آرمی پبلک سکول پشاور کے شہیدطلباء کے والدین کا 16دسمبرکی تمام سرکاری تقاریب کے بائیکاٹ کااعلان

منگل 8 دسمبر 2015 09:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8دسمبر۔2015ء)آرمی پبلک سکول پشاور کے شہیدطلباء کے والدین نے 16دسمبرکی تمام سرکاری تقاریب کے بائیکاٹ کااعلان کردیاپشاورپریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہداء فورم کے صدرفضل خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ صوبائی ووفاقی حکومت آرمی پبلک سکول کے گزشتہ سال کے واقعے کے حوالے سے لیت ولعل سے کام لے رہی ہیں ہمارے مطالبے کے باوجودنہ ہی جوڈیشل کمیشن قائم کیاگیا اورنہ ہی اس واقعے سے متعلق ہمارے ساتھ کسی قسم معلومات کاتبادلہ کیاگیااسلئے شہداء فورم 15اور16دسمبرکو صوبائی ،وفاقی اورآرمی کی جانب سے منعقدہ تمام تقاریب کے بائیکاٹ کااعلان کرتاہے اورساتھ ہی یہ مطالبہ بھی کیاگیاکہ16دسمبرتک اس واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن قائم نہیں کیاجاتا تو وہ ہرفورم پر اس واقعے کے متعلق آوازاٹھائینگے اور پھر حکومت اوراداروں کی اگربدنامی ہوتی ہے توتمام ترذمہ داری انکے سرہوگی۔

(جاری ہے)

شہداء فورم کے منحرف دھڑے کے صدر فضل خان ایڈووکیٹ وفاقی اورصوبائی حکومت کی خاموشی ہمارے لئے باعث تشویش ہے اسی طرح سکیورٹی ادارے بھی ہمیں جواب نہیں دے رہیں ہمیں تقاریب میں بٹھاکرلوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکاجارہاہے جب ہم پوچھتے ہیں کہ اس واقعے کی تحقیقات کیاہوئیں تو ہمیں ٹرخایا جاتاہے ہمار ے بیٹے آرمی کے کمپاؤنڈمیں حملے کے دوران شہیدہوئے لیکن آج تک ہمیں کوئی اطلاعات نہیں دی جارہی ہیں اسی طرح آج تک کوئی بھی افسر اس حوالے سے معطل ہی نہیں ہوابتایاجائے سکول کی سکیورٹی اور بچوں کی سکیورٹی کی ذمہ داری کس کی تھی انہوں نے کہاکہ سکول میں سٹاف کے 22اراکین سمیت 153طلباء شہیدہوئے شہداء فورم کے حوالے سے پہلے قائم کی گئی تنظیم اپنے موقف سے ہٹ گئی تھی اسلئے نئی تنظیم سازی اپنے بچوں کے حقوق کیلئے کی گئی ہے ہمیں کسی قسم کی مالی معاونت درکار نہیں لیکن اس واقعے کو اسی طرح کھلے عام بھی نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے عمران خان کو بھی شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ووٹوں کے چند تھیلوں کیلئے 126دن تک دھرنادیاگیا لیکن153طلباء کیلئے صرف خالی خولی وعدے کئے گئے ،فضل خان ایڈووکیٹ نے آرمی کورٹ کے ذریعے پھانسی کئے گئے چارافراد کے متعلق بھی تحفظات کااظہار کیااوربتایاکہ شہداء فورم ان پھانسیوں کو مستردکرتی ہے کیونکہ ہمیں نہ ہی ان لوگوں کے متعلق بتایاگیانہ ہی ان کو میڈیاکے سامنے لایاگیاہمیں پتہ چلاہے کہ یہ پہلے سے کئی جرائم میں حکومت کو مطلوب تھے اورحکومت نے ان کے ساتھ اے پی ایس کاواقعہ بھی نتھی کرتے ہوئے ان کو پھانسی دی ۔

انہوں نے آرمی پبلک سکول کے شہیدطلباء کے لئے ملنے والے فنڈکے آڈٹ کا بھی مطالبہ کیااورکہاکہ مختلف اہم شخصیات نے جوفنڈزدئیے ہیں بتایاجائے وہ کہاں استعمال ہوا۔آرکائیوزہال میں ایک چھوٹے سے یادگارکی تعمیر طلباء کے ساتھ مذاق ہے انہوں نے اے پی ایس واقعے کی ایف آئی آربھی شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آرمیں نہ توشہداء کی تعداد لکھی گئی ہے اورنہ ہی کوئی دیگرمعلومات درج ہے شہداء فورم نے آخرمیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مطالبہ کیاکہ وہ اس واقعے کا ازخوودنوٹس لیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں