کالعدم لشکر جھنگوی کا مرکزی رہنما ملک اسحاق خو ف و دہشت کی علا مت سمجھا جا تا تھا، 1997 میں گرفتاری کے بعد اس وقت کے آئی جی پولیس پنجاب جہانزیب برکی مرحوم اور ہوم سیکرٹری پنجاب شہزاد حسن پرویز مرحوم نے ان کی شنا خت نقاب اوڑھ کر کی ، ملک اسحاق نے 102 افراد جن میں پولیس افسران بھی شامل ہیں کو قتل کیا اس کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے مگر کسی بھی گواہ نے خوف کے مارے اس کے خلاف شہادت نہ دی

جمعرات 30 جولائی 2015 09:16

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔30 جولائی۔2015ء)کالعدم لشکر جھنگوی کے مرکزی رہنما اور دہشت گرد ملک اسحاق کی دہشت گردی کی واراداتوں سے اعلی افسران بھی اس قدر خوف زدہ تھے جب 13 اگست 1997 کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا اور اس کی گرفتاری کے بعد اس کی شناخت کے لئے اس وقت کے آئی جی پولیس پنجاب جہانزیب برکی مرحوم اور ہوم سیکرٹری پنجاب شہزاد حسن پرویز مرحوم جب فیصل آباد آئے اور انہوں نے ملک اسحاق سے اس کی شناخت کے بارے میں ملاقات کرنی چاہی تو دونوں اعلی افسران نے خوف کی وجہ سے اپنے چہروں کو مکمل طور پر نقاب سے اوڑھ رکھا تھا ۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ملک اسحاق اس وقت تک 102 افراد کو جن میں فقہ جعفریہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی اکثریت تھی کو قتل کر چکے تھے ۔ فیصل آباد میں تعینات ڈی ایس پی نظام شاہد درانی اور تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او فیصل گلزار موجودہ ڈی پی او خوشاب نے ملک اسحاق کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ 13 اگست 1997 کو اپنے موبائل فون کا بل اپنے ساتھی کے ہمراہ اقبال سٹیڈیم فیصل آباد کے موبی لنک کے دفتر میں موبائل بل جمع کرانے کے لئے آئے ۔

(جاری ہے)

ملک اسحاق کی اطلاع موبی لنک کے ایک ملازم غیور عباس نے کی تھی جس کا تعلق فقہ جعفریہ سے تھا بعدازاں غیور عباس ملک اسحاق کے خوف سے اور ڈر کے مارے ملک سے فرار ہو کر کینیڈا چلا گیا اور اب بھی کینیڈا میں قیام پذیر ہے ۔ چنانچہ جب اچانک تھانہ سول لائن کے ایس ایچ او فیصل گلزار اور ڈی ایس پی نظام شاہد درانی نے دہشت گرد ملک اسحاق کو بارش کے دوران گرفتار کر کے تھانہ سول لائن لے کر آئے اور اس کی گرفتاری کی خبر اعلی حکام کو دی تو کوئی بھی اعلی افسر ملک اسحاق کی گرفتاری کا یقین نہیں کر رہا تھا چنانچہ اس کی شناخت ہو گئی کہ گرفتار ہونے والا شخص ملک اسحاق ہی ہے تو اس وقت کے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف نے ڈی ایس پی سٹی نظام شاہد درانی کو ترقی دے کر ایس پی اور فیصل گلزار انسپکٹر کو ترقی دے کر ڈی ایس پی بنا دیا ۔

فیصل گلزار کا بڑابھائی فرخ گلزار اعوان ایک ماہ قبل عدالت عالیہ لاہور میں جج تعینات ہوئے ہیں خبر رساں ادارے کے مطابق بعدازا ں پولیس کی ایک اعلی سطحی ٹیم نے ملک اسحاق سے تفتیش کی تو اس دوران انکشاف ہوا کہ اس نے 102 افراد جن میں پولیس کے افسران بھی شامل ہیں کو قتل کر چکا ہے ۔ان وارداتوں میں بعض فقہ جعفریہ کے ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کو ملک اسحاق نے اپنی نگرانی میں قتل کرایا ۔

جب ملک اسحاق کے خلاف مختلف دہشت گردی کی عدالتوں میں مقدمات چلائے گئے تو کسی بھی گواہ نے خوف کے مارے اس کے خلاف شہادت نہ دی ۔چنانچہ یہ بری ہوتا رہا ۔ اب تک کی اطلاع کے مطابق ملک بھر میں اہم شخصیتوں کے قتل کے ساتھ ساتھ بعض حساس اداروں میں بھی خودکش حملوں میں بھی ملک اسحاق ملوث تھے اور ان اہم وارداتوں میں منصوبہ ساز بھی جانے جاتے تھے ۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ نظام شاہد درانی جو ایس پی کے عہدے پر ترقی پا گئے تھے بعدازاں حکومت نے انہیں ڈی آئی جی کوئٹہ تعینات کر دیا ہے وہاں پر بھی ملک اسحاق اور ان کے ساتھیوں نے نظام شاہد درانی کی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کرتے ہوئے دھماکہ کیا جس سے نظام شاہد درانی تو بچ گئے مگر اس گاڑی میں سوار دیگر ملازمین شہید ہو گئے ۔ نظام شاہد درانی اس واقعہ کے بعد اپنی مدت ملازمت پوری کرنے سے 5 سے قبل ہی پولیس ملازمت سے ریٹائر منٹ لے کر لاہور منتقل ہو گئے ۔