پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے آواز اٹھانے پر مجھ سمیت 7 منتخب نمائندوں کے خلاف سیکیورٹی گارڈ نے مدعی بن کر مقدمہ درج کرایا ہے،عار ف علوی

عدالت سے رجوع کریں گے،ہم کسی سے محاز آرائی نہیں چاہتے،لیکن عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے کے لئے کسی صورت دست بردار نہیں ہوں گے، پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 10 اپریل 2017 11:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اپریل ۔2017ء)پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عار ف علوی نے کہا ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے آواز اٹھانے پر ان سمیت 7 منتخب نمائندوں کے خلاف سیکیورٹی گارڈ نے مدعی بن کے مقدمہ درج کرایا ہے۔جس کے خلاف وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔ہم کسی سے محاز آرائی نہیں چاہتے،لیکن عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے کے لئے کسی صورت دست بردار نہیں ہوں گے۔

وہ اتوار کو پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔اس موقع پر پی ٹی آئی کراچی کے صدر فردوس شمیم نقوی، اراکین سندھ اسمبلی ثمر علی خان،خرم شیر زمان،سیما ضیاء،ملک شہزاد اعوان ،دواخان صابر،آدیبہ عارف حسن، محمد احمد ودیگر بھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ گرمی کی آمد آمد ہے،جس میں لوگوں کو پانی کی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

ہم اس سلسلے میں کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سے ملاقات کرنے گئے تھے،ناصرف یہ کہ انہوں نے ملاقات کرنے سے انکار کردیابلکہ ہمیں باہر بھی نکال دیا،یہ صورتحال کسی طرح قابل برداشت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کے سی ای او لوگوں کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ پانی کی عدم دستیابی کے لئے سندھ اسمبلی میں بات کی جائے،ہم منتخب نمائندے ہیں،ہم عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہ لینے والے ملازمین سے عوام کے مسائل پر بات کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کلفٹن کے علاقے میں عوام کا حق مار کر وی وی آئی پی اور ٹینکر فراہم کئے جارہے ہیں جو کسی صورت ہمیں قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو پانی موجود ہے اس کی منصفانہ تقسیم کی جائے انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے سی ای او کا رویہ بادشاہت کی طرز کا ہے،یہ حرکت ہمیں کسی صورت قبول نہیں،عوام پانی کا حصول چاہتے ہیں،کیونکہ پانی بنیادی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ کراچی کے تین اضلاع ملیر کورنگی اور جنوبی کو 137 ملین گیلن پانی ملتا ہے،جس میں سے 50 ملین گین لانڈھی میں واقع لالا بار ہائیڈررنٹ کے زریعے فروخت کردیا جاتا یہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو آل اے جی سے 65 پانی کے فراہمی کے منصوبوں کے بارے میں تجاویز دی ہیں،لیکن ان پر عمل نہیں کیا جاسکا،انہوں نے کہا کہ یہ کیسی حکومت ہے جس نے کچرا اٹھانے کا کنٹریکٹ بھی چین کو دے دیا ہے،ہم تو یہ کہتے ہیں کہ وقت آنے پر یہ حکومت بھی سب لیٹ نہ کردی جائے،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کی جماعتیں ملکرعوام کے حقوق کے لئے احتجاج کرتی ہیں تو یہ اچھا عمل ہوگا،خرم شیر زمان نے کہا کہ اگر عوام کے حقوق پر ڈاکہ پڑے گا تو ہم خاموش نہیں رہہ سکتے،سندھ کے جو حالات ہیں انہیں دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں،انہوں نے کہا کہ یہ شرم ناک عمل ہے کہ رکن قومی اسمبلی سمیت اراکین سندھ اسمبلی اور منتخب نمائندوں کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کرایا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ سندھ میں بیماریوں کے سبب 20 ہزار بچے جاں بحق ہوچکے ہیں حکومت کو اس کے پرواہ نہیں ہے۔