سائفرکیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت (کل) تک ملتوی
آ پ کہہ رہے ہیں کہ اعظم خان جو اسٹار گواہ ہیں، ان کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہی ، جسٹس عامر فاروق کا وکیل سے استفسار اعظم خان پر چارج پر کیوں نہیں لگایا گیا عدالت…………میں یہی بات کرنا چاہتا ہوں ملزم پر چارج لگتا ہے،سلمان صفدر
منگل 16 اپریل 2024 20:07
(جاری ہے)
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی فیملی اور پارٹی قیادت کمرہ عدالت میں موجود ہیں، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ جہاں پر دلائل چھوڑے تھے آج وہی سے دلائل کا آغاز کروں گا۔
اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ 2 دفعات ہیں جس کے تحت سزا ہوئی، ایک غفلت کی بات کرتا ہے اور ایک نہیں، میں ایک چیز پر آپ سے متفق ہوں کہ ملزمان پر ایک چارج لگنا تھا۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی حد تک جو چارج لگائے گئے وہ اس سے الگ ہے، میں عمران خان کے اوپر چارج کے حوالے سے بات کروں گا۔انہوںنے کہاکہ سائفر سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے وصول کیا تو حفاظت کی ذمہ داری بھی ان کی تھی، کہا بھی گیا کہ پرنسپل سیکریٹری نے سائفر کی کاپی واپس نہیں کی۔عدالت نے دریافت کیا کہ لیکن پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے تو کہا ہے کہ میں نے عمران خان کو سائفر کاپی دی تھی، صدر یا وزیراعظم کو جو چیزیں دی جاتی ہے ان کی ذمہ داری ان کے سیکریٹری پر ہوگی صدر یا وزیراعظم کے سیکریٹری سے اگر کوئی غفلت ہو جائے تو اس کی کیا سزا ہوگی جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ اعظم خان کا بیان ٹھیک نہیں کیونکہ اسے ماحول نہیں دیا گیا چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیا کہ اعظم خان کا بیان موجود ہے کہ اس نے کاپی بانی پی ٹی آئی کو دی تھی، میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہمیں یہ چیز سمجھائیں کہ آپ کو کاپی ملی ہی نہیں یا آپ نے وصول کرنے کے بعد واپس کی بیرسٹر سلمان صفدر نے دلیل دی کہ عمران خان کا مؤقف ہے کہ میں نے کاپی وصول کی تھی مگر دفتر سے وہ غائب ہوگئی ہے۔سلمان صفدر نے کہا کہ اعظم خان نے کہا کہ سائفر گم ہوگیا تو سیکریٹری ملٹری، ڈی جی سی اور وزیراعظم آفس کے سیکیورٹی کو ڈھونڈنے کی ہدایت دی، سائفر کی کاپی گمشدہ ہونے پر وزارت خارجہ کو آگاہ کرنا ہوتا ہے جو ہم کر چکے۔ایف آئی اے کے وکیل حامد شاہ نے کہا کہ 8 مارچ کو سائفر کی کاپی پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو موصول ہوئی، 9 مارچ کو اعظم خان نے کاپی اس وقت کے وزیراعظم کو دی۔عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم سمیت اہم دفاتر میں اہم دستاویزات کی مومنٹ ریکارڈ ہوتی ہے یا نہیں وکیل ایف آئی اے نے بتایا کہ سائفر جب آجاتا ہے تو ان کی ہر مومنٹ کو ریکارڈ کرنے کے لیے محفوظ کیا جاتا ہے۔عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سائفر گم یا چوری ہو جائے تو وزارت خارجہ کو کیا کرنا چاہیے اس پر ایک قانون موجود ہے، قانون میں لکھا ہوا ہے کہ وزرات خارجہ کی ذمہ داری ہے کہ اس کی انکوائری کرے، اعظم خان نے کہاں بتایا ہوا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس کاپی موجود ہی اگر بانی پی ٹی آئی نے دستخط کیے ہوتے تو ان کی ذمہ داری بھی ہوتی، سیکریٹریٹ رولز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے پاس کسٹڈی نہیں ہوسکتی۔سلمان صفدر نے کہا کہ سائفر سے نہ کوئی نقصان ہوا اور نا کسی کو کوئی انجری ہوئی، بانی پی ٹی آئی کا تو فرض ہی نہیں ہے کہ کاپی کی حفاظت کریں۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جو جرم کرنا چاہتا ہے وہ کرتا ہے، اس کو آپ فرض سے تشبیہ نہ دیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ یہ غفلت کا لفظ استعمال نا کریں، ایک دستاویز جس کی حفاظت ریاست کے لیے اہم ہے وہ غائب ہوگیا۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سرکار کے اپنے 4 گواہ ہیں جو کہتے ہیں کہ سائفر کی کاپی اعظم خان کو دی گئی، جب سائفر کاپی وزیراعظم کے سپرد ہوئی ہی نہیں، تو جس کے سپرد ہوئی اس کو آپ نے گواہ بنا دیا تو خود بھگتیں۔اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ اعظم خان پر چارج پر کیوں نہیں لگایا گیا سلمان صفدر نو جواب دیا کہ میں یہی بات کرنا چاہتا ہوں کہ ملزم پر چارج لگتا ہے، انہوں نے اس کو گواہ بنا لیا، ملزم کو گواہ بنا کر پراسیکیوشن نے اپنا کیس خراب کردیا ہے، بطور وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی کا کام تھا کہ آگاہ کریں کہ کاپی گم ہوگئی، جو انہوں نے کردیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ایک دستاویز آپ کے پاس آیا، اسے رکھنے کی ڈیوٹی آپ کی نہیں ہے، تو اس کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہی وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ عدالت میں دیے گئے بیان کے مطابق بھی گواہوں نے یہ نہیں کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے جرم کیا، گواہوں نے بیان دیا کہ ہم وزیر اعظم کو کاپی گم ہونے کا بتاتے رہے، ایک چھوٹی سی غفلت کو بنیاد بنا کر سابق وزیر اعظم کو سزا نہیں دے سکتے۔بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے جس میں کوئی بھی ثبوت موجود نہیں ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سیاسی کیس بنایا گیا تو اس کی فائنڈنگ کیا ہیں وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ وزرات خارجہ نے کبھی انکوائری نہیں کی تو کیس کیسے بن سکتا ہی سیکرٹری داخلہ نسیم کھوکھر نے شکایت تو کی مگر ایف آئی اے نے خود سے چیزیں ڈالی، درخواست گزار کی درخواست میں عمران خان کا کہیں بھی نام نہیں، ایف آئی اے نے کہا کہ ہم نے 5 اکتوبر سے اپنی انکوائری شروع کردی تھی، 5 سے 12 اکتوبر تک کس کے کہنے پر یہ انکوائری کی اور وہ کہاں پر ہی سیکریٹری داخلہ کی درخواست نہیں ایف آئی اے نے خود سے ایف آئی آر درج کرائی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا، وزارت داخلہ فریق ہے، اس وقت رانا ثنا اللہ وزیر داخلہ تھے، سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ ایک آڈیو ہم نے سنی جس میں سائفر کا ذکر تھا، پورے ٹرائل میں آڈیو کا ذکر ہی نہیں کیا گیا، ایف آئی آر میں جو زبان استعمال کی گئی وہ سیکرٹ ایکٹ کی دفعات کی تھی۔وکیل نے دلائل دیے کہ جو پارٹی چھوڑ دیتے ہیں وہ بری ہو جاتے ہیں، ایک کو کہا جارہا ہے پارٹی چھوڑ دو، پارٹی چھوڑنے پر ان کا نام نکال دیا جاتا ہے، شاہ محمود قریشی نے پارٹی نہیں چھوڑی تو وہ ملزم ہیں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہ ریکارڈ پر لکھا ہوا ہی بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا نہیں، کہیں نہیں لکھا ہوا، ریکارڈ پر نہیں لیکن شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں اس حوالے سے کچھ کہا ہے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے جو ریکارڈ پر نہیں وہ نا کہیں۔وکیل نے بتایا کہ اعظم خان ایک نامزد ملزم اور کاپی کی حفاظت کے ذمہ تھے، اعظم خان نے اپنے بیان میں کہیں بھی بانی پی ٹی آئی کے خلاف کوئی بات نہیں کی، اعظم خان ایف آئی آر میں نامزد تھے اور وہ لاپتہ ہو جاتے ہیں، پھر اچانک بیان آجاتا ہے، آپ میرے دلائل کو یہاں تک نوٹ کرلیں کہ 4 میں سے 2 ملزم کو قصوروار قرار دے دیا گیا۔وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اہم کردار دینے کے بعد 2 ملزمان کو چھوڑنے سے ایف آئی اے کا کیس خراب ہوا، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ کہتے ہیں کہ اعظم خان جو اسٹار گواہ ہیں، ان کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہی اعظم خان کا کوئی ایسا بیان جو غیر یقینی ہو آپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ اعظم خان کے بیان کی کوئی اہمیت نہیں ہے، کیوں نہیں ہی اس پر عدالت کو بتائیں۔بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ 164 کے بیان کے بعد ملزم کو جرح کا موقع نہیں دیا گیا، اعظم خان خود وعدہ معاف گواہ بن سکتا تھا، ایف آئی اے کے پاس نہ جاتا، اعظم خان معافی مانگ کر وعدہ معاف گواہ بن سکتے تھے، انہوں نے ایسا بھی نہیں کیا۔اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اعظم خان اچانک غائب ہوتے ہیں، کیس میں نامزد ملزم بنتے ہیں اور پھر 164 کا بیان آجاتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں معاملات کا نہیں معلوم کہ اعظم خان غائب ہوئے، ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر ہوئی اور پھر واپس بھی لے لی گئی۔وکیل عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے بھی سائفر کا مواد نہیں رکھا گیا، سائفر کہاں ہے، جب ایک چیز ہی نہیں تو ہوا میں مقدمہ بناکر کانٹیٹ بنائے گئے، اسلام آباد ہائی کورٹ دو دفعہ کیس ریمانڈ بیک کر چکا ہے، ہم بہت متاثر ہوئے ہیں ، ہمیں ٹرائل کورٹ میں جرح کا موقع نہیں دیا، حق دفاع نہیں دیا، اگر کیس ریمانڈ بیک ہو جاتا ہے تو اس کے گراؤنڈز واضح ہونے چاہئیں۔اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے آپ کو میرٹ پر سن لیا، آپ کیوں ایسا سوچ رہے کہ ریمانڈ بیک ہوگا اسی کے ساتھ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر کے دلائل مکمل ہوئے۔شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک نے دلائل شروع کرتے ہوئے بتایا کہ سلمان صفدر نے تمام چیزوں کو مکمل کرلیا، مگر میں کچھ چیزیں بتانا چاہتا ہوں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ جو بھی چیزیں آپ نے بتانی ہیں وہ آپ ہمیں تحریری طور پر دیں۔بعد ازاں اسپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے تیاری کے لیے وقت دینے کی استدعا کردی۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حامد علی شاہ سے مکالمہ کیا کہ ہم فیصلہ معطل کرتے ہیں پھر جتنا بھی آپ کو وقت چاہیے لے لیں، ہم آپ کو یہ نہیں کہیں گے کہ آپ کم وقت لیں ، سلمان صفدر نی15 لے لیے تو آپ کم از کم دلائل تو شروع کریں۔بعد ازاں عدالت نے سائفر کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔متعلقہ عنوان :
اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں
نیدرلینڈز کے سفارت خانے میں ڈچ بادشاہ ولیم الیگزینڈر کی سالگرہ کے سلسلے میں خصوصی تقریب کا اہتمام، ..
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
قومی اسمبلی نے ٹیکس قانون ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی
قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
اگر عمران خان نے جیل میں ہی رہنا ہیتو ایسی پارلیمنٹ کا حصہ نہیں رہوں گا،حامد رضا
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ، مولانا فضل الرحمن
شزہ فاطمہ خواجہ سے متحدہ عرب امارات کے سفیر کی ملاقات ،باہمی دلچسپی کے امورپر تبادلہ خیال
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
صدر زرداری سے ترک بری افواج کے کمانڈر کمانڈرسیلکوک بایراکتار اوغلو کی ملاقات ، دفاعی تعاون سے متعلق ..
خیبرپختونخوا کو دہشت گردی کا سامنا ہے، ہمیں دوہرا معیارترک کر کے پاکستان کی ترجمانی کرنا ہوگی،امیر ..
ایس پی بینش فاطمہ کی غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت ، بہترین تحقیقات اور اغوا برائے تاوان سمیت اندھے کیسز ..
افسران کے تقرر و تبادلے ،کسٹم سروس گریڈ 22 کے احمد مجتبیٰ میمن کی خدمات واپس ایف بی آر کے سپرد کر دی گئیں، ..
اسلام آباد سے متعلقہ
پاکستان کی تازہ ترین خبریں
-
مرغی کے گوشت کی قیمت 1200 روپے کی ہوشربا سطح تک پہنچ گئی
-
نوازشریف کے پارٹی صدر بننے کا مطلب مزاحمتی بیانیہ نہیں ہے
-
ڈاکٹرطاہرالقادری کا درسِ بخاری ،زوم لنک پر 20ہزار علماء کی شرکت
-
موبائل ایپ پاک حج سے تمام انتظامات پیپر لیس کر دیے ، رہنمائی اور شکایات مکمل آٹومیٹ ہونگی
-
آرمی چیف سے ترک کمانڈر جنرل کی ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کا عزم
-
وزیر اعلیٰ سندھ کی زیر صدارت سندھ سوشل پروٹیکشن بورڈ کا پہلا اجلاس ، فوڈ سیکیورٹی-بھوک مٹاؤ پروگرام اور بے نظیر ویمن ایگریکلچر ورکرز سپورٹ پروگرام کی فزیبلٹی اسٹڈیز کی منظوری دیدی
-
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ترک بری افواج کے کمانڈر جنرل سیلکوک بیریکتر اوغلو کی ملاقا ت، باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال
-
وزارتوں میں ٹیکنوکریٹس کی تعیناتی دو کشتیوں میں سوار ہونے کے مترادف ہے اور دو کشتیوں کا سوار ہمیشہ ڈوبتا ہے، خورشید شاہ
-
پاکستان میں موبائل فون کی درآمد میں بڑا اضافہ ہوگیا
-
آرامکو نے گو پٹرولیم کے 40 فیصد حصص کا حصول کر لیا
-
صدر آصف علی زرداری نی ترک بری افواج کے کمانڈر ،جنرل سیلکوک بایراکتار اوغلو کو نشان پاکستان (ملٹری) سے نوازا
-
پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکاری نہیں، فضل الرحمان