے فوجی افسروں کے عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق صدارتی اختیارات محدود کردیئے

ہفتہ 27 جون 2015 03:33

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27 جون۔2015ء)ترکی کی اعلیٰ دستوری عدالت نے فوجی افسروں کے عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق صدر کے اختیارات محدود کردیے ہیں۔ترک روزنامے حریت کی رپورٹ کے مطابق دستوری عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ صدر کے بجائے کونسل آف اسٹیٹ سپریم کورٹ میں جن کمانڈروں کا ٹرائیل کیا گیا ہے،ان کی معطلی سے متعلق حتمی فیصلہ دے گی۔

دستوری عدالت نے یہ حکم حزب اختلاف کی بڑی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کی جانب سے فوجی قانون میں شامل کی گئی ایک ترمیمی دفعہ کے خلاف دائرکردہ اپیل پر جاری کیا ہے۔دستوری عدالت 14 جنوری کو اس ترمیم کو منسوخ کرچکی ہے۔اس کے تحت فوجداری کیسوں سے متعلق صدر کو حتمی اختیار دے دیا گیا تھا۔واضح رہے کہ ترکی کی حکمراں آق پارٹی اسی ماہ کے اوائل میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں اپنی اکثریت کھو بیٹھی ہے اور اب اس کو نئی حکومت بنانے کے لیے دوسری جماعتوں کی حمایت درکار ہے۔

(جاری ہے)

اس شکست کے بعد دستوری عدالت کا یہ فیصلہ اس کے لیے دوسرا بڑا دھچکا ہے۔توقع ہے کہ صدر ایردگا ن آیندہ ہفتے وزیراعظم اور آق کے لیڈر احمد داوٴد اوغلو کو باضابطہ طور پر مخلوط حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔اگر داوٴد اوغلو حکومت بنانے میں ناکام رہتے ہیں تو پھر صدر پارلیمان میں دوسری بڑی جماعت ری پبلکن پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کی دعوت دیں گے۔اگر یہ دونوں جماعتیں نئی حکومت کی تشکیل میں ناکام رہتی ہیں تو صدر ملک میں قبل از وقت انتخابات کرانے کا اعلان کرسکتے ہیں۔رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق ترک پہلے کی طرح اپنے سابقہ جماعتوں ہی کو ووٹ دیں گے اور نئے انتخابات کی صورت میں ان کی رائے یا انتخابی فیصلے میں تبدیلی کا بہت کم امکان ہے۔

متعلقہ عنوان :