پاکستان کی ترقی کا اہم جز معیشت ، معیشت بہتر ہو گی تو ملک ترقی کرے گا،پرویز مشرف

ہم نے جب حکومت سنبھالی تو ملکی خزانہ خالی تھا، آمدنی کو زیادہ کیا اور اخراجات کم کئے جس سے ملکی معیشت بہتر ہوئی ہمارے دورمیں پاکستان کی معیشت بھارت سے بہتر تھی، کرپشن ملکی معیشت کو کینسر اور دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ جب تک کرپشن ختم نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کر سکتا،نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 10 اپریل 2017 11:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10اپریل ۔2017ء)سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کا اہم جز معیشت ہے۔ معیشت بہتر ہو گی تو ملک ترقی کرے گا۔ ہم نے جب حکومت سنبھالی تو ملکی خزانہ خالی تھا۔ ہم نے آمدنی کو زیادہ کیا اور اخراجات کم کئے۔ جس سے ملکی معیشت بہتر ہوئی۔ ہمارے دورمیں پاکستان کی معیشت بھارت سے بہتر تھی، کرپشن ملکی معیشت کو کینسر اور دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔

جب تک کرپشن ختم نہیں ہو گی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ اتوار کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ پرویز مشرف نے کہا کہ کرپشن ملک کی معیشت کو کینسر کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ہمارے معاشی پالیسی ساز کرپٹ اور نا اہل ہیں۔ اگر ملک کی معیشت خراب ہو گی قوم کو پریشانی ہو گی اور اگر معیشت بہتر ہو گی تو قوم خوشحالی ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کرپٹ حکمران ئجان بوجھ کر محکموں پر نا اہل افراد کو بٹھاتے ہیں تاکہ کرپشن کر سکیں۔

مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں اہل لوگ بھی ہوں گے لیکن انہیں آگے نہیں لایا جاتا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ اس وقت حکومت کی ساری توجہ پانامہ پر ہے اور باقی سارے کام ادھر ہی پڑے ہوئے ہیں ملک کی ترقی کے لئے محنت اور لگن سے کام کرنا ہو گا۔ کرپشن ملک کو کینسر اور دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ ملک چلانے والوں کو عوام کی فکر نہیں ۔ ملک کا پیسہ جیبوں میں ڈالنے سے ترقی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا اہم جز معیشت ہے۔ معیشت بہتر ہو گی تو ملک ترقی کرے گا۔ ہم نے اپنے دور میں معیشت کو بہتر کیا۔ اخراجات کم کئے اور آمدنی بڑھائی۔ ہم نے حکومت سنبھالی تو ملکی خزانے میں کچھ نہیں تھا۔ بیرونی قرضے 40ارب ڈالر تھے ۔ ہم نے بیرونی قرضے کم کئے اور ٹیکس آمدن کی مد میں 1کھرب روپے جمع کئے۔ اپنے دور حکومت میں میں نے 2سال تک فوج کا بجٹ بھی نہیں بڑھایا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو خزانہ خالی ہونے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے تعطل کا شکار تھے۔ سخت پالیسیوں کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ لگانے کو تیار نہ تھے۔ سرمایہ کاروں کو پاکستان میں واپس لانے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے غیر ملکی دوروں میں سرمایہ کاروں کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا۔ بیرونی قرضوں پر سود کم کرنے کے لئے مذاکرات کئے ۔ ہمارے دور حکومت میں حیرت انگیز طور پر بیرونی قرضوں میں کمی ہوئی جس سے ملکی معیشت میں ترقی ہوئی ۔ ہمارے دور حکومت میں ملکی حکومت بھارت سے بہتر تھی۔