آج کا انسان۔۔تحریر:احمد رضا علوی

لفظ انسان ذہن میں آتے ہی اک مثبت سوچ آتی تھی کہ کیا انمول تخلیق کے بارے میں بات ہو رہی ہے لیکن افسوس آج یہ لفظ بھی اپنی ساخت کھو بیٹھا ہے۔ اس کی وجہ انسان کا نہ انسان رہنا ہے

بدھ 20 فروری 2019

aaj ka insaan
اس موضوع پر بات کرنے سے پہلے بتانا چاہتا ہوں کہ یہ تحریر آج کے انسان کے بارے میں ہے نہ کہ کسی حیوان اور انسان کے بارے میں ہے۔ انسان کو اشرف المخلوقات کہا گیا ہے، سچ ہے اگر انسان انسانیت کے پیکر میں ڈھل جائے تو سب مخلوقات میں اشرف ہے۔ لیکن فیصلہ اک اور بھی سنایا گیا ہے قدرت کی جانب سے اگر انسان انسانیت کا دامن چھوڑ بیٹھے تو اسے حیوانات سے بدتر درجے پہ فائز کیا گیا ہے۔

لفظ انسان ذہن میں آتے ہی اک مثبت سوچ آتی تھی کہ کیا انمول تخلیق کے بارے میں بات ہو رہی ہے لیکن افسوس آج یہ لفظ بھی اپنی ساخت کھو بیٹھا ہے۔ اس کی وجہ انسان کا نہ انسان رہنا ہے۔آج کا انسان دھوکہ باز ہے، آج کا انسان منافق ہے، آج کا انسان ظالم ہے، آج کا انسان انسانیت کے لئے خطرہ ہے۔ایک بچہ جو کے صرف انسان پیدا ہوتا ہے ، اس کو یہ انسان ہی کیا کیا بنا دیتا ہے اور سلسلہ جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

آج کا انسان چاہتا ہے کہ جو وہ چاہتا ہے بس ویسا ہی ہو اور وہ بھول جاتا ہے کہ نہ وہ اپنی مرضی سے آیا ہے نہ جائے گا۔ دوسروں کی خوشی چھین کر خود خوش رہنا چاہتا ہے یہ آج کا انسان بھی نا کیسی کیسی سوچیں رکھتا ہے دوسروں کی قدر نہیں کرتا اور اپنے حالات پہ روتا ہے۔ ایک اور بڑی خوبی آج کے انسان کی یہ ہے کہ انسان پھر انسان بھی بننا چاہتا ہے۔ اور یہ بھول جاتا ہے کہ ایسا انسان نہیں ہوتا۔

انسان کہتا ہے کہ وہ ٹھیک ہے حالانکہ وہ ٹھیک ہے پر کیا اسے ایک اور انسان ٹھیک ہے۔ کبھی انسان حضرت انسان کہلانے پر فخر محسوس کرتا ہے تو کبھی اسی کی آڑ میں انسانیت سے ہی گر جاتا ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ انسان یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ وہ ایک انسان ہے۔ آج کا انسان کیسے سوچ سکتا ہے کہ کسی کی آنکھوں میں آنسو لا کر اسکی آنکھیں خشک رہیں گی ۔

آج کا انسان کیسے سوچ سکتا ہے کہ کسی کو دکھ دے کروہ سکھ بھری زندگی بسر کرے گا۔ آج کا انسان کیسے سوچ سکتا ہے کہ کسی کی عزت اچھال کر وہ با عزت رہے گا۔ وہ سوچتا ہی تو نہیں ہے اور یہی فرق ہے انسان اور حیوان میں۔ آج کیوں کسی انسان کا بچہ آج کے انسان سے ڈرتا ہے۔ آج کیوں ایک انسان کی بدولت ایک انسان بھوکا مرتا ہے۔ قتل کی تعریف بھی یہی ہے نا ایک انسان دوسرے انسان کو مار دیتا ہے۔اے انسان تو کب بنے گا انسان،میں انسان ہوں ، مجھے انسان بننا پڑے گا،آپ انسان ہیں، آپ کو انسان بننا پڑے گا۔ذرا سوچئے اور انسان بننے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

aaj ka insaan is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 20 February 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.