جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور لداخ، وحدت ہے تقسیم کے کسی فارمولے کو تسلیم نہیں کریں گے،آل پارٹیز کانفرنس

منگل 14 مارچ 2023 23:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 مارچ2023ء) فرینڈز آف کشمیر کے زیر اہتمام کراچی میں منعقد آل پارٹیز کانفرنس نے جموں و کشمیر کی تمام اکائیوں کی واحدت کے لیے جدوجہد تیز کرنے، لندن میں سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے بیان آزاد کشمیر حکومت کو ڈوگرہ کی جانشین حکومت تسلیم کرنے کی مکمل تائید اور مردم شماری میں جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کی قومی شناخت کو ختم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جموں و کشمیر کل،آج اور کل کے عنوان سے منعقد اس آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت معروف قانون دان یاسین آزاد ایڈووکیٹ نے کی جب کہ جموں و کشمیر عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار لیاقت حیات خان مہمان خصوصی تھے۔کانفرنس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سردار نزاکت ،سردار ذوالفقار،سردار افتخار،سردار عاطف قیوم،مسلم لیگ ن سے صغیر ایڈووکیٹ، تحریک انصاف کی دعا زبیر،جموں کشمیر لبرشن فرنٹ کے عبداللہ خواجہ، کالم نویس بشیر سدوزئی،ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان کے مرکزی چئیرمین جمشید حسین، فلسطین فاونڈیشن کے مرکزی سیکرٹری جنرل ڈاکٹر صابر ابو مریم،کشمیر کمیونٹی کراچی سیآصف سدوزئی گلگت بلتستان کے معروف صحافی عبدالجبار ناصر فرئیڈ آف کشمیر کے وائس چیرمین سردار لیاقت ڈاکٹر شبانہ ،راجہ فیاض، کامریڈ سردار ماجد،کشمیر لبریشن سیل کے جاویدشاہ اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس کے اختتام پر جاری علامیہ میں کہا گیا ہے کہ کانفرنس نے آزاد کشمیر کے سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدر خان کے اس بیان کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہے جس میں انہوں نے آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو ڈوگرہ ہری سنگھ کی جائز وارث اور جانشین حکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔ اتفاق رائے سے منظور ہونے والی قرار داد میں کہا گیا کہ راجہ فاروق حیدر خان کا یہ مطالبہ تحریک آزادی کشمیر کے اس فیصلہ کن موڑ پر وقت کی اہم ضرورت ہے تحریک آزادی کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں دنیا تک پہنچانے کے لیے بروقت ہے۔

کانفرنس مطالبہ کرتی ہے کہ سیاسی اور سفارتی اختیارات جموں و کشمیر کے عوام کو واپس دئے جائیں۔ انقلابی حکومت کے قیام کے وقت 24 اکتوبر1947 کو جاری علامیہ کے مطابق آزاد کشمیر کی حکومت کو تحریک آزادی کشمیر کا حقیقی بیس کیمپ تسلیم کئے بغیر بھارت کی جہاریت کا مقابلہ کرنا ممکن نہیں۔ آزاد جموں و کشمیر کی حکومت کو دنیا بھر میں آزادی کی سفارت کاری کرنے کا اختیار دیا جائے۔

کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کا آپس میں باہمی ملاقات ان کا قانونی اور اخلاقی حق ہے،لہذا 75 سال سے جبری منقطع رابطے کی بحالی کے لیے قدرتی راستوں کو کھولا جائے۔قرارداد میں مذید کہا گہا ہے کہ جموں و کشمیر بشمول گلگت بلتستان اور لداخ ایک ریاست ہے جو 24اکتوبر 1947کو ڈوگرہ ہری سنگھ کی راج دہانی تھی۔ریاست کی تقسیم کے کسی فارمولے کو جموں و کشمیر کے عوام تسلیم نہیں کریں گے، کشمیری گزشتہ 76سال سے ریاست کی بحالی اور آزادی کی جدوجہد کر رہے ہیں،6لاکھ جانوں کی قربانی، 24ہزار خواتین ریپ اور بے حرمتی، اور اربوں روپے کی جائیدادوں کے نقصانات کے علاوہ 12ہزار سے زائد سیاسی قیادت اور کارکن جیلوں میں قید و بند کی صوبتیں برداشت کر رہے ہیں آج کی کانفرنس میں ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے ساتھ یقین دلاتے ہیں جدوجہد آزادی میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور جب تک ریاست مکمل آزاد نہیں ہو جاتی مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے ان کی سیاسی، اخلاقی سمیت ہر ممکن مدد جاری رکھیں گے جو کشمیریوں کا اخلاقی اور قانونی حق ہے۔

جموں و کشمیر کے عوام کے پاس اس مرحلے پر یو ٹرن کی کوئی گنجائش نہیں لہذا کشمیری جو اس مسلے کے تیسرے نہیں پہلے فریق ہیں تقسیم کے کسی فارمولے کو تسلیم نہیں کریں گے۔ قرار داد میں کہا گیا کہ مردم شماری میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کی قومی شناخت کو ختم کرنے پر ریاست کے ہر حصہ کی عوام کو تشویش ہے۔اس سے تحریک آزادی کشمیر کو نقصان ہو گا اور رائے شماری کے وقت بھارت اس پر اعتراض اٹھائے گا کہ یہ افراد کشمیری نہیں ہیں۔

کانفرنس نے کہاکہ کشمیریوں کی شناخت کو ختم کرنا تحریک آزادی کشمیر کو ختم کرنے کے مترادف ہے، افسوس ہے کہ آزاد کشمیر کی حکومت اور سیاسی جماعتیں اس اہم مسئلے پر خاموش ہیں۔اس مجرمانہ غفلت پر آزاد کشمیر کے سیاسی نظام کی مذمت کی جاتی ہے۔اور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ مردم شماری میں کشمیری شناخت کو بحال کیا جائے۔اجلاس میں فرئیڈز آف کشمیر کی چئیرپرسن غزالہ حبیب خان کی جانب سے تحریک آزادی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کی جانی والی کوششوں کو سراہا گیا۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں