Open Menu

Islam Mein Jama Tul Mubarak Ki Chutti Ka Tasawwur - Article No. 3040

Islam Mein Jama Tul Mubarak Ki Chutti Ka Tasawwur

اسلام میں جمعة المبارک کی چھٹی کا تصور۔۔تحریر:اختر سردار چودھری - تحریر نمبر 3040

اسلام میں جمعہ کی نماز کے بعد تلاش معاش کا حکم ہے اس لیے جمعہ کی نماز سے پہلے چھٹی کی جائے ۔ جس آیت مبارکہ کو جمعة المبارک کی چھٹی کے مخالف بیان کرتے ہیں کہ جمعہ کے بعد تلاش معاش میں نکل جاؤ

Akhtar Sardar Chaudhry اختر سردارچودھری پیر 25 فروری 2019

گزشتہ چند دنوں سے ملک بھرمیں یہ بات گردش کرتی چلی آرہی ہے کہ ہفتہ وار چھٹی جمعہ کو ہوا کرے گی ،تو ہمارے ہاں تین گروہ بن گئے۔ ایک وہ جو جمعہ کی چھٹی کے حق میں ہیں۔ دوسرے وہ جو اس کے مخالف ہیں اور تیسرا گروہ جو خاموش ہے کہ ہمیں کیا جس دن بھی چھٹی ہو۔ ہمیں چھٹی سے تعلق ہے لیکن ہم کہتے ہیں کہ چھٹی جمعہ کو ہونی چاہیے ۔یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ۔
یہ ہمارا تشخص ہے ۔بے شک کہ یہ کام ہمارے اختیار میں نہیں ہے ۔لیکن ہم جمعتہ المبارک کی چھٹی کے حق میں ہیں ۔ ہماراوہ طبقہ جو کہتا ہے کہ چھٹی اتوار کو ہی ہونی چاہیے جوسوالات اٹھاتا ہے ان میں سے ایک ہے کہ جمعہ کی چھٹی اسلام میں کہاں سے ہے؟ اگر جمعہ کی چھٹی اسلام میں نہیں ہے تو پھر اتوار کی چھٹی بھی اسلام میں نہیں ہے ۔اس لیے اتوار کو چھٹی بھی بند کی جائے اور چونکہ اسلام میں جمعہ کی نماز کے بعد تلاش معاش کا حکم ہے اس لیے جمعہ کی نماز سے پہلے چھٹی کی جائے ۔

(جاری ہے)

جس آیت مبارکہ کو جمعة المبارک کی چھٹی کے مخالف بیان کرتے ہیں کہ جمعہ کے بعد تلاش معاش میں نکل جاؤاس آیت مبارک سے ہی جمعہ کی چھٹی کی دلیل موجود ہے ۔ جمعة المبارک سے قبل نہیں اِس کے برعکس قرآن میں جمعہ کی نماز کے بعد اللہ کے فضل کی تلاش کرنے کا حکم ہے۔ جب ان سے کہاجاتا ہے کہ اسلام میں اتوار کی چھٹی کا بھی تصور نہیں ہے تو وہ دلیل لاتے ہیں کہ پوری دنیا جمعة المبارک کو کام کرتی ہے ۔
(تقریبا تمام مسلمان ممالک میں جمعة المبارک کی چھٹی ہوتی ہے )اگر ہم اس دن چھٹی کریں گے تو باقی دنیا سے کٹ جائیں گے ،ہماری معیشت کا نقصان ہوگا ۔جب وہ ایسا کہتے ہیں تو مجھے قوم سبت یاد آ جاتی ہے جس کا ذکر قرآن پاک میں ہے ۔اس قوم کا بھی یہ ہی خیال تھا کہ سبت دن کام نہ کریں تو ہمارا نقصان ہوگا ۔اس قوم میں بھی تین گروہ بن گئے تھے ۔قرآن کریم میں بہت سی قوموں کے ایسے واقعات بیان ہوئے ہیں جن میں ان کے غلط اعمال اور اللہ تعالیٰ کے احکام وحدود سے تجاوز کی پاداش میں ان کو عذابِ الٰہی کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سلسلہ میں ایک مشہور اور عبرتناک واقعہ اصحاب سبت کا ہے۔ اللہ نے ان کے لیے ہفتہ (سنیچر) کو عبادت کا دن مقرر کیا۔ اس دن ان کے لیے خرید و فروخت کو حرام قرار دیا اور اس دن کو صرف عبادت کے لیے مخصوص کردیا۔شریعت کے حکم کے ساتھ انہو ں (قوم سبت )نے یہ مذاق کیا کہ اس حکم کی اصل روح کو مسخ کردیا۔ بالکل ایسے جیسے جمعة المبارک کے بعد اسلام میں کام کرنے کی اجازت ہے اس سے پہلے نہیں ۔
ہمارے ہاں اس کو مذاق بنا دیا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ جمعة المبارک کے دن کی چھٹی کا اسلام میں تصور نہیں ہے ۔ان کے لیے یہ بات کافی ہے کہ جمعہ سے پہلے چھٹی کرنے کا تصور ہے یا بعد میں ۔اگر بعد میں ہے تو پہلے کیوں کی جاتی ہے ۔اور جب اتوار کے دن چھٹی کاتصور نہیں ہے تو آپ کیوں کرتے ہیں ۔یہ بالکل اصحاب سبت والی دلیلیں لاتے ہیں ۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ واقعہ سبت مخصوص تھا، اس قوم کے لیے اس کا اطلاق ہم پر نہیں ہے ۔
ایسے سب افراد کے لیے عرض ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں موجود ہے ہماری نصیحت کے لیے عبرت کے لیے نشانی کے لیے ہمیں سمجھانے کے لیے اس لیے، اس واقعہ میں ہمارے لیے عبرت ہے سبق ہے ۔اللہ تعالی قرآن پاک میں اس بستی کے بارے میں فرماتا ہے کہ ”اور (اے نبی) ان سے اس بستی کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے آباد تھی، جہاں سبت (سنیچر) کے معاملہ میں لوگ حد سے باہر جاتے تھے۔
سبت کے دن ان کی مچھلیاں پانی پر تیرتی ہوئی ان کے سامنے آجاتیں اور جب سبت کا دن نہ ہوتا تو نہ آتیں۔ اس طرح ہم ان کی نافرمانی کی وجہ سے انہیں آزمائش میں ڈالتے تھے اور جب ان میں سے ایک گروہ نے (نصیحت کرنے والوں سے) کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ یا تو ہلاک کرنے والا ہے یا سخت عذاب دینے والا ہے؟ انہو ں نے جواب دیا۔ اس لیے کہ تمہارے رب کے حضور معذرت کرسکیں اور اس لیے کہ یہ لوگ باز آجائیں۔
پھر جب وہ اس نصیحت کو بالکل بھلا بیٹھے جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچالیا جو برائی سے روکتے تھے۔ مگر غلط کار لوگوں کو ان کی نافرمانی کی وجہ سے سخت عذاب میں پکڑ لیا۔ پھر جب وہ اس کام کو جس سے انہیں منع کیا گیا تھا پوری ڈھٹائی کے ساتھ کرنے لگے تو ہم نے کہا، ذلیل بندر بن جاو“۔ (الاعراف)اس بستی میں تین قسم کے لوگ موجود تھے۔
ایک وہ جو احکامِ الٰہی کی خلاف ورزی کر رہے تھے۔ دوسرے وہ جو خود تو خلاف ورزی نہیں کرتے تھے مگر اس خلاف ورزی کو خاموشی کے ساتھ بیٹھے دیکھ رہے تھے ۔ تیسرے وہ جن کی غیرت ایمانی حدود اللہ کی اس کھلم کھلا بے حرمتی کو برداشت نہ کرسکتی تھی ۔او روہ اس خیال سے نیکی کا حکم کرنے اور بدی سے روکنے میں سرگرم تھے ۔اس صورتِ حال میں جب اس بستی پر اللہ کا عذاب آیا تو قرآن مجید کہتا ہے کہ ان تینوں گروہوں میں سے صرف تیسرا گروہ ہی اس سے بچایا گیا۔
جمعہ بابرکت اور مسلمانوں کی عبادت کا دن ہے اور اِس طرح ہمارے بچے بھی نمازکی طرف راغب ہوں گے اور ہم اپنی نوجوان نسل کو مکمل اورپاکیزہ اسلامی ماحول مہیاکرسکیں گے۔ امت محمدیہ ملت ابراہیمی کی پیروی میں جمعہ کو تسلیم کرتی ہے، اس لیے اسلام نے جمعہ کے دن کاروبار کے معاملہ میں کسی طرح کی سختی نہیں رکھی ہے، البتہ صرف خطبہ و نماز جمعہ کے وقت میں معاش کمانے سے روک دیا ہے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد حلال روزی تلاش کرنے کی اجازت ہی نہیں بلکہ اس کی ترغیب بھی دی ہے۔
لیکن یہ جمعہ ادا کرنے کے بعد کی بات ہے جمعہ سے پہلے کام کرنے کا نہیں کہا گیا ۔ہمارے ہاں عجیب بے تکی بات کی جاتی ہے کہ جمعہ سے پہلے کام کرو اورعین جمعہ کے وقت چھٹی کرو۔حالانکہ جمعہ کو عید کا دن کہا گیا ہے، اس دن نہانا ،اچھے کپڑے پہننے کا حکم ہے ۔مسواک کرنا اور جمعہ کی نماز کے لیے جامع مسجد جانے کا حکم ہے ۔جامع مسجد شہر کی مسجد جہاں آبادی زیادہ ہو ۔
یہ سب تب ممکن ہے جب وقت ہوگا ۔وقت تب ہو گا جب قبل از جمعہ چھٹی ہو گی ۔بعد از جمعہ نہیں ۔ حضرت ابو ہریرہ اور حضرت حذیفہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو ہم سے پہلے تھے، جمعہ کے دن سے محروم کردیا۔ یہود کا دن ہفتہ اور نصاری کا دن اتوار مقرر ہوا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے ہم کو بھیجا اور جمعہ کے دن کے لیے ہم کو ہدایت دی۔
اس طرح جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے دن مقرر ہوئے اور اس ترتیب کے لحاظ سے وہ (یہود و نصاری) قیامت کے دن ہمارے پیچھے رہیں گے۔ دنیا میں ہم سب سے پیچھے ہیں مگر قیامت کے دن سب سے پہلے ہمارا فیصلہ ہوگا“۔ (صحیح مسلم،کتاب الجمعةحدیث نمبر ۶۵۸) دوسری بات جب آپ نے چھٹی کرنا ہی ہے تو اتوار کی بجائے جمعہ کو کیوں نہیں کرتے۔اتوار کی چھٹی کا بھی اسلام میں حکم نہیں ہے ۔
رہی کاروبار کی بات تو اس پر قوم سبت کا واقعہ کافی ہے جو اوپر گزر چکا ہے ۔مال و دولت ،کاروبار ، جمعة المبارک کو کام کرنے سے دوسری دنیا سے کٹ جانے کا ڈر یہ سب ہماری آزمائش ہے ۔اِس میں کوئی شک نہیں کہ آج جن اسلامی ممالک میں جمعہ کوچھٹی ہوتی ہے اِن ممالک کی معیشت مستحکم ہے اور اِن کا اقتصادی ڈھانچہ بھی مضبوط ہے، نہ تو اِ ن کی ترقی رکی ہے اور نہ ہی یہ ممالک کسی بھی ترقی یافتہ مُلک سے معاشی ترقی سے پیچھے ہیں ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu