وفاقی کابینہ کا نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ

اجلاس میں انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل دے دی گئی ،ْامن کی صورتحال پر بھی بریفنگ سیکیورٹی خدشات ہوئے تونواز شریف کے کیس کی سماعت دوسری جگہ منتقل کی جا سکتی ہے ،ْ نگران وزیر اطلاعات الیکشن میں سیکیورٹی خدشات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ ،ْ فاٹا میں وہی قوانین نافذ ہوں گے جو پورے پاکستان میں ہیں ،ْ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بہت اقدامات کرنا ہیں ،ْ بیرسٹر علی ظفر کی صحافیوں کو بریفنگ

بدھ 18 جولائی 2018 16:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 18 جولائی 2018ء)وفاقی کابینہ نے نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل کھلی عدالت میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس کیلئے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری دے دی گئی ہے۔نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک کی زیرصدارت وفاقی کا بینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں ہوا جس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل سے متعلق وزارت قانون و انصاف کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی منظوری سمیت دیگر فیصلے کیے گئے۔

وفاقی کابینہ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کا ٹرائل اوپن کورٹ میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جیل ٹرائل کے لیے نیب آرڈیننس کے تحت جاری نوٹی فکیشن منسوخ اور جیل ٹرائل کا نوٹیفکشن واپس لینے کی منظوری دے دی ،ْاس کے علاوہ اجلاس میں نگران وزیر داخلہ نے امن وامان کی صورتحال پر بریفنگ دی اور اس دوران عام انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے کے اقدامات کو حتمی شکل دی گئی۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اور ایف اے ٹی ایف کی شرائط پرغور کیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں بینکنگ کورٹ ٹو لاہورکے جج کی تعیناتی کی بھی منظوری دی گئی ،ْ کابینہ نے چیئرمین پورٹ قاسم کو اضافی ذمہ داریاں دینے کی منظوری بھی دی ہے ۔یاد رہے کہ وزارت قانون و انصاف نے 13 جولائی کو العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت سے سزا ملنے کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔ لندن سے وطن واپسی پر وزارت قانون و انصاف نے ایک نوٹی فکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق نواز شریف کے خلاف دو نیب ریفرنسز کی سماعت اڈیالہ جیل میں کی جانی تھی۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے بتایا کہ نوازشریف جب واپس آئے تو دوسرے روز ان کی احتساب عدالت میں تاریخ تھی جس پر نیب کے لیٹر کی روشنی میں ان کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں کر نے کا فیصلہ کیا گیا ۔

انہوںنے کہاکہ آرٹیکل 110اے ہر ایک کو شفاف ٹرائل کا موقع دیتا ہے اور نوازشریف کا ٹرائل کھلی عدالت کے ذریعے ہونا چاہیے اور یہ سماعت موجودہ نیب عمارت میں ہوگی انہوںنے کہاکہ اب نوازشریف کے مقدمے کی سماعت کھلی عدالت میں ہوگی اگر کوئی سکیورٹی خدشات ہوئے تو پھر دوسری جگہ سماعت منتقل کی جاسکتی ہے ۔نگران وزیر اطلاعات نے کہا کہ احتساب عدالت سے نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں ٹرائل سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے کرنے کا فیصلہ کیا تھا اس لیے نیب کی درخواست پر جب انہیں لایا گیا تھا تب صرف ایک سماعت کیلئے جیل ٹرائل کی منظوری دی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ نوازشریف کی واپسی پر تمام فیصلے ہم نے نیب کی استدعا پر کئے تھے ۔نگران وزیراطلاعات نے کہاکہ کابینہ اجلاس میں الیکشن کے حوالے سے مکمل بریفنگ دی گئی، الیکشن کے ضابطہ اخلاق پر بات ہوئی اور فیصلے ہوئے کہ کس طرح اس عمل کو مزید بہتر بناناہے، ملک میں سب سے بڑا مسئلہ امن وامان کا ہے اس لیے سیکیورٹی خدشات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

نگران وزیراطلاعات نے بتایا کہ فاٹا کے حوالے سے کابینہ اجلاس میں اہم فیصلہ کیا گیا ہے، فاٹا اور پاٹا والوں سے بجلی پر سیلز ٹیکس نہیں لیا جائے گا، وہاں ہونے والی مینوفیکچرنگ اور ریٹیلرز پر بھی جنرل سیلز ٹیکس نہیں لیں گے جبکہ پرافٹس اور گینز پر انکم ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ فاٹا میں وہی قوانین نافذ ہوں گے جو پورے پاکستان میں ہیں لیکن فاٹا کا انفرا اسٹرکچر جادو کی چھڑی سے مکمل نہیں ہو سکتا، وفاق اور صوبے سے ملنے والے فنڈز صرف فاٹا کے لیے استعمال ہوں گے۔

وزیر قانون نے کہا کہ فاٹا اور پاٹا میں وعدے کے مطابق رقوم خرچ کی جائیں گی۔نگراں وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ فاٹا میں ٹیکس کے نظام سے متعلق بھی کابینہ میں فیصلہ ہوا جس کے مطابق فاٹا میں انضمام کے بعد ابھی کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ فاٹا اور پاٹہ علاقوں میں ٹیکس کے حوالے سے اس کی پہلے والی پوزیشن ہی برقرار رہے گی، تاہم ٹیکس قوانین کے حوالے سے کچھ تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

نگراں وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ فاٹا کا انفرااسٹرکچر جادو کی چھڑی سے مکمل نہیں ہو سکتا، فاٹا میں وہی قانون نافذ ہوگا جو پورے ملک میں ہے۔ انہوںنے کہا کہ کابینہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق پالیسی فیصلے کیے گئے، ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بہت اقدامات کرنا ہیں۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ اسلام آبادمیں کوئی جیل نہیں ہے لہذا اسلام آباد کے قیدیوں اور حوالاتیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھاجاتا ہے جو کہ پنجاب حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ جیل مینوئل کے مطابق جو بھی سہولیات وہ نوازشریف سمیت سب قیدیوں کو ملنی چاہئیں اگر نہیں ملتیں تو یہ غیر قانونی حرکت ہوگی اس حوالے سے صوبائی حکومت جواب دے سکتی ہے مجھے یقین ہے کہ نوازشریف کو جیل مینوئل کے مطابق ہی سہولیات دی جارہی ہونگی ۔انہوںنے کہاکہ نواز شریف کی اسلام آباد عدالت میں پیشی کے موقع پر سکیورٹی انتظامات کئے جائینگے ۔