ئ*پاک افغان بارڈر کی بندش سے مزدور نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں، حاجی نصیر سمالانی

پ*ضلع چاغی ایک سرحدی علاقہ ہے ضلع کے ساتھ پاک افغان بارڈر منسلک ہے

اتوار 28 اپریل 2024 18:25

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اپریل2024ء) پاک افغان بارڈر ٹریڈ دالبندین کے صدر حاجی نصیر سمالانی، نائب صدر عاصم شیر سنجرانی،قاضی میر احمد محمددانی، ماما اختر محمد ،سعید احمد شیرزئی،نادر زیب ودیگر بارڈری مزدور، ڈارئیورز، کاروباری رہنمائوں کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ضلع چاغی ایک سرحدی علاقہ ہے ضلع کے ساتھ پاک افغان بارڈر منسلک ہے لوگوں کے یہاں گزر بسر اسی بارڈر کے ساتھ وابسطہ ہے مگر گزشتہ کہیں ماہ سے پاک افغان بارڈر کو بند کردیا ہے بارڈر پر کام کرنے والے مزدور نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں بارڈر کے ساتھ ہزاروں لوگوں کے گھروں کے چولہے چلتے ہیں اس کے علاوہ اور کوئی راستہ بھی ذریعہ معاش کا نہیں ہے لوگ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے ڈرائیورز اور مزدوراس وقت بے کار بیٹھے ہیں یہ لوگ کہا جائے جنکا اور کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے ریکوڈک اور سیندک پروجیکٹ کا ان مزدوروں کو تسلیاں دی جارہی ہے پہلی بات تو یہ ہے ریکوڈک پروجیکٹ میں ان مزدوروں کو روزگار ملنا مشکل ہے جب تک انکو روزگار ملے گی انکے بچے بھوک سے مر جائینگے ضلع چاغی کے لوگ پر امن لوگ ہے صدیوں سے اسی بارڈر کے ساتھ کاروبار کررہے ہیں بارڈری امن و امان کو بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں ہم بارڈری سیکورٹی وجوہات کو بھی سمجھتے ہیں مگر اس طرح یکا یک بارڈری لوگوں کے لیے روزگار بند کرنا معاشی کش پالیسی ہے جو ناقابل برداشت عمل ہے انھوں نے مزید بتایا ضلع چاغی کے تمام کاروبار اسی بارڈر کے ساتھ وابسطہ ہے جب سے بارڈر کو بند کردیا ہے ضلع کے اندر تمام کاروبار ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں انھوں نے مزید بتایا 50 سے 60 گاڑیاں نوکنڈی ایف سی نے پکڑ لیا اور اب کہہ رہا ہے کسٹم کے حوالے کردونگا ان غریبوں نے بڑی محنت سے ان گاڑیوں کو خریدا ہے اگر کسٹم کے حوالے کرتا ہے تو یہ لوگ تباہ ہوجائینگے گزشتہ روز ملاقات میں ایف سی نوکنڈی کے کمانڈنٹ نے موقف اختیار کیا بارڈر پر کاروبار کرنے نہیں دونگا تو چاغی کے یہ مزدور ،ڈرائیورز کہا جائے اگر اس طرح بارڈر کو بند کرکے لوگوں کے گاڑیاں پکڑ لنگے تو بارڈر کا جو امن و امان صدیوں سے قائم ہیخراب ہونے کا خدشہ ہے ضلع چاغی امن و امان کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہے بے روزگاری کی صورت میں امن و امان کو خراب کیا جاسکتا ہے انھوں نے مزید بتایا ادھر ایران بارڈرز کی بندش سے دو ہفتے سے لوگ احتجاج اور دھرنا پر ڈی سی آفس کے سامنے بیٹھے ہیں ہر طرف سے ضلع کے لوگ سڑکوں پر آرہے ہیں انھوں نے مزید بتایا پاک افغان اور ایران بارڈرز کی بندش سے پوری رخشان ڈویڑن متاثر ہے اگر فوری طور پر بارڈرز کو معمول کے مطابق نہ کھولا گیا چاغی سمیت رخشان کے تمام اضلاع کے لوگ سڑکوں پر آجائینگے تفتان سے لیکر کوئٹہ تک آر سی ڈی شاہراہ کو بلاک کیا جائے گا انھوں نے مزید بتایا جب تک ریکوڈک، یا دیگر فیکٹریز میں متبادل روزگار کا ذریعہ نہیں بنتا ہے بارڈر کو لوگوں کے لیے کھولا جائے ہم صدیوں سے پاک فوج ،اور اپنے اداروں کے ساتھ ملکر بارڈر پر امن و امان کو برقرار رکھنے میں ساتھ دیا ہے آگے بھی ساتھ دینگے ہم اپنے اداروں کا احترام کرتے ہیں جس کی وجہ بارڈر سے لوگوں کو روزگار ملا ہے اگر روزگار کو بند رکھا جائے گا تو امن و امان خودبخود خراب ہوگا گزشتہ چھ ماہ سے بارڈر کو بند رکھاہوا ہے ضلع میں چوری کے وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے آرمی چیف، وزیر اعلٰی بلوچستان، کور کمانڈر بلوچستان، آئی جی ایف سی ،ایم پی اے چاغی حاجی صادق خان سنجرانی سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں جو پالیسی پاک افغان بارڈر کے بارے میں کی ہے اس پر نظر ثانی کرکے بارڈر کو چاغی کے لوگوں کے لیے قانونی طریقے سے کھولا جائے تاکہ لوگ اس معاشی بحران سے بچ سکیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں