مہمند ڈیم کے منصوبہ کی تعمیر آئندہ سال جنوری میں شروع کی جائے گی، 800 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی

بدھ 19 دسمبر 2018 18:38

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 دسمبر2018ء) حکومت نے مہمند ڈیم کے منصوبہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے آئندہ سال جنوری کے پہلے ہفتہ میں ڈیم کی تعمیر پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس منصوبہ سے 800 میگاواٹ بجلی کے علاوہ پشاور شہر کو پینے کا صاف پانی کی فراہمی، 18 ہزار ایکڑ بنجر زمین کو سیراب اور مردان، چارسدہ اور پشاور کو سیلاب سے محفوظ بنانے میں مدد ملے گی، منصوبہ کی تعمیر پر پی ایس ڈی پی سے سالانہ 17 سے 18 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے، اس کے علاوہ مقامی بینکوں سے بھی مدد لی جائے گی، یہ منصوبہ آئندہ پانچ سالوں میں مکمل کر لیا جائے گا۔

بدھ کو آبی وسائل کے وفاقی وزیر فیصل ووڈا نے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین اور آبی وسائل کے سیکرٹری شمائل احمد خواجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مہمند ڈیم کے حوالہ سے قوم کو خوشخبری دینے جا رہی ہے، مہمند ڈیم کی تعمیر سے ایک نئی تاریخ رقم ہو گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ 54 سالہ پرانا منصوبہ ہے، حکومت نے انتہائی قلیل مدت میں اس منصوبہ میں حائل رکاوٹیں دور کر لی ہیں، اس منصوبہ کا سنگ بنیاد آئندہ سال جنوری کے پہلے ہفتہ میں رکھا جائے گا۔

اس تقریب میں وزیراعظم، چیف جسٹس اور آرمی چیف مہمان خصوصی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس، جسٹس میاں ثاقب نثار نے اس منصوبہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے میں ذاتی دلچسپی لی اور مسئلہ حل ہوا، اسی طرح آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ڈیم کے محل وقوع پر امن و امان کے قیام اور عسکریت پسندی کے خاتمہ کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے منصوبہ پر کام کی رفتار اور دیگر رکاوٹیں ختم کرنے کے حوالہ سے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین کا خاص طور پرشکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت اور دلچسپی کی وجہ سے ہم قوم کو ایسی خوشخبریاں دیتے رہیں گے، جن سیاستدانوں نے ملک کو اندھیروں کے سپرد کیا ان کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کی سسکیاں نکلوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح پانی اپنا راستہ بناتا ہے، میں بھی اسی طرح اپنا راستہ بنائوں گا، مہمند ڈیم منصوبہ کو ہماری آئندہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی، اس ڈیم سے 800 میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہو گی، 17 ہزار ایکڑ سے زائد زمین سیراب ہونے کے علاوہ پشاور کو پینے کا وافر پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم کیلئے تمام فنڈنگ مقامی طور پر فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم دیامیر بھاشا اور داسو ڈیموں کی تعمیر کی طرف جا رہے ہیں، وزیراعظم کا شکر گزار ہوں جنہوں نے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور الله نے انتہائی قلیل وقت میں مجھے کامیابی سے نوازا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبے خود مختار ہیں تاہم کسی صوبے کے اندرونی معاملات میں مداخلت کئے بغیر صوبوں کے وہ کام بھی مکمل کروں گا جو میرے کام نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کے پینے کے پانی کا مسئلہ بھی حل کروں گا۔ چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ر) مزمل حسین نے کہا کہ پن بجلی کے منصوبوں کی اپنی اہمیت ہے۔ واضح رہے کہ ہم 1967ء میں تربیلا ڈیم کے بعد کسی بڑے منصوبے پر کام شروع نہیں کر سکے جس سے ملک میں توانائی اور پانی کی قلت کے مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم میں 1.2 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہو گی، 800 میگاواٹ بجلی بنے گی، 18 ہزار ایکڑ زمین سیراب ہو سکے گی اور سب سے بڑھ کر پشاور، چارسدہ اور مردان کے علاقوں کو سیلاب سے بچانے میں مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ڈیم کو شروع کرانے میں سب سے اہم کام علاقہ کے لوگوں نے کیا ہے، پاکستان میں پن بجلی کے منصوبوں سے 30 سے 40 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کی صلاحیت موجود ہے، ان ڈیموں کی تعمیر کے آغاز سے مقامی لوگوں کو تربیت فراہم کی جا سکے گی، مہمند ڈیم پر چار، پانچ ماہ میں پانی کے زیادہ بہائو سے پہلے پہلے زیادہ سے زیادہ کام نمٹانا چاہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین واپڈا نے کہا کہ واپڈا نے ماضی میں منگلا اور تربیلا ڈیموں جیسے بڑے منصوبے مکمل کئے، خانپور ڈیم جیسے کئی چھوٹے ڈیم بنائے اور 5 بیراج بھی واپڈا نے تعمیر کئے، ہر منصوبہ کی تاخیر میں کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے، واپڈا نے نیلم جہلم منصوبے پر کام مکمل کیا، تربیلا ڈیم کے تینوں یونٹ فنکشنل ہیں، گولن گول اور کچھی کینال کے منصوبے مکمل کئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مہمند ڈیم کے معاملہ پر زمین کے حصول اور فنڈنگ کا مسئلہ تھا، پھر ماضی میں اس منصوبہ کے ڈیزائن کے حوالہ سے کام کرنے والی عالمی کمپنیوں کی طرف سے عدالتی چارہ جوئی کا سامنا تھا، اس معاملہ کو چیف جسٹس کی مدد سے حل کیا گیا ہے، زمین کے حصول کا مسئلہ وزیراعلیٰ نے حل کرایا اور فنڈنگ کا معاملہ وزیراعظم عمران خان اور سٹیئرنگ کمیٹی نے حل کرایا، پی ایس ڈی پی سے اس منصوبہ پر سالانہ 17 سے 18 ارب روپے پانچ سالوں میں خرچ ہوں گے۔

اس کے علاوہ واپڈا کی طرف سے ایکویٹی فراہم کی جائے گی اور مقامی بینکوں سے مدد لی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ داسو ڈیم کا فیز ون 2022-23ء تک مکمل کر لیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری آبی وسائل شمائل احمد خواجہ نے بتایا کہ بھارت کے ساتھ کرشن گنگا اور رتلے ڈیموں کے معاملہ پر پاکستان کی ورلڈ بینک کے ذریعے ثالثی کی کوششوں سے ورلڈ بینک کی رپورٹ کی اٹارنی جنرل آفس جائزہ لے رہا ہے، بھارت کے دیگر دو ڈیموں پر بات چیت کمیشن کی سطح پر ہے، توقع ہے کہ ان پر بھی معائنہ کی تاریخ آئندہ دو ماہ میں بھارت کی طرف سے آ جائے گی اور مارچ تک یہ مسئلہ بھی کسی حد تک حل ہو جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین واپڈا نے کہا کہ ڈیموں کی تعمیر کے حوالہ سے گورننس کا بڑا اہم کردار ہے، مہمند کے حوالہ سے بے شمار مسائل تھے، ڈیم کے ڈیزائن پر کام کرنے والی غیر ملکی کمپنیوں نے صرف بجلی کی پیداوار کو مدنظر رکھا جبکہ ہم نے دیگر فوائد کیلئے ڈیم کا ڈیزائن تبدیل کیا۔ ایک سوال کے جواب میں فیصل واوڈا نے کہا کہ قوم کو آئندہ بھی خوشخبریاں دیتے رہیں گے۔ عابد شیر علی کے الزامات کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاگل آدمی پر کوئی بحث نہیں کرنا چاہتا، جب وہ سامنے آئے گا تو بات ہو گی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں