چاغی، نوشکی اور خاران کے لیئے 1500 ملین روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری

حلقہ انتخاب وسیع رقبے پر مشتمل ہے ، بے روزگاری، بنیادی سہولیات کا فقدان اور بدامنی سب سے بڑے مسائل ہیں،میر محمد ہاشم نوتیزئی

منگل 11 دسمبر 2018 18:18

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2018ء) رکن قومی اسمبلی میر محمد ہاشم نوتیزئی نے کہا ہے کہ چاغی، نوشکی اور خاران کے لیئے 1500 ملین روپے کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری لے لی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ان کا حلقہ انتخاب وسیع رقبے پر مشتمل ہے جہاں بے روزگاری، بنیادی سہولیات کا فقدان اور بدامنی سب سے بڑے مسائل ہیں۔انہوں نے چاغی میں انتظامیہ کو مفلوج بنانے پر صوبائی وزیر خزانہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازمین کا سیاسی بنیادوں پر تبادلہ کیا جارہا ہے جوہرگز قابل قبول نہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دالبندین میں اپنے رہائشگاہ پر مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیااس موقع پرسینئر رہنماء سردار عبدالخالق نوتیزئی، بی این پی کوئٹہ کے ڈپٹی سیکرٹری لقمان کاکڑ، چاغی کے ضلعی جنرل سیکرٹری محمدبخش بلوچ ، مصطفی کمال ، شیردل مجاز، حاجی موسیٰ خان نوتیزئی ودیگربھی موجودتھے۔

(جاری ہے)

ایم این اے حاجی محمدہاشم نوتیزئی نے اپنے گزشتہ ساڑھے تین ماہ کی کاکردگی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت بی این پی کے قائدسردار اختر مینگل اور تمام اراکین قومی اسمبلی نے رخشان ڈویڑن اور بلوچستان کے تمام جملہ مسائل کو پارلیمنٹ میں جاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ سردست چاغی، نوشکی اور خاران اضلاع میں ڈیموں کی تعمیر،10 ہزار بجلی کے کھمبے بمعہ ٹرانسفرمرز، نیٹ روک سے محروم علاقوں کے لیئے 40یوفون ٹاورز، زیرتعمیرخاران یک مچھ لنک روڈ کے لیئے مزید 600 ملین روپے ،خیسار کیشنگی کٹائی کے لیئے 600 ملین روپے ، تحصیل چاغی کے لیئے نیشنل بینک کے برانچ اور صحت ، تعلیم، آبنوشی کی مختلف اسکیمات کے لیئے 15 کروڑ روپے کی منظوری لے لی ہے۔

انہوں نے کہاکہ انہوں نے پنجگور، ماشکیل اور نوکنڈی کو ملانے والی 24 ہزار ملین کی لاگت کے روڈ، دالبندین اور خاران میں ایل پی جی پلانٹس اور متعدد منصوبوں کی تجاویز پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیشن کو دی ہے امید ہے کہ یہ منصوبے بھی جلد منظور ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ انہوں نے وزارت داخلہ سے چاغی، نوشکی اور خاران کے شہریوں کے لیئے مذکورہ تینوں اضلاع سمیت کوئٹہ میں بھی پاسپورٹ بنوانے کی منظوری لی ہے کہ تاکہ ان علاقوں کے عوام کو کوئی پریشانی یا مشکل درپیش نہ آئے۔

انہوں نے صوبائی وزیر خزانہ کے طرز عمل کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھیں امید تھی کہ موصوف ہم سے بہتر ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرکے کام کریں گے لیکن افسوس کہ محض سیاسی مخالفت کی بنیاد پر ہمارے لوگوں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے جبکہ درجنوں نچلے درجے کے ملازمین کا سیاسی بنیاد پر تبادلہ کروایا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چاغی میں انتظامیہ مکمل طور پر مفلوج ہے جہاں ڈپٹی کمشنر اپنے دفتر میں نہیں بیٹھتا جبکہ متعدد تحصیلوں میں تحصیلدار اور نائب تحصیلدار تک نہیں جس کی وجہ سے معمولی کاموں کے لیئے بھی لوگ رل رہے ہیں جبکہ باب کی حکومت نے رخشان ڈویڑن کو باپ بیٹوں کے حوالے کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرچاغی کے مسلسل غیر حاضری پر چیف سیکرٹری کو مراسلہ لکھا ہے جبکہ انتظامی معاملات میں سیاسی مداخلت پر کشنر رخشان ڈویڑن سے بات کی ہے اگر یہ سلسلہ نہیں رکا تو اسمبلی فورم سمیت سڑکوں پر نکل کر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں