چینی اور امریکی سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے بیک وقت مادہ اور ضد مادہ کی خصوصیات کا حامل زرہ دریافت کر لیا، انتہائی تیز رفتار کوانٹم کمپیوٹرز کو ترقی دینے کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں

پیر 24 جولائی 2017 15:31

بیجنگ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل جولائی ء) چینی اور امریکی سائنسدانوں پر مشتمل ٹیم نے ایٹم کا ایک ایسا زرہ دریافت کیا ہے جس میں بیک وقت مادہ(میٹر) اور ضد مادہ (اینٹی میٹر) دونوں کی خصوصیات پائی جاتی ہیں اور اس ذریعے کی دریافت سے انتہائی تیز رفتار کوانٹم کمپیوٹرز کو ترقی دینے کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

چینی ذرائع ابلاغ کی رپورٹ کے مطابق اس زرے کی موجودگی کا دعویٰ نظریاتی طبعیات کے اطالوی ماہر میجورانا فرمیون نے 1937 ء میں کیا تھا۔ طبعیات کے اصول کے مطابق مادے کا بنیادی زرہ (پارٹیکل ) اور اس کی ضد (اینٹی پارٹیکل) دو ایک جیسے زرات ہوتے ہیں تاہم یہ مختلف چارج کے حامل ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرانے کے بعد توانائی کی بڑی مقدار کا اخراج کرکے ختم ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

میجورانا فرمیون نے 1937 ء میںایسے ذرے کی موجودگی کی پیش گوئی کرکے سائنسدانوں کو حیرت میں ڈال دیا تھا تاہم سائنسدانوں کی 80 سال پر محیط تحقیق نے اس کی دریافت نے اس نظریہ اور پیش گوئی کو سچ ثابت کردیا ہے۔ ایسوسی ایٹ پروفیسر جنگ شیا اور پروفیسر کانگ وانگ کی قیادت میں کام کرنے والی ٹیم نے نو دریافت شدہ زرے کا نام اس کی پیش گوئی کرنے والے سائنسدان کے نام پر میجورانا فرمیون رکھا ہے اور اسے بنیادی فزکس کی اہم ترین تحقیق قرار دیا ہے۔

سائنسدانوں نے نودریافت شدہ زرے کو اینجل پارٹیکل کا نام بھی دیا ہے جو 2000ء میں شائع ہونے والے ڈان برائون کے شہرہ آفاق ناول اینجلز اینڈ ڈیمنز سے ماخذ ہے۔ اس ناول کی کہانی پارٹیکلز اور اینٹی پارٹیکلز کو ملا کر تیار کئے جانے والے ایک جدید تین بم کے گرد گھومتی ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ میجورانا فرمیون کو سپر کمپیوٹر سے کہیں زیادہ تیز رفتار کوانٹم کمپیوٹر میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔