موجودہ حکومت میں نہ شرم ہے اور نہ حیا ہے، شاہد خاقان عباسی

جھوٹ کی بھی حد ہوتی ہے،کابینہ کے وزیرکوبجلی ریٹ کی الف ب کا پتا نہیں،سی پیک پر قرض کی شرح 8نہیں2.4فیصد ہے،اقتدارچھوڑا توخزانے میں 16ارب تھے،ایک پیسا کم ہوتوسزاکیلئے تیار ہوں، چیلنج کرتا ہوں کہ الزام تاشی پر ایک گھنٹے کے نوٹس پر مناظر ہ کرلیں، مسائل کاحل ن لیگی قیادت کو جیلوں میں ڈالنے میں ہے توضرور ڈالیں۔سابق وزیراعظم کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 23 اکتوبر 2018 15:50

موجودہ حکومت میں نہ شرم ہے اور نہ حیا ہے، شاہد خاقان عباسی
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 اکتوبر 2018ء) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں نہ شرم ہے اور نہ حیا ہے،جھوٹ کی بھی حد ہوتی ہے،کابینہ کے وزیرکوبجلی ریٹ کی الف ب کا پتا نہیں،سی پیک پر قرض کی شرح 8 نہیں2.4فیصد ہے،اقتدارچھوڑا توخزانے میں 16ارب تھے،ایک پیسا کم ہوتوسزاکیلئے تیار ہوں، چیلنج کرتا ہوں کہ الزام تاشی پر ایک گھنٹے کے نوٹس پر مناظر ہ کرلیں، مسائل کاحل ن لیگی قیادت کو جیلوں میں ڈالنے میں ہے توضرور ڈالیں۔

انہوں نے آج یہاں حکومتی الزام تراشیوں پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ اور الزام لگانے کی ایک حد ہوتی ہے۔سب سے زیادہ الزام چور خود لگاتا ہے۔جس نے الزام لگانا ہے لگائے میں جواب دینے کو تیار ہوں۔

(جاری ہے)

ہمارے دور میں پاکستان میں سستی ترین بجلی پیدا کی گئی۔کابینہ کے وزیر کویہ نہیں پتہ کہ بجلی کے ریٹ کیا ہیں؟بجلی کی قیمت حکومت نہیں نیپرا طے کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراطلاعات کہتے کہ بجلی مہنگی خریدی گئی۔مجھے فواد چودھری بتائیں کہ کونسی بجلی مہنگی پیدا کی گئی۔ان پلانٹس میں موجودہ حکومت وزراء کے پلانٹ بھی شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نہ شرم ہے اور نہ حیا ہے۔3600میگاواٹ کے ایل این جی بجلی کے پلانٹ لگے ہیں۔بجلی پیدا کرنے کیلئے ایل این جی نہ ہوتی توتیل سے 2ارب ڈالر سے زیادہ ہوتا۔

بھاشا ڈیم کا مسئلہ فنڈز کا نہیں بلکہ سیاسی ہم آہنگی کا مسئلہ ہے بھاشا ڈیم کیلئے سیاسی اختلافات ختم اور ہم آہنگی پیدا کرنی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پلانٹس کی کاسٹ کو کم کرکے بجلی کے ریٹس کو نیچے لایا گیا۔ایک ہزار میگاواٹ کے پلانٹس کو ایل این جی پر منتقل کیا گیا۔اپنے وزارت عظمیٰ کے دور کی ہر ذمہ دار ی قبول کرتا ہوں۔ مجھ پر الزام لگانے والے ایک گھنٹے کے نوٹس پر جہاں چاہیں مناظرہ کرلیں ۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پر بات کریں تو پاکستان کے ساتھ کوئی چلنے کوتیار نہیں تھا لیکن جوآج حکومت میں بیٹھے ہیں انہوں نے سی پیک کو متنازع بنانے کی پوری کوشش کی۔سی پیک منصوبوں میں توانائی، موٹرویز، ہائی ویز، ریل کے کئی منصوبے شامل ہیں۔سی پیک کے تحت کراچی میں لگے پاور پلانٹ میں قطر کی سرمایہ کاری شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک پر قرض کی شرح 8نہیں بلکہ صرف 2.4فیصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے فرنس آئل تیل کی امپورٹ صفر کردی تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ حالات کی بہتری کیلئے فرنس آئل کی امپورٹ کو بند کردینا چاہیے۔سی پیک معاہدے میں پاکستان اور چین فریق ہیں دونوں نظر ثانی کرسکتے ہیں توکرلیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل کاحل ن لیگی قیادت کو جیلوں میں ڈالنا ہے توضرور ڈالیں لیکن ان نالائقوں کوبھی جیل میں ڈالیں جنہوں نے ایل این جی پر دواجلاس کیے لیکن پریس کانفرنس میں ان کو الف ب کا بھی نہیں پتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 31مئی کو اسٹیٹ بینک سے پوچھ ملک کے زورمبادلہ کے ذخائر کیا تھے؟ 16ارب سے ایک پیسا بھی کم ہوتو میں سزا کیلئے حاضر ہوں۔بھئی خزانے کا سوال اسٹیٹ بینک سے پوچھیں ، اگر ملک گاڑی یا بھینس بیچنے سے چل سکتا ہے توپھر یہ حکومت کامیاب جارہی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں