افغانستان ،انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل پر دہشت گردوں کا حملہ،سیکورٹی فورسز نے 12گھنٹے بعد عمارت کو کلیئر کرا لیا

کارروائی میں 5 شہری ہلاک ، 6 زخمی ہوئے،سپیشل فورسز نے تین حملہ آروں کو ہلاک کر دیا ہے،150 مہمانوں کو ہوٹل پر ہونے والے حملے میں بچا لیا گیا ہے،ترجمان وزارت داخلہ ،پاکستان کی کابل میں ہوٹل پر حملے کی شدید مذمت ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف پاکستان اور افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور افغانستان کی ترقی کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کی جا سکتی ہے، دہشت گردی قبول نہیں ہے،ترجمان دفتر خارجہ

اتوار 21 جنوری 2018 15:11

کابل(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 21 جنوری 2018ء)افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی اہلکاروں کی 12 گھنٹوں تک جاری کارروائی کے بعد انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر ہونے والے چار مسلح افراد کے حملہ اور بعد ازاں قبضے کو ختم کر دیا گیا ، کارروائی میں 5 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 6 زخمی ہوئے۔اتوار کو افغان میڈیا کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا ہے کہ سپیشل فورسز نے تین حملہ آروں کو ہلاک کر دیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 150 مہمانوں کو ہوٹل پر ہونے والے حملے میں بچا لیا گیا ہے۔وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش کا کہنا تھا کہ100 سے زائد مہمان اور ہوٹل کے اسٹاف کو نکال لیا گیا جبکہ ان افراد میں 16 غیر ملکی بھی شامل ہیں۔خیال رہے کہ گزشتہ شب افغانستان کے دارالحکومت کابل میں واقع انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں چار مسلح حملہ آوروں نے ہوٹل میں داخل ہو کر کئی افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

(جاری ہے)

حکام کا کہنا ہے کہ 4 مسلح حملہ آور انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل میں داخل ہوئے تھے اور وہاں پر موجود افراد پر فائرنگ شروع کردی تھی۔افغانستان کی خفیہ ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے ایک عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'چار حملہ آور عمارت کے اندر ہیں اور وہ مہمانوں کو ماررہے ہیں'۔کابل میں 1960 سے قائم اس ہوٹل کے ایک کمرے میں چھپے ہوئے ایک شخص نے اپنا نام ظاہر کیے بغیر اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ وہ اندر فائرنگ کی آواز سن رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے یہ نہیں معلوم کہ حملہ آور ہوٹل کے اندر ہیں لیکن مجھے فرسٹ فلور کے قریب کہیں سے فائرنگ کی آواز آرہی ہے۔پاکستان کی جانب سے کابل میں ہوٹل پر حملے کے فوری بعد مذمتی بیان جاری کیا گیا۔دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے ٹویٹر پیغام میں کہا کہ 'پاکستان، کابل میں ہوٹل پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے، دہشت گردی قبول نہیں ہے۔

کابل میں کانٹی نینٹل ہوٹل میں ہونے والے حملے کی ذمہ تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔بعد ازاں پاکستان کے دفتر خارجہ کے جاری بیان میں افغانستان کے دارلحکومت کابل میں انٹر کونٹینیٹل ہوٹل پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کی سخت مذمت کی گئی۔دفتر خارجہ نے دہشت گردوں کے حملے کو بزدلانہ اقدام قرار دیا اور حملے میں ہلاک ہونے والے قیمتیوں جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیا۔

ترجمان نے کہا کہ ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملوں کے خلاف پاکستان اور افغانستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے اور افغانستان کی ترقی کے لیے ہر قسم کی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحیابی کیلیے دعا گوں ہیں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔ترجمان نے زور دیا ہم ہر قسم کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی بھر پورمذمت کرتے ہیں اور باہم رابطے کے ذریعے ریاستوں میں انسداد دہشت گردی کی سرگرمیوں کی بیخ کنی پر یقین رکھتے ہیں۔

نجیب دانش کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے قبل نجی کمپنی سے خدمات حاصل کرنے کے باوجود حملہ آور نے سیکیورٹی کو کیسے عبور کیا اس حوالے سے حکام تفتیش کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 'حملہ آور ممکنہ طور پر کیچن کی طرف سے پچھلے دروازے سے داخل ہوئے جبکہ حملے کے وقت ہوٹل میں کوئی خاص تقریب بھی نہیں تھی۔انسداد دہشت گردی ذرائع کے مطابق پہلے دھماکے کے بعد ہوٹل کی بجلی بھی منقطع ہوئی تھی۔

قبل ازیں افغان-چین تعلقات کے حوالے سے ایک کانفرنس ہوئی تھی جس میں چینی سفارت خانے کے سیاسی قونصلر ژینگ ژی شن شرکت کی تھی۔یاد رہے کہ گزشتہ سال جون کے اوائل میں کابل کے ریڈ زون میں شہر کی تاریخ کا بدترین دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں غیرملکیوں سمیت 150 سے زائد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی جس کے بعد کابل میں مسلسل دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔