- Home
- Business
- Business News
- پاکستان کا مالی خسارہ 4 ہزار 337 ارب روپے تک پہنچ گیا‘وزارت خزانہ کی رپورٹ نے معاشی استحکام کے ..
پاکستان کا مالی خسارہ 4 ہزار 337 ارب روپے تک پہنچ گیا‘وزارت خزانہ کی رپورٹ نے معاشی استحکام کے حکومتی دعوے ہوامیں اڑدیئے
سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 180اعشاریہ58 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اورمجموعی طور پر تجارتی خسارہ 2 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا.وفاقی ادارہ شماریات‘حکومت نے رواں مالی سال میں بلندترین شرح سود پر 57 کھرب 36 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا.اسٹیٹ بنک آف پاکستان
میاں محمد ندیم
جمعرات 2 مئی 2024
18:33
![پاکستان کا مالی خسارہ 4 ہزار 337 ارب روپے تک پہنچ گیا‘وزارت خزانہ کی رپورٹ نے معاشی استحکام کے حکومتی دعوے ہوامیں اڑدیئے](https://photo-cdn.urdupoint.com/show_img_new/daily/todayNewsLive/2024/740x404/pic_e9fe9_1713896849.jpg._2)
(جاری ہے)
ملکی دفاع پر 1222 ارب روپے،ترقیاتی منصوبوں پر 270 ارب روپے ،سبسڈیز کی مدمیں 473 ارب روپے،پنشن ادائیگی کی مد میں 611 ارب روپے سے زیادہ خرچ ہوئے دوسری جانب وفاقی ادارہ شماریات نے بتایا ہے کہ سالانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 180اعشاریہ58 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اورمجموعی طور پر تجارتی خسارہ 2 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا جبکہ اپریل میں ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارے میں 3اعشاریہ16 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا .
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں تجارتی خسارہ 2 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا، رواں مالی سال 10 ماہ میں تجارتی خسارے میں 17اعشاریہ9 فیصد کی کمی ہوئی اور جولائی تا اپریل تجارتی خسارہ 19 ارب 51 کروڑ ڈالرز رہا ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اپریل میں سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں 10اعشاریہ صفردوفیصد اضافہ ہوا، تاہم ماہانہ بنیادوں پر برآمدات میں 8اعشاریہ67 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ 2 ارب 34 کروڑ ڈالرز رہیں. ادارہ شماریات کے مطابق جولائی 2023 تا اپریل 2024 ملکی برآمدات میں 9اعشاریہ10 فیصد اضافہ ہوا اور 10 ماہ میں برآمدات کا حجم 25 ارب 28 کروڑ ڈالرز رہا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل میں درآمدات کا حجم 4 ارب 72 کروڑ ڈالرز رہا، رواں مالی سال کے 10 ماہ میں درآمدات میں 4اعشاریہ صفرنو فیصد کی کمی رکارڈ کی گئی اور اس مدت میں درآمدات 44 ارب 79 کروڑ ڈالرز رہیں. اسٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ (جولائی تا اپریل) کے دوران بلند شرح سود پر 57 کھرب 36 ارب روپے کا ریکارڈ قرضہ لیا مرکزی بنک کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ کرنسی کی لاگت بلند ہونے کے باوجود موجودہ حکومت بینکوں سے بھاری قرضے لے رہی ہے جس کی وجہ سے کرنسی کی قدر میں معمولی استحکام کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے. مرکزی بینک نے بنتایا ہے کہ حکومت نے مالی سال 2024 میں جولائی تا اپریل کے دوران 57 کھرب 36 ارب روپے کے قرضے لیے جبکہ رواں مالی سال جولائی تا مارچ کے دوران سود کی مد میں 55 کھرب 17 ارب روپے کی ادائیگی کی اس سے صورتحال کی سنگینی کا پتا چلتا ہے، رواں مالی سال کے دوران قرضہ صرف موجودہ حکومت نہیں بلکہ نگران حکومت نے بھی لیا وہ بھی بھاری قرضے لینے کی ذمہ دار ہے 30 اپریل کو ٹریژری بلوں کی آخری نیلامی میں، 3، 6 اور 12 ماہ کے کاغذات کا اوسط منافع 21 فیصد تھا، قرضوں پر 21 فیصد کا منافع حقیقی طور پر قرضوں کا پھندا ہے، جس کے سبب حکومت سود کی ادائیگی کے لیے مزید قرضے لینے پر مجبور ہوتی ہے اسٹیٹ بینک مہنگائی کے دباﺅ کے خوف کے سبب شرح سود میں کمی کرنے سے قاصر ہے، جبکہ رواں مالی سال کے دوران منفی نمو یا انتہائی ناقص ترقی کی توقعات کو نظر انداز کر رہا ہے. تفصیلات سے پتا چلتا ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران سود کی ادائیگی محصولات وصولی کے 76 فیصد کے برابر رہی، سود کی ادائیگی (55 کھرب 17 ارب روپے) مالی سال 2024 میں جولائی تا اپریل کے دوران لیے گئے قرضوں (57 کھرب 35 ارب روپے) کے تقریباً برابر رہی، یہ ایک سنگین صورتحال ہے کیونکہ سود کی رقم مجموعی آمدنی سے 56 فیصد سے زائد ہو چکی ہے. اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2023 کے دوران قرضوں پر سود کی ادائیگی 59 کھرب 35 ارب روپے رہی، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کے دوران 33 کھرب 31 ارب روپے رہا تھا، مالی سال 2023 میں جی ڈی پی کا حجم نمایاں طور پر بڑھ کر 846 کھرب 57 ارب روپے رہا، جو مالی سال کے دوران 666 کھرب 23 ارب روپے رہا تھا مالی سال 2024 کے دوران قرضوں اور سود کی ادائیگی کے لیے تقریباً 73 کھرب روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے، اس کا حصہ 144 کھرب 60 ارب روپے کے مجموعی بجٹ میں 50.5 فیصد بنتا ہے.Browse Latest Business News in Urdu
صوبہ کے آبی و قدرتی ذخائر کو بہتر انداز میں استعمال میں لاکر ترقی کی رفتار میں تیزی لائی جاسکتی ہے، فواد ..
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے آئندہ 2سالہ انتخابات کے اعلان کے بعد قائمہ کمیٹیاں ختم کر ..
سائٹ کراچی کے صنعتکاروں کا ہائی پریشر گیس پائپ لائن بچھانے پر ایم ڈی سوئی سدرن گیس کو خراج تحسین
آئی پی پیزمعاہدوں سے معاشی زوال اور ملک کی برآمدات خطرے میں پڑ سکتی ہیں،زبیرطفیل
انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر تگڑا ہو گیا
بے یقینی کی صورت حال ،پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں مندی کا تسلسل جاری
فیصل آباد وومن چیمبر کے وفد کا دورہ لاہور چیمبر
شرح سود میں کمی متوقع
ایس ای سی پی نے انشورڈ پاکستان کے ڈیجیٹل ایجنڈا پر رپورٹ جاری کر دی
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر تگڑا ہو گیا
آئی پی پیز، تنقید کے باوجود حکومت کی بے عملی ناقابل فہم ہے،میاں زاہد حسین
میزان بینک اور حبل کے درمیان معاہدہ
فیصل آباد وومن چیمبر کے وفد کا دورہ لاہورچیمبر
میزان بینک اورڈیجیٹل ادائیگیوں کے پلیٹ فارم حبل کے درمیان ریفرل ارینجمنٹ کے معاہدے پر دستخط
برائیلر گوشت کی قیمت میں7 روپے فی کلو اضافہ
سونے کی فی تولہ قیمت 2 لاکھ 51 ہزار 500 روپے ہوگئی
آئی پی پیز ، زبردست تنقید کے باوجود حکومت کی بے عملی ناقابل فہم ہے،میاں زاہدحسین
ایس ای سی پی نے انشورڈ پاکستان کے ڈیجیٹل ایجنڈا پر رپورٹ جاری کر دی
میزان بینک اور حبل کے درمیان معاہدہ
دبئی ٹیکسی کمپنی کی آمدنی میں رواں سال 14 فیصد اضافہ
بزنس فیسی لی ٹیشن سنٹر میں این او سیز سمیت تمام تر سہولیات ایک ہی چھت تلے فراہم کی جا رہی ہیں، سید حیدر ..
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی صنعتکاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کرنے کیلئے نکاٹی میں ہیلپ ڈیسک قائم کرے ..
جوائنٹ ڈائریکٹر پی آئی ٹی بی محمد عمر فاروق کا بزنس فسیلی ٹیشن سنٹر سیالکوٹ کا دورہ
سونے کی قیمت میں فی تولہ 1000 روپے کا اضافہ
PSX Live Index
Updated: 07:15:01am | 27-07-2024
Status: Closed | Volume: 278,327,575 |
---|
KSE100 Index |
---|
Current |
High |
Low |
Change |
* LDCP represents Last Day Close Price
View Full Summary