پولیس غیرت کے نام پر ہونے والے جرائم سے مقابلے کیلئے تیار نہیں ، برطانوی حکام ، 43 میں سے تین پولیس فورسز اس سلسلے میں مکمل طور پر تیار نہیں تھیں اور صرف تین ایسی تھیں جو مکمل تیار تھیں، برٹش کانسٹیبلری

بدھ 9 دسمبر 2015 09:37

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔9دسمبر۔2015ء)برطانوی حکام کے مطابق انگلینڈ اور ویلز کی پولیس غیرت کے نام پر ہونے والے جرائم سے مقابلہ کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار نہیں ہے۔پولیس کے ردِعمل کے پہلے جائزے میں برٹش کانسٹیبلری کے انسپکٹریٹ کا کہنا تھا کہ 43 میں سے تین پولیس فورسز اس سلسلے میں مکمل طور پر تیار نہیں تھیں اور صرف تین ایسی تھیں جو مکمل تیار تھیں۔

ایچ ایم آئی سی کا کہنا ہے کہ مجرموں کی نشاندہی کے لیے مکمل تربیت یافتہ افسران ویلز اور انگلینڈ بھر میں بہت کم جگہوں پر موجود تھے۔پولیس سربراہان کا کہنا ہے کہ انھوں نے وہ سب کچھ کیا ہے جو وہ غیرت کے نام پر استحصال ختم کرنے کے لیے کر سکتے تھے۔غیرت کی بنیاد پر جْرم کو یہ نام اْن مجرموں کی جانب سے دیا گیا ہے جن کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی اقدار اور مذہبی عقائد کی حفاظت کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ایچ ایم آئی سی نے پولیس کی تیاری کا جائزہ لیا کہ وہ جبری شادیوں، نسوانی ختنے (ایف جی ایم) کی شناخت اور اْنھیں روکنے کے حوالے سے کیا حکمتِ عملی اختیار کرتے ہیں۔ایچ ایم آئی سی کے مطابق اگرچہ ’کچھ جگہوں پر اچھا کام ہو رہا ہے‘ لیکن زیادہ تر فورسز کو بہتری کے لیے بہت زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔تین جگہوں سٹیفورڈ شائر، ٹیمز ویلی اور ڈائیفڈ پوس تیاری کا کوئی بھی اہم امتحان پاس نہیں کر پائے۔

میٹروپولیٹن پولیس اور مانچسٹر کی پولیس کا شمار بھی اْن فورسز میں ہوتا ہے جو قانون نافذ کرانے کی صلاحیت کے امتحانوں میں ناکام ہو گئی تھیں۔صرف تین فورسز ہی جائزے کے تمام مراحل میں کامیاب ہو پائیں۔ ان میں ویسٹ مڈلینڈ کی پولیس، ڈربی شائر اور نارتھمبریا کی پولیس شامل ہے۔ایچ ایم آئی سی کا کہنا ہے کہ ہیتھرو ہوائی اڈے پر سرحدی اور میٹ حکام کے درمیان ایک مشترکہ آپریشن کا نمونہ تیار کیا گیا جو نسوانی ختنے یا جبری شادیوں کے سلسلے میں برطانیہ کے اندر یا وہاں سے باہر لے جائے جانے والے افراد کی شناخت کے لیے بنایا گیا تھا، لیکن وہ کسی بھی قسم کے جرائم یا اْن کا ارتکاب کرنے والوں کو بے نقاب کرنے میں مددگار ثابت نہیں ہو سکا تھا۔

کچھ پولیس فورسز نے گھریلو تشدد اور بچوں پر تشدد کے انسداد کے لیے پہلے سے نافذ حکمتِ عملی ہی سے غیرت کے نام پر ہونے والے جرائم سے نمٹنے کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دی تھی لیکن ایچ ایم آئی سی کا کہنا ہے کہ فورسز کے پاس ’اِن جرائم کی نوعیت یا اْن کا دائرہ کار جاننے کے لیے کوئی اچھی اور مکمل حکمتِ عملی موجود نہیں تھی نہ ہی وہ یہ جانتے تھے کہ ایسے جرائم کی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔‘اس مسئلے کے بارے میں نیشنل پولیس چیف کونسل کمانڈر میک چشتی کا کہنا ہے کہ ’اس سلسلے میں پولیس واضح حکمتِ عملی بنانے کے سلسلے میں کام کر رہی ہے۔ بالخصوص مجرموں، ممکنہ مجرموں اور اس طرح کے خطرات سے دوچار لوگوں کی حفاظت کے سلسلے میں کام کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ عنوان :