تنقید کرنے والوں نے شاید فل کورٹ کا اعلامیہ پڑھا یا پھر سمجھا نہیں

منظور ملک، جسٹس ناصرالملک، جسٹس تصدق جیلانی پر کون اعتراض کرےگا؟ یہ ایسے ججز ہیں جن کے ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، کمیشن کا سربراہ ان چاروں ناموں میں بھی ہوسکتا ہے۔ وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 29 مارچ 2024 22:38

تنقید کرنے والوں نے شاید فل کورٹ کا اعلامیہ پڑھا یا پھر سمجھا نہیں
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 29 مارچ 2024ء) وزیراطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ تنقید کرنے والوں نے شاید فل کورٹ کا اعلامیہ پڑھا یا پھر سمجھا نہیں ، یہ ایسے ججز ہیں جن کے ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا،کمیشن کا سربراہ ان چاروں ناموں میں بھی ہوسکتا ہے۔انہوں نے جیو نیوز کے پوگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے حوالے سے کوئی کمنٹ نہیں کروں گا ، اس میں اور محرکات بھی شامل ہیں،اعلامیہ میں واضح ہے کہ کمیشن بنایا جائے،تنقید کرنے والوں نے شاید اعلامیہ پڑھا یا پھر سمجھا نہیں ہے۔

حکومت نے اگر کوئی قدم اٹھایا ہے تو مثبت نتائج ہیں، ہم اگر اچھی شہرت والے ججز کا نام دیتے تو پھر اعتراض کیوں؟ مشیر عالم، جسٹس ناصرالملک، جسٹس تصدق جیلانی، اگر ان کا نام دیا جاتا ہے تو پھر کو اعتراض کرے گا؟ یہ ایسے ججز ہیں جن کے ناموں پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، ہوسکتا ہے کمیشن کا سربراہ ان چاروں ناموں میں بھی ہوسکتا ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سینئر مرکزی رہنماء پی ٹی آئی حامد خان نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اعظم نذیر تارڑ کے کسی بیان پر یقین نہیں رکھتا، جو اس کا ہمیشہ سے کنڈکٹ رہا ہے، کوئی بھی ان کے بیان کو ماننے کو تیار نہیں، ان کی بات بالکل غلط ہے۔

سپریم کورٹ نے کمیشن کا سربراہ ریٹائرڈ جج کو بنانے کا کہہ کر تاریخی غلطی کی ہے ، اس کا خمیازہ ساری جوڈیشری بھگتے گی، آئندہ اس قسم کے معاملات سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس کے ساتھ ہوسکتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ سپریم کورٹ کا اجتماعی ایسا فیصلہ نہیں ہوسکتا، اگر واقعی فیصلہ کیا ہے تو بڑا افسوسناک ہے، وکلاء اس کی مخالفت کریں گے۔ سپریم کورٹ کے پاس آپشن تھا کہ سوموٹو ایکشن لیا جاتا، یہاں عدلیہ کو دھمکیاں دی گئی ہیں، ان ججز کو جنہوں نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔

سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184کے تحت سوموٹو لینا چاہیئے تھا، سپریم کورٹ کو چاہیئے ججز کے خط پر سوموٹونوٹس لیا جائے۔وزیراعظم کو بلانے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، وزیراعظم پر تو الزام ہے، کیونکہ ایجنسیاں تو خود وزیراعظم کے ماتحت ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ججز نے سپریم جوڈیشل کو خط لکھا ہے، اس پر اوپن کورٹ میں انکوائری ہونی چاہیئے۔ ہائیکورٹ کے 6 ججز نے تاریخی جرات کا کام کیا ہے۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں