پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے،ہمیں غیر مقبول مگر ضروری اقدامات اٹھانے پڑے،گورنر اسٹیٹ بینک

مہنگائی اور کرنٹ اکائونٹ پر دبائو کو کم کرنے کے لیے شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی، حکومت نے غیر ضروری موجودہ اخراجات کو روک کر مالیاتی استحکام کا کام کیا،جمیل احمد کا آئی سی ایم اے کی تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب

اتوار 28 اپریل 2024 15:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2024ء) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے،ہمیں غیر مقبول مگر ضروری اقدامات اٹھانے پڑے، مہنگائی اور کرنٹ اکائونٹ پر دبائو کو کم کرنے کے لیے شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی، حکومت نے غیر ضروری موجودہ اخراجات کو روک کر مالیاتی استحکام کا کام کیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ(آئی سی ایم ای)کی تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل پاکستان کو ایک انتہائی چیلنجنگ میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا، مہنگائی 38 فیصد تک پہنچ گئی تھی، زرمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے اور زر مبادلہ کی شرح بہت دبا ئومیں تھی،آج مہنگائی تیزی سے نیچے آرہی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر تقریبا 8 ارب امریکی ڈالر تک بڑھ گئے ہیں، جلد زرمبادلہ کے ذخائر جلد 9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے، کرنٹ اکائونٹ خسارہ کافی حد تک کم ہو گیا ہے، روپیہ مستحکم ہے اور بے یقینی بھی کم ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت دار اپنی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں، اسٹاک مارکیٹ بھی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل سے نمٹنے کے لیے نئے تناظر اور اختراعی حل کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکیورٹی کے خطرات اور مالیاتی ایجادات اقتصادی اور مالیاتی استحکام کے خطرات میں نئی جہتیں شامل کر رہے ہیں۔

پاکستان کی معیشت میں حالیہ بہتری پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ماحول سے ہٹ کر یہ تجزیہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہماری معیشت کہاں کھڑی ہے اور اس کا رخ کس طرف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل پاکستان کو انتہائی دشوار میکرو اکنامک ماحول کا سامنا تھا۔ مہنگائی کی شرح 38 فیصد تک پہنچ چکی تھی ، زرِمبادلہ کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے تھے، شرح مبادلہ پر بہت دبا تھا، اور غیر یقینی صورتحال پھیلی ہوئی تھی۔

تاہم آج مہنگائی تیزی سے کم ہو رہی ہے، ہمارے ذخائرتقریبا 8 ارب ڈالر تک بڑھ چکے ہیں حالانکہ بھاری قرضہ واپس کررہے ہیں۔ یہ ذخائر9 ارب ڈالر کی سطح عبور کرلیں گے۔ کرنٹ اکائونٹ خسارہ نمایاں طور پر کم ہو چکا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی روپیہ مستحکم ہے۔ غیر یقینی کیفیت بھی کم ہوئی ہے۔ پاکستان کے دو طرفہ اور کثیر طرفہ پارٹنرز نے اپنا تعاون جاری رکھا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ بھی نئی بلندیوں پر جا رہی ہے۔گورنر نے پاکستان کی حالیہ معاشی بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پیش رفت میکرو اکنامک چیلنجوں سے موثر انداز میں نمٹنے کے حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پختہ عزم سے ممکن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر مقبول لیکن ضروری اقدامات کرنے ہوں گے۔ اسٹیٹ بینک نے مہنگائی اور کرنٹ اکانٹ پر دبا کم کرنے کے لیے پالیسی ریٹ بڑھا کر 22 فیصد کیا۔

حکومت نے غیر ضروری اخراجاتِ جاریہ کو محدود کرکے مالی استحکام پر بھی کام کیا۔ یہ مربوط پالیسی اقدامات اب مطلوبہ نتائج دے رہے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کے لیے نئے تناظر اور جدت پسند حل کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ نیا تناظر اور اختراعی سوچ اس لیے بھی زیادہ ضروری ہو چکی ہے کہ ہماری معیشت کو جن عالمی دھچکوں کا سامنا ہے وہ پہلے سے زیادہ پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، تکنیکی ترقی، سائبر سیکورٹی کے خطرات اور مالی جدت طرازی سے معاشی اور مالی استحکام کے خطرات میں نئی جہتوں کا اضافہ ہو رہا ہے۔گورنر نے گریجویٹس کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ان ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا فعال جواب دیں کیونکہ ملک کو قابل عمل حل تلاش کرنے کے لیے معاشیات ، فنانس اور اکانٹنگ کی گہری سوجھ بوجھ والے پیشہ ور افراد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائدانہ صلاحیتیں بھی اہم ہیں تاکہ آپ جرات اور حوصلے کے ساتھ پالیسی اور ریگولیٹری فیصلوں کو تشکیل دیں اور ان پر عمل درآمد بھی کرسکیں۔ آخر میں گورنر نے گریجویٹس کو نصیحت کی کہ وہ پاکستان کے معاشی منظر نامے کی تشکیل کے لیے لگن، سخت محنت اور غیر متزلزل عزم کے ساتھ کام کریں۔قبل ازیں آئی سی ایم اے پاکستان کے صدر شہزاد احمد ملک نے اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، ڈپٹی گورنر ڈاکٹر عنایت حسین اور ڈپٹی گورنر سلیم اللہ کا کانووکیشن میں شرکت کی دعوت قبول کرنے پر پرتپاک استقبال کیا۔ انہوں نے اسٹیٹ بینک کی ٹیم کو معیشت کے استحکام کے لیے کوششوں پر مبارکباد دی۔آخر میں گورنر نے گریجویٹس کو ڈگریاں عطا کیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں