Open Menu

Quran Ka Muhafiz - Article No. 3279

Quran Ka Muhafiz

قرآن کا محافظ۔۔۔۔تحریر:محمدصہیب فاروق - تحریر نمبر 3279

قرآن کریم کے الفاظ کی حفاظت کے لئے جرات کومظاہرہ کرنے والے جوان کوپوری امت مسلمہ نے خراج تحسین پیش کیااگرآج ہم مسلمان قرآن کریم کے احکامات کے مطابق زندگی گزارناشروع کردیں اورہمارے اعمال وافعال قرآن کا مظہرہوں توہم دنیاوآخرت میں عزت کی بلندیوں کوپانے میں کامیاب وکامران ہوجائیں گے

ہفتہ 23 نومبر 2019

میں ایمان لایااللہ تعالی پر،اوراس کے فرشتوں پر،اوراس کی کتابوں پر،اوراس کے رسولوں اورآخرت کے دن پر،یہ وہ حلف نامہ ہوجوکہ دنیاکے کسی بھی کونے میں بسنے والے مسلمان کوخودکواسلام کاحقیقی پیروکاربننے کے لئے اٹھاناپڑتاہے اوران میں سے کسی ایک کے بارے بھی اس کے دل میں ذرہ برابرشک وشبہ پیداہوجائے تووہ اسلام کے دامن سے دورہوجاتاہے ۔ چارآسمانی کتابیں اورایک لاکھ چوبیس ہزارکم وبیش انبیاء پرایمان اوران کااحترام ایک مسلمان کے لئے اسلام کادعویدارہونے کا عملی ثبوت ہے وہ خاتم النبی ﷺکوآخری نبی اوررسول مانتاہے قرآن کریم کوآخری کتاب مانتاہے لیکن وہ نہ توکسی سابقہ آسمانی کتاب پراعتراضات کرتاہے اورنہ کسی سابقہ نبی کی شان میں نازیباالفاظ بولنے کی جسارت کرتاہے لیکن اس کے باوجوداس کاامن پسندمسلمان ہونااسلام سے عداوت رکھنے والوں کوایک نظرنہیں بھاتاوہ اس کے قرآن اورصاحب قرآن ﷺ کے بارے انتہائی جارحانہ ومعاندانہ رویہ رکھتے ہیں ایک مسلمان کے لئے ان میں سے کسی ایک کی بھی ادنی سی بیحرمتی کاتحمل ناممکن ہے لیکن انہیں باربارمختلف کمینی وناپاک حرکتوں سے تنگ کیاجاتاہے ۔

(جاری ہے)

گذشتہ دنوں16نومبر2019کوناروے کے شہرکرسٹین سینڈمیں ایک اسلام مخالف این جی اوزسیان کی جانب سے قرآن کریم کی باقاعدہ بے حرمتی کے ذریعہ سے ناصرف ناروے بلکہ پوری دنیامیں بسنے والے مسلمانوں کے جذبات کومجروح کیاگیا ایک بدبخت نے جب مسلمانوں کے اجتماع کے سامنے قرآن کریم کوآگ لگانے کی ناپاک کوشش کی تواسی مجمع سے ایک غیوروبہادرمسلمان سے یہ قبیح منظردیکھانہ گیااوروہ شیرکی طرح مجمع کوپھلانگتاہوااس بدبخٹ پرجاجھپٹااوراس کواس کی شنیع حرکت پرزدوکوب کیاجس کے بعدمقامی پولیس جوپہلے اس ساری مجرمانہ اورانتشارپسندانہ کارروائی کوخاموش تماشائی بن کردیکھ رہی تھی وہ آگے بڑھی اوردونوں کواپنی تحویل میں لے گئی لیکن جس طرح انہوں نے مسلمان جوان سے برتاؤکیاوہ انتہائی شرمناک اورجانبداری کامظہرتھا۔
پوری دنیانے ناروے حکومت کواس پرملامت کیااوراس واقعہ کوناصرف اہل اسلام بلکہ ناروے کی ملکی سالمیت اورامن پسندی پرڈاکہ سے تعبیرکیادنیائے عیسائیت ویہودیت کوبالخصوص اوردیگرمذاہب کے پیروکاروں کوبالعموم یہ بات سمجھنااورسوچناچاہیے کہ مسلمانوں کاہمارے مذہبی رہنماؤں اورانکی طرف بیجھی جانے والی کتب سے متعلق کیاعقیدہ اوربرتاؤہے اورہم کس جانب جارہے ہیں۔
۔ ببیں ایں تفاوت ازکجاتابکجا ایک شاعروادیب اورخطیب کواپناکلام ساری دنیاکے شعراء وادباء کے کلام سے خوبصورت ومنفردلگتاہے کیونکہ اس پراس کی ذہنی وجسمانی قوت کے ساتھ ساتھ بہت ساوقت بھی صرف ہواہوتاہے اسکی خواہش وکوشش ہوتی ہے کہ اس کی تحریروتقریرکوخوب سے خوب ترپذیرائی حاصل ہوزیادہ سے زیادہ لوگ اسے پڑھیں اورداددیں اگروہ شاعرہے تواس کے اشعارکودنیاکی سب سے سریلی آوازمیں اوزان وقوافی کالحاظ کرتے ہوئے پڑھاجائے ۔
اس کواپنے لکھے ہوئے حروف کوپڑھنے ،لکھنے اورگانے والے پربہت پیارآتاہے وہ اس کااحسان منداورگرویدہ ہوجاتاہے۔دورحاضرمیں کسی کتاب کی مقبولیت کیلئے اس کاسرکاری اداروں میں بطورنصاب کے شامل ہونا یا صدارتی ایوارڈیافتہ ہونالازمی تصورکیاجاتاہے دورنبوی سے قبل مکہ مکرمہ میں فصاحت وبلاغت کے لحاظ سے شعراء میں مقابلہ ہواکرتاتھااورجس شاعرکاکلام سب سے عمدہ ہوتااسے کعبة اللہ میں آویزاں کردیاجاتا۔
سات بڑے شعراء جن میں امرء القیس ،طرفة بن العبد،زبیربن ابی سلمہ ،لبیدبن ربیعہ عامری ،عمربن کلثوم ،عنترہ بن شّداداورحارث بن حلزہ شامل تھے ان کے ریشم پرلکھے ہوئے سات قصائد کعبہ کی دیواروں پرلٹکائے ہوئے تھے جوان شعراء اوران کے کلام کے سب کلاموں سے اعلی وارفع ہونے کی علامت تھی صاحب القرآن نبی اکرم ﷺکی آمدکے بعدجب قرآن کریم نازل ہواتواس کی فصاحت وبلاغت اورحسن بیان کے مقابلہ میں ان قصائدکی حیثیت ختم ہوگئی اوریوں دنیاپرقرآن کریم کی حقیقی سحرانگیزی کاآغازہوا۔
اورتمام شاعروں ،ادیبوں اورخطیبوں کواللہ تعالی نے چیلنج دیاکہ وہ اپنے سب مددگاروں ،جنوں ،انسانوں ،اوراپنے معبودوں اوردیوتاؤں سب کی مددسے ایک آیت ہی بناڈالیں لیکن قیامت تک ایساممکن نہیں۔ قرآن کریم قیامت تک کے لئے انسان کی زندگی کے تمام معاملات کے لئے ایک رہنماکتاب ہے اوراس کی عظمت وبزرگی اس سے بڑھ کرکیاہوسکتی ہے کہ یہ خالق کائنات بادشاہوں کے بادشاہ کاکلام ہے للہ تعالی نے اس کوپڑھنے سمجھنے اورغوروفکرکرنے کاحکم دینے کے ساتھ اس کوسننے کابھی حکم دیاہے۔
قرآن کریم اللہ تعالی کاکلام ہے اوراسے اپناکلام اس درجہ محبوب ہے کہ حضوراکرم ﷺنے ارشادفرمایاکہ اللہ تعالی اتناکسی طرف توجہ نہیں فرماتے جتناکہ اس نبی کی آوازکوتوجہ سے سنتے ہیں جوکلام الہی کوخوبصورت آوازمیں پڑھتاہے ۔چونکہ نبی کے اوپریہ کلام نازل ہوتاہے اس لئے اس سے عمدہ پڑھناکسی دوسرے کے بس میں نہیں ہوتاایک دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی قاری کی آوازکی طرف اس شخص سے زیادہ کان لگاتے ہیں جواپنی گانے والی باندی کاگاناسن رہاہوارشاد نبوی ﷺہے کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جوقرآن سیکھے اورسکھائے ۔
حضرات صحابہ کرام کو قرآن کریم کے تعلیم وتعلم سے عشق تھا وہ کلام اللہ کواپنی جان سے زیادہ عزت واہمیت دیتے اورانکے نزدیک قرآن کریم سے بہرہ ورہوناکسی انسان کی افضلیت کی علامت تھی ان کازیادہ تروقت قرآن کریم کی تلاوت اوراس کے معانی ومطالب کے سمجھنے میں گزرتارمضان المبارک کے مہینہ میں اس میں بہت اضافہ ہوجاتا۔ حضرت ابن مسعودفرمایاکرتے تھے اس قرآن کواپنے اوپرلازم سمجھوکیونکہ یہ ”خداکادسترخوان “ہے اللہ کے اس دسترخوان کوضرورلیناچاہیے اورعلم سیکھنے سے ہی حاصل ہوتاہے۔
حضرت عمرفاروق نے اپنے دورحکومت میں حضرت ابوموسی اشعریاورانکے علاوہ تین سوکے قریب حفاظ صحابہ کرام کے نام ایک طویل خط لکھاجس میں قرآن اورحافظ قرآن کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ بندہ جب رات کوکھڑاہوتاہے اورمسواک کرکے وضوکرتاہے پھرتکبیرکہہ کر(نمازمیں )قرآن پڑھتاہے توفرشتہ اس کے منہ پراپنامنہ رکھ کرکہتاہے کہ اورپڑھ۔ اورپڑھ ۔
تم خودپاکیزہ ہواورقرآن تمہارے لئے پاکیزہ ہے۔مزیدفرمایانمازکے ساتھ قرآن کاپڑھنامحفو ظ خزانہ ہے اوراللہ کامقررکردہ بہترین عمل ہے ۔ ایک دفعہ مدینہ منورہ سے عراق کے ارداہ سے ایک قافلہ روانہ ہواتوحضرت عمربن خطاب  مقام حراتک ان کوالوداع کرنے کے لئے چلے راستہ میں ان سے پوچھاکیاآپ لوگ جانتے ہومیں آپ کے ساتھ کیوں چلا؟ساتھیوں نے کہاجی ہاں ہم لوگ حضورﷺکے صحابہ ہیں اس لیئے آپ ہمارے ساتھ چلے ہیں حضرت عمرفاروق نے فرمایایہ بات توہے لیکن یہاں ایک خاص بات ہے کہ تم لوگ ایک ایسے علاقہ میں جارہے ہوکہ وہاں کہ لوگ شہدکی مکھی جیسی دھیمی آوازسے قرآن پڑھتے ہیں۔
یعنی جس خوبصورتی سے وہ لوگ کلام اللہ کوپڑھتے ہیں وہ قابل رشک ہے قرآن کریم کے الفاظ کی حفاظت کے لئے جرات کومظاہرہ کرنے والے جوان کوپوری امت مسلمہ نے خراج تحسین پیش کیااگرآج ہم مسلمان قرآن کریم کے احکامات کے مطابق زندگی گزارناشروع کردیں اورہمارے اعمال وافعال قرآن کا مظہرہوں توہم دنیاوآخرت میں عزت کی بلندیوں کوپانے میں کامیاب وکامران ہوجائیں گے اورآئندہ کسی ملعون کوقرآن کریم کی بے حرمتی کی جرات نہ ہوگی ۔

Browse More Islamic Articles In Urdu