حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو 8فروری کو اکثریت نہیں لینے دی گئی

نوازشریف کے سینے میں بہت سے راز ہیں،پارٹی چاہتی کہ نوازشریف ججز معاملے میں فریق بنیں، پتا چلنا چاہیے کہ 5 ججز نے فیصلے کن کے کہنے پر کئے، ان فیصلوں سے پاکستان ، قوم اور اداروں کا نقصان ہوا۔مرکزی رہنماء پی ایم ایل این میاں جاوید لطیف

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 17 اپریل 2024 00:04

حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو 8فروری کو اکثریت نہیں لینے دی گئی
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 16 اپریل 2024ء) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو 8 فروری کو اکثریت نہیں لینے دی گئی ، نوازشریف کے سینے میں بہت سے راز ہیں، 99 فیصد سے زائد پارٹی لوگ چاہتے کہ نوازشریف فریق بنیں، پتا چلنا چاہیے کہ پانچ ججز نے فیصلے کن کے کہنے پر کئے، ان فیصلوں سے پاکستان ، قوم اور اداروں کا نقصان ہوا۔

انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ ن کو 8 فروری کو اکثریت حاصل نہیں کرنے دی گئی ، پری پول دھاندلی پھر الیکشن کے دن جو کچھ ہوتا رہا، نوازشریف کے سینے میں بہت سے راز ہیں، تین بار کے وزیراعظم ہیں مگر انہوں نے کبھی بھی مقبولیت کیلئے کوئی بات نہیں کی اور نہ ہی سائفر لہرایا۔

(جاری ہے)

اگر میری قربانی کے باوجود ریاست اور قوم کو بھی فائدہ نہ پہنچے، غیرمقبول باتیں کرکے میری مقبولیت ختم کی جائے، پھر ریاست اگر تقاضا کرے کہ میں بول پڑوں تو پھر مجھے ریاست کیلئے کچھ سچ بولنا پڑے گا۔

6 ججز کے معاملے میں فریق بننے کا نوازشریف کا فیصلہ نہیں مگر جماعت میں 99فیصد سے بھی زائد لوگ چاہتے کہ نوازشریف فریق بنے، وجہ یہ ہے کہ 6ججز کا خط اور فیض آباد دھرنے کا فیصلہ اپنی جگہ ہے اس میں ایک ریفرنس فائل کروایا گیا تھا، اور کیا گیا ہے، پانچ وہ ججز جن کا ہم ذکر کرتے تھے تو ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ ان کے نام کیوں لیتے ہیں؟ان کے فیصلوں سے پاکستان ، قوم اور اداروں کو جو نقصان ہوا، ان کی کیوں نہیں تحقیقات ہونی چاہئیں؟کہ یہ فیصلے کن کے کہنے پر کئے گئے۔

فیض دھرنا سے متعلق اگر میں کہتا کہ میں نے فلاں کے کہنے پر کیا، تو مجھے گرفتار کرلیا جاتا، کیونکہ یہ اقرار جرم ہوتا، اس شخص نے اقرار کیا کہ میں نے کیا ہے لیکن کس کے کہنے پر کیا؟ ان کو بھی کٹہرے میں لائیں۔ شاہد خاقان عباسی سمیت سب کو لایا جائے ، اس کے وقت کے خفیہ ایجنسی کے سربراہ کو بھی بلایا جانا چاہیئے۔ کمیٹی کا کام تھا کہ ان کو بھی انکوائری کیلئے بلاتے۔

فیض حمید کو کوئی کلین چٹ نہیں دی گئی۔ میرا الیکشن ہارنا چھوٹا کیس ہے،ریاست کو خطرات ہیں، مجھے تکلیف ہے کہ ریاست میں انٹرنیشنل اسمگلرز ، زمین، منشیات، اسلحے اور گولڈ کے ہوں ، وہ فارن فنڈنگ میں ملوث ہوں، مال روڈ پراوسی کے دفتر میں5 سیٹوں کی ڈیل کریں اور اس کے بدلے بھاری رقم دیں،اور نوٹیفکیشن ان کیلئے لیا گیا جو 9 مئی کو اینٹ سے اینٹ بجانے میں ملوث تھے، ایک اسمگلر ڈیل کرواتا ہے، وہ طاقتور تھا، میں حلفاً کہتا ہوں کہ انتخابات میں نتائج میں ردوبدل کیا گیا ہے،الیکشن میں ہارجیت ہوتی رہتی ہے ، پاکستان میں عملاً شیخوپورہ میں پانچ سیٹوں پر ڈیل کرکے دکھا دیا گیا۔

اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا کہ 9، 10مئی کے لوگوں کو الیکشن میں پیسے کیلئے سہولتکاری کی گئی ۔ میاں جاوید لطیف نے انکشاف کیا کہ شیخوپورہ میں 5سیٹیں جتوانے کیلئے 90کروڑ روپیہ خرچ کیا گیا۔یہ پانچ سالوں میں پیسا شیخوپورہ کے ترقیاتی کاموں پر لگایا جائے تو پیرس بن جائے۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں