آج عراق میں صدام ، لیبیا میں قذافی حکومت ہوتی تو دنیا ایک بہتر جگہ ہوتی ، امریکی صدارتی امیدوار ، مشرق وسطی کے بحران میں امریکی صدر براک اوباما ، سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ناک کے نیچے مزید اضافہ ہوا ہے، امریکی مہمات ناکام رہی ہیں ، ڈونلڈ ٹرمپ

منگل 27 اکتوبر 2015 09:39

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔27اکتوبر۔2015ء)امریکہ میں صدارتی دوڑ میں شامل امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر آج عراق میں صدام حسین اور لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت ہوتی تو دنیا ایک بہتر جگہ ہوتی۔ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ارب پتی تاجر ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امریکی مہمات کو ’شدید ناکامی‘ قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے بحران میں امریکی صدر براک اوباما اور سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ناک کے نیچے مزید اضافہ ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’لوگوں کے سر تن سے جدا کیے جا رہے ہیں، وہ ڈوب رہے ہیں۔ ابھی وہاں کا حال صدام حسین اور قذافی کو دور حکومت سے بہت بدتر ہے۔‘ ’میرے کہنے کا مطلب ہے لیبیا شدید تباہی سے دو چار ہے۔

(جاری ہے)

عراق بھی ناکامی ہے۔

شام بھی ناکامی ہے۔ تمام مشرق وسطی ناکامی ہے۔ یہ سب ہلیری کلنٹن اور اوباما کے رہتے ہوئے ہوا ہے۔‘انھوں نے عراق کو ’ہارورڈ آف ٹیرارزم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق ہرقسم کے دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن کر رہ گیا ہے۔انھوں نے مزید کہا’اگر آپ پیچھے مڑ کر دیکھیں تو آپ یہ پائیں گے کہ پہلے بہتر تھا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صدام حسین اچھا آدمی تھا، وہ ایک خوفناک شخص تھا۔‘انھوں نے صدر براک اوباما پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ امریکیوں کو متحد کریں گے۔خیال رہے کہ ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہیں۔