اسرائیلی حکو مت نے پولیس کو فلسطینیوں پر گولی چلانے کی اجازت دیدی ، فلسطینیوں کے قتل عام کا نیا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا،حقو ق انسا نی کی تنظیمو ں کی مزمت

منگل 22 ستمبر 2015 09:19

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔22ستمبر۔2015ء)اسرائیلی حکومت نے فلسطینی مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی اجازت دیتے ہوئے پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کو سنگ باری کرنے والے فلسطینیوں پر براہ راست گولی چلانے کی اجازت دے دی ہے۔ دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی حکومت کے اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پولیس کو نہتے فلسطینیوں کے قتل عام کا نیا سرٹیفکیٹ جاری رکھنے کے مترادف قرار دیا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق گذشتہ روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی زیرصدارت منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی سیکیورٹی اجلاس میں وزیراعظم کے قانونی مشیر کی سفارش پر سنگ باری کے مرتکب فلسطینیوں پر براہ راست فائرنگ کی منظوری دی گئی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فلسطین کے شورش زدہ علاقوں بالخصوص بیت_المقدس، حرم قدسی اور غرب اردن میں پرتشدد مظاہرے کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کی اجازت دی گئی۔

اجلاس میں اس بات کی اجازت دی گئی کہ پولیس اور فوج پتھراؤ کرکے یہودیوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالنے والے فلسطینی نوجوانوں پر گولی چلا سکتی ہے۔اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے احتجاجی مظاہروں کے دوران یہودی فوجیوں پر پتھر پھینکنے کو "جان لیوا" اقدام سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آج تک سنگ باری کے نتیجے میں لوگ زخمی تو ہوئے ہیں مگر کسی شخص کی ہلاکت کی تصدیق نہیں ہوسکی جب کہ گولی چلانا سنگ باری سے کہیں زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں کسی بھی شخص کی جان جاسکتی ہے۔

اجلاس کے بعد ایک بیان میں اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ "ہم نے پولیس کے لیے ہدایات تبدیل کردی ہیں۔ سنگ باری کرنے اور پٹرول بم پھینکنے والے فلسطینیوں کو پولیس کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اب ہم نے پولیس کو ان پر گولی چلانے کی کھلی اجازت دے دی ہے۔"دوسری جانب اسرائیل کی خاتون وزیر قانون آئیلیٹ شاکیڈ نے پارلیمنٹ کے ذریعے سنگ باری کرنے والے نوجوانوں کے اہل خانہ کو بھاری جرمانوں کے لیے قانون سازی بھی شروع کردی ہے۔

درایں اثناء اسرائیل میں انسانی حقوق کی صورت حال کو مانیٹر کرنے والے اسرائیلی ادارے "بتسلیم" کی جانب سے جاری ایک بیان میں پولیس کو فلسطینیوں پر گولی چلانے کی اجازت دینے کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں سال اسرائیلی فوج کے تشدد اور فائرنگ کے نتیجے میں غرب اردن میں 15 فلسطینیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے چار کو احتجاجی مظاہروں کے دوران "روگر" نامی بندوق سے گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔

تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ پولیس کو فلسطینی مظاہرین پر گولیاں چلانے کی اجازت دینے کے سنگین نتائج سامنیآسکے ہیں۔ #فلسطین میں اسرائیلی اقدامات کے خلاف پہلے ہی غم وغصے کی فضاء پائی جارہی ہے۔ اگر اسرائیلی پولیس کی جانب سے مظاہرین پر گولیاں برسائی گئیں توغرب اردن میں عوام کا غم وغصہ آتش فشاں بن کر پھٹ سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :