ن لیگ کی پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط بنانے کی تیاری

نوازشریف کی ہدایت پر شہبازشریف نے18 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی کا مقصد پارٹی کی تنظیم نواور پارٹی کو نچلی سطح پر متحرک کرنے کیلئے سفارشات مرتب کرنا ہے، احسن اقبال مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے کنوینئر ہوں گے، ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 5 نومبر 2018 15:52

لاہور(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔05 نومبر 2018ء) پاکستان مسلم لیگ ن نے پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ مضبوط کرنے کی تیاری شروع کردی، کمیٹی کا مقصد پارٹی کی تنظیم نو اور پارٹی کو نچلی سطح پر متحرک کرنا ہے،کمیٹی پارٹی کو مضبوط بنانے کیلئے سفارشات بھی مرتب کرے گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی ہدایت پر صدر ن لیگ شہبازشریف نے پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے میں نظر ثانی کیلئے سنٹرل آرگنائزنگ کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

صدر ن لیگ شہبازشریف نے 18رکنی کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ سنٹرل آرگنائزنگ کمیٹی کا مقصد پارٹی کو گراس روٹ لیول پر متحرک اور پارٹی کی تنظیم نو کرنا ہے۔ سنٹرل آرگنائزنگ کمیٹی پارٹی کو مزید مستحکم اور فعال بنانے کیلئے سفارشات بھی مرتب کرے گی۔

(جاری ہے)

مرکزی آگنائزنگ کمیٹی پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے اور استعداد کار کا بھی جائزہ لے گی۔

مسلم لیگ ن کی 18رکنی کمیٹی کیلئے مرکزی رہنماء احسن اقبال کو کنونیئر مقرر کیا گیا ہے۔ کمیٹی میں حمزہ شہباز، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف ، رانا ثناء اللہ ، نزہت صادق، جاوید مرتضیٰ عباسی، امیر مقام،سردار اویس لغاری، رانا تنویراور عطاء اللہ تارڑ سمیت دیگر رہنماء شامل ہیں۔ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف سے نیب سب جیل میں ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال، نیب کیسز، پارٹی امور اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی، اس کے علاوہ ملاقات میں قومی اسمبلی اجلاس سے متعلق حکمت عملی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

یاد رہے کہ شہباز شریف گزشتہ ایک ماہ سے قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی تحویل میں ہیں اور ان دنوں راہداری ریمانڈ پر اسلام آباد کی نیب سب جیل میں قید ہیں۔شہباز شریف کو نیب نے 5 اکتوبر کو صاف پانی کیس میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جس کے بعد انہیں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے شہباز شریف پر چار الزامات عائد کیے گئے ہیں، ان پر الزام ہے کہ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے انہوں نے آشیانہ اسکیم کا پروجیکٹ پی ایل ڈی سی سے ایل ڈی اے کو منتقل کیا۔

دوسرا الزام ہے کہ ایل ڈی اے سے دوبارہ پی ایل ڈی سی کو منتقل کرنے کے غیر قانونی احکامات دیئے۔تیسرا الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے اس پروجیکٹ کو پیراگون کو منتقل کرنے کا حکم دیا، پھر غیر قانونی احکامات کے ذریعے پی پی پی (پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ) موڈ میں رکھ دیا۔شہباز شریف پر چوتھا الزام عائد کیا گیا کہ وہ غیر قانونی طور پر بورڈ کے معاملات میں مخل ہوئے اور قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اقدامات کیے، انہوں نے 2013 میں لطیف سنز کے ساتھ معاہدے کو غیر قانونی طور پر منسوخ کیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں