سعودی عرب:پاپ اسٹار کے گلے لگنے والی خاتون کوسزا کا امکان

خاتون چند روز قبل میوزک کانسرٹ کے دوران گلوکار مہندس سے بغل گیر ہو گئی تھی

بدھ 18 جولائی 2018 14:41

جدہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 18 جولائی 2018ء)گزشتہ جمعہ کے روز طائف شہر میں منعقدہ ایک لائیو کانسرٹ کے دوران مرد گلوکار کو زبردستی گلے لگانے والی سعودی خاتون کو انسدادِ جنسی ہراسگی کے نئے قانون کے تحت مقدمے کا سامنا ہے۔ اٹارنی عبدالکریم القاضی کے مطابق خاتون کو جنسی ہراسگی کے الزام میں دو سال قید کی سزا ہو سکتی ہے اس کے علاوہ ایک لاکھ سعودی ریال تک جُرمانہ بھی بھُگتنا پڑے گا۔

عبایہ اور نقاب میں ملبوس خاتون جس کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی‘ عربی گلوکار ماجد المہندس کی لائیوپرفارمنس کے دوران تیزی سے سٹیج پر چڑھ کر اُسے گلے لگا لیا تھا۔مہندس اپنے عشقیہ گانوں کے باعث خلیجی ممالک میں خاصا مقبول ہے۔ پولیس کے مطابق خاتون کو جنسی ہراسگی کے مجرمانہ عمل کے ارتکاب پر زیر حراست لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا تھا کہ خاتون وہاں پرفارمنس سے محظوظ ہو رہی تھی تاہم موقع پر موجود اُس کی چند سہیلیوں نے اُسے اس جرأت مندانہ اقدام کی انجام دہی کے لیے اُبھارا۔

سو اُن کی جانب سے دیئے گئے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے خاتون نے یہ شرمناک حرکت کر ڈالی۔واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون نے گلوکار مہندس کو کچھ سیکنڈز کے لیے گلے لگائے رکھا پھر اسی دوران ایک سیکیورٹی گارڈ آ کر خاتون کو زبردستی مرد گلوکار سے علیحدہ کر دیتا ہے۔ تاہم عراقی نژاد سعودی گلوکار نے اس واقعے کے بعد بھی اپنی پرفارمنس جاری رکھی۔

اپنے آپ کو ’عرب موسیقی کا شہزادہ‘ کہلوانے والے گلوکار مہندس نے اپنے سوشل میڈیا اکاوئنٹ پر اس واقعے کے حوالے سے کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو تقریبات کے دوران نامحرموں کے ساتھ گھُلنے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے گزشتہ سال ہی خواتین پر مردوں کی محفل میں شرکت پر سے پابندی اُٹھائی گئی تھی۔

جو اُن کے وِژن 2030کے تحت جاری اصلاحات کے تحت خواتین کو خود مختار بنانے کی مہم کا حصّہ تھی۔ خواتین کو فٹ بال میچ دیکھنے کی بھی اجازت مِل گئی ہے جبکہ گزشتہ سال دسمبر میں لبنانی گلوکارہ حِبہ تواجی کی جانب سے سعودی سرزمین پر میوزک کانسرٹ بھی منعقد کیا گیا تھا جو سعودی تاریخ میں کسی خاتون گلوکار کی جانب سے منعقد کیا جانے والا پہلا موسیقی کا پروگرام ہے2017ء میں ۔ اس کے علاوہ خواتین کو گزشتہ ماہ ڈرائیونگ کی اجازت بھی دی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک اُن پر پردے اور لباس کے حوالے سے روایتی پابندی عائد ہے۔ مذکورہ واقعے کی ویڈیو سامنے آنے پر سعودی عرب کے قدامت پرست طبقے کی جانب سے سعودی ولی عہد کے اعتدال پسند ایجنڈے کو کڑی تنقیدکا نشانہ بنایا ہے۔