Open Menu

Hijab, Mera Tahaffuz, Mera Waqar - Article No. 3304

Hijab, Mera Tahaffuz, Mera Waqar

حجاب، میرا تحفظ، میرا وقار۔۔۔تحریر: صفیہ ہارون - تحریر نمبر 3304

کچھ لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اگر ہم نے حجاب نہیں پہنا یا ہمارے سر پر چادر موجود نہیں ہے تو کیا ہوا، پردہ تو دل کا ہونا چاہیے۔ میں انہیں یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر سر پر عزت کی چادر موجود نہیں اور آنکھوں میں حیا کی پاکیزگی موجود نہیں تو کیا فائدہ دل کے ایسے پردے کا؟؟

ہفتہ 1 فروری 2020

ایک مسلمان عورت حجاب کی اہمیت کو اچھی طرح سے سمجھ سکتی ہے۔ حجاب مسلمان عورت کے لیے ایک ایسا فریضہ ہے جو وہ احکامِ الٰہی کے تحت ادا کرتی ہے۔ حجاب ایک دینی اصطلاح ہے اور شریعت میں اس کے معنی خواتین کے جسم کے بعض حصوں کو چھپانا ہے۔ حجاب کے لغوی معنی پردہ، اوٹ یا نقاب اوڑھنا کے لیے جاتے ہیں۔ کئی ایشیائی و مغربی ممالک میں حجاب سے مراد خواتین کا سر، چہرہ یا جسم کا چھپانا لیا جاتا ہے۔
اسلامی فقہ میں حجاب کا تعلق پردہ سے ہے، جس کو شرم و حیا اور اخلاقی اقدار کے تحفظ کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں بھی متعدد مقامات پر حجاب کی تاکید کی گئی ہے۔ سورة الاحزاب آیت نمبر 59 میں ارشاد ہے: ''اے نبیﷺ! اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہ دو کہ اپنے چہروں پر نقاب ڈالا کریں، یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں، پھر نا ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔

(جاری ہے)

'' حکیم الامت،شاعرِ مشرق بھی اپنے مخصوص لب و لہجے میں پردے کی اہمیت کو واضح کرتے نظر آتے ہیں۔ #بتولے باش و پنہاں شواز میں عصر کہ در آغوش شبیرے بگیری (اگر تو یہ چاہتی ہے کہ تیری آغوش سے کوئی امام حسین جنم لے تو تمہیں حضرت فاطمہ کی طرح زمانے سے چھپ کر رہنا ہو گا۔) حجاب تحفظ اور پاکیزگی کی علامت ہے۔فرانس، ہالینڈ، ڈنمارک، بلجیم اور اٹلی میں حجاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مغربی معاشروں میں جنسی بے راہ روی کی سب سے بڑی وجہ بے پردگی ہے۔ ان کے ہاں خاندانی سسٹم بالکل تباہ ہو کر رہ گیا ہے۔ مسلمان عورت کے سر پر حجاب آزادی کی توانا علامت اور مسلم شناخت کا احساس ہے۔ حجاب عورت کو تقدس ہی نہیں، تحفظ بھی عطا کرتا ہے۔ آج کل ہر چھوٹی سے چھوٹی پروڈکٹ کی تشہیر کے لیے عورت کو نیم برہنہ دکھایا جاتا ہے۔ اس سے بڑی اخلاقی زوال کی علامت اور کیا ہو سکتی ہے کہ جہاں گھر کی عزت کو محض دو ٹکے کی پروڈکٹ کی تشہیر کے لیے پوری دنیا کی نظروں کی آرائش کا سامان بنا دیا جاتا ہے۔
عورتوں کو حجاب سے دور لے جانے میں ہمارا میڈیا بھی پیش پیش ہے۔ میڈیا کے ذریعے دکھائی جانے والی زندگی آنکھوں کو وقتی طور پر فرحت بخشنے والے مناظر کی چکا چوند سے بھر پور ہوتی ہے، ان مناظر کی دلکشی وقتی طور پر لطف تو دیتی ہے لیکن ساتھ ہی عریانی و بے حیائی کا درس بھی دیتی نظر آتی ہے۔ آج کے دور میں ہر گھر میں انٹرنیٹ موجود ہے جو عورتوں کو فحاشی و عریانیت کی طرف لانے والے عناصر میں سے سب سے بڑا عنصر ہے۔
کچھ لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ اگر ہم نے حجاب نہیں پہنا یا ہمارے سر پر چادر موجود نہیں ہے تو کیا ہوا، پردہ تو دل کا ہونا چاہیے۔ میں انہیں یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر سر پر عزت کی چادر موجود نہیں اور آنکھوں میں حیا کی پاکیزگی موجود نہیں تو کیا فائدہ دل کے ایسے پردے کا؟؟ اور دوسری طرف پردہ صرف دل کا ہی نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس میں آنکھوں اور ہاتھوں کا بھی پردہ ہونا لازمی ہے۔
کیا کبھی آپ لوگوں نے سوچا کہ آپ کھلے سر سمیت آنکھوں میں بے باکی لیے کتنے گناہ کر چکے ہوتے ہیں؟؟ حجاب نا صرف دل اور آنکھ کا ہے اور نا صرف رنگ برنگے اسکارف اور برقعوں کا ہے بلکہ آنکھ اور دل کا بھی باحجاب ہونا بہت ضروری ہے۔ بیرونی طاقتیں اسلام اور اس کی اقدار سے خوفزدہ ہیں۔ وہ مسلمان عورتوں کو حجاب سے متنفر کرنا چاہتی ہیں۔ اپنے بہترین خاندانی نظام اور اسلامی اقدار کی حفاظت کیجیے اور اپنی نسلِ نو کی تربیت قرآن و سنت کی روشنی میں کیجیے تاکہ حیا کے کلچر کو فروغ ملے۔
اپنی ننھی بچیوں کو حجاب اوڑھنے کا عادی بنائیے کیونکہ کل کو انہی بچیوں نے ایک گھر کو، ایک تہذیب کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ حقوقِ نسواں کی جتنی بھی عالمی تنظیمیں اب تک سامنے آ چکی ہیں، ان سب کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو ایک نئی بات سامنے آتی ہے کہ وہ حقوق کا تحفظ کرنے کی بجائے، فحاشی و عریانی کو فروغ دے رہی ہیں۔ آج تک کوئی بھی تہذیب، کوئی بھی عالمی تنظیم یا بنیادی انسانی حقوق کے علمبردار عورت کو وہ حق اور آزادی نہیں دے سکے، جو اسلام نے ایک عورت کو دی ہے۔
اسلام نے عورت کو تحفظ، شناخت اور برابری کے حقوق دیے ہیں۔ ایک بات یاد رکھیے کہ حجاب آپ کی ترقی کی راہ میں کبھی بھی رکاوٹ نہیں بنتا، حجاب تو آپ کو تحفظ اور وقار عطا کرتا ہے۔ آج کے معاشرے میں حجاب کی روایت دم توڑتی محسوس ہو رہی ہے، مگر کئی تنظیموں نے بغیر کسی دباؤ یا جبر کے خواتین میں اس کی اہمیت اجاگر کی ہے۔ معاشرے میں حجاب کا انقلاب برپا کر کے معاشرے سے اخلاقی برائیوں کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ حجاب مسلم خواتین کے اعتماد و وقار میں اضافہ کرتا ہے۔

Browse More Islamic Articles In Urdu