فرانس نے میری پیٹھ میں چھرا گھونپا، بانی وِکی لیکس،فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی جسے رَد کر دیا گیا ، فرا نسیسی صدر سے براہ را ست روابط تھے ، امریکی دبا و کے با عث وہ اپنے وعدے پر عمل نہ کر سکے ، جولین اسانج

منگل 22 ستمبر 2015 09:17

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2015ء)وِکی لیکس کے بانی جولین اسانج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فرانس میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جسے رَد کرتے ہوئے فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے اس کی پیٹھ میں چھرا گھونپا۔ اسانج نے یہ باتیں اپنے ایک انٹرویو میں کہی ہیں جو سوسائٹی نامی جریدے میں شائع ہوا ہے۔انٹرویو میں اسانج کا مزید کہنا ہے کہ فرانس کی طرف اس کی سیاسی پناہ کی درخواست اس سال جولائی میں اعلیٰ سطح پر ہونے والے بحث کے بعد رَد کی گئی۔

خفیہ معلومات منظرِ عام پر لانے والی وَیب سائٹ ’وکی لیکس‘ کے بانی نے اپنے اس انٹرویو میں کہا کہ فرانسوا اولانڈ اور میرے درمیان براہِ راست رابطے عمل میں آئے تھے۔اسانج کا کہنا ہے کہ فرانسیسی قانونی مشیر کی وساطت سے تحریری پیغامات کا تبادلہ ہوا۔

(جاری ہے)

صدر نے مجھے حوصلہ افزا اشارے دیے تھے۔ ایک طرح سے دیکھا جائے تو ان کا حتمی رَد عمل میرے لیے پیٹھ میں چھرا گھونپے جانے کے مترادف تھا۔

انٹرویو میں اسانج نے سوال کیا کہ ’وہ کیا چیز تھی، جس کے باعث میرے ساتھ ابتدائی روابط اور حتمی فیصلے کے دوران ان کا ذہن تبدیل ہو گیا۔اس حوالے سے جولین اسانج کا مزید کہنا تھاکہ شاید وہ خود کو مضبوط ظاہر کرنا چاہتے تھے، فرانسیسیوں کے سامنے نہیں بلکہ امریکا اور برطانیہ کے سامنے، جن کے ساتھ وہ خود کو وفادار دکھانا چاہتے تھے۔اسانج نے 2012ء سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں پناہ لے رکھی ہے کیونکہ سویڈن نے ایک خاتون سے زیادتی کے ایک الزام میں پوچھ گچھ کے لیے اسے اسٹاک ہوم حکومت کے حوالے کیے جانے کی درخواست دے رکھی ہے۔

اسانج کو یہ ڈر ہے کہ سویڈن اسے لاکھوں خفیہ معلومات کو افشا کرنے کی پاداش میں آگے امریکی حکام کے حوالے کر سکتا ہے۔تاحال فرانسیسی دفترِ صدارت کی جانب سے اسانج کے اس انٹرویو پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔