امریکن این جی اوز اور ترقی پذیر ممالک میں انتشار

خلاصہ یہ ہے کہ عراق، سوڈان،لبنان اور پاکستان میں ہونے والے مختلف احتجاجوں میں ایک بات قدرے مشترک پائی گئی ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کی کوئی واضح قیادت سامنے نہیں آئی ہے جبکہ ان مظاہروں میں بے راہ روی اور ملک دشمن نعروں سمیت انسانیت کی تذلیل پر مبنی اقدامات او ر امریکی سامراج کے پیدا کردہ کھوکھلے نعروں سے ایک بات واضح ہو ئی ہے

Sabir Abu Maryam صابر ابو مریم بدھ 18 دسمبر 2019

american NGOS aur taraqqi Pazeer mumalik mein inteshaar
جدید دنیا میں غیر سرکاری تنظیموں اور اداروں کا کردار کافی حد تک بڑھتا چلا جا رہاہے اور خاص طور پر ترقی پذیر ممالک میں این جی اوز کے قیام نے عوام کے مسائل اور ان کی پریشانیوں کو دور کرنے جیسے سنہرے خوابوں سمیت خواتین کی آزادی جیسے کھوکھلے نعروں کی بنیاد پر نہ صرف بے راہ روی کو پروان چڑھایا ہے بلکہ ان ممالک میں عوام کے اندر ایسے گروہوں کو بھی جنم دیا ہے جو وقت آنے پر ان غیر سرکاری تنظیموں کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اپنے ہی وطن کے خلاف کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوتے ہیں۔


ہم اس مقالہ میں تیسری دنیا یا ترقی پذیر ممالک میں امریکی این جی اوز کے منفی کردار کو آشکار کرنے کی کوشش کریں گے۔خاص طور پر امریکن این جی اوز نے افریقا اور ایشیائی ممالک کو اپنا گڑھ بنا رکھا ہے اور یہاں پر امریکی مفادات کو ترجیح پر رکھنے کے لئے ان خطوں کے ممالک میں سرمایہ گذار ی کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

امریکن این جی اوز میں سر فہرست یو ایس ایڈ نامی این جی او یا ادارہ کہہ لیجئے شامل ہے۔

پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کے ممالک میں اور اسی طرح سوڈان، مصر اور دیگر شمالی و جنوبی افریقائی ممالک میں امریکن این جی او ز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارے کی جڑیں کافی مضبوط ہو چکی ہیں۔ جہاں یہ ادارے مختلف خطوں کے ممالک میں تعلیم اور صحت کا نعرہ لگا کر نام نہاد ترقی کے منصوبہ متعارف کرواتے ہیں وہاں ساتھ ساتھ ان ملکوں کی جڑو ں کو کھوکھلا کرنے کے لئے بھی زہر گھولتے رہتے ہیں اور درست وقت پر اس زہر کو کار آمد بنانے کے لئے اس سے کام لیا جاتا ہے۔

حال ہی میں ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں شمالی افریقائی ممالک سمیت مغربی ایشیائی مماک بشمول سوڈان، عراق، لبنان میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے مشاہدہ اور تجربہ نے ا س بات کو مزید تقویت بخشی ہے کہ امریکن این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی ادارہ ان ممالک میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکوں کو امریکی حکومت کے منصوبوں کی تکمیل کے لئے رخ موڑنے کا کام انجام دیتا رہاہے۔

اگر عراق کی مثال سامنے رکھی جائے تو مشاہدے میں آیا ہے کہ امریکن این جی اوز نے کئی ماہ قبل ہی عراق میں نوجوانوں کو سوشل میڈیا کے ذریعے تعلیم کے نعرے دکھا کر انہیں امریکہ کا سفر کروایا جہاں پر ان کی خاص تربیت کے دوران اپنے وطن کے نظام کو مسترد کرنے کی خصوصی تربیت بھی فراہم کی گئی۔یہ عمل امریکن این جی اوز کی سرپرستی میں جاری رہا اور پھر نتیجہ میں دو ماہ قبل سوشل میڈیا سے ہی جمع ہونے والے چند سو لوگوں نے کہ جن کو انہی امریکی این جی اوز نے امریکہ کا سفر کروا کر تربیت فراہم کی تھی، انہوں نے عراق کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کے لئے ایسے تکنیکی ذرائع اور نعروں کا استعمال کیا جو یقینا ہرعام انسان کے لئے قابل قبول ہوتے ہیں۔

لیکن دیکھتے ہی دیکھتے ان لوگوں نے حکومت پر دباؤ بڑھانے اور نظام کو غیر فعال کرنے کے لئے تشدد کا راستہ اختیار کیا اور بد ترین تشدد کے نتیجہ میں کئی افراد کو جان سے مار دیاگیا۔۔۔
کئی ایک ایسی مستند ویڈیوز منظر عام پر آ چکی ہیں کہ جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ انتہائی مہارت کے ساتھ مخصوص قسم کے اسلحوں سے لوگوں کو گولیاں ماری گئی ہیں اور اسی طرح ایمبولینسز سے نکال کر جوانوں کی قتل کئے جانے کی ویڈیوز اور پھر ایک نوجوان کو قتل کرکے نذر آتش کرنے اور برہنہ حالت میں چوک پرلٹکائے جانے کی ویڈیوز ایک مخصوص اور منفی طرز فکر کی ترجمانی کرتی ہیں۔

اس بارے میں خود عراقی حکومت کے ذرائع نے بھی تصدیق کی ہے کہ امریکی این جی او ز نے گذشتہ چند ماہ میں نوجوانوں کو امریکہ لے جا کر جس تربیت سے پروان چڑھایا ہے اس وقت موجودہ سیاسی بحران کو پیدا کرنے میں انہی این جی اوز کا منفی کردار واضح ہو چکا ہے۔
دوسری طرف لبنان میں بھی اکتوبر کے مہینہ میں اسی قسم کا احتجاج شروع ہو اجو چند دن بعد لبنانی وزیر اعظم کے استعفی کی صورت میں کامیاب ہوتا نظر آیا لیکن لبنان کے احتجاج میں بھی یوا یس ایڈ کے خصوصی افراد کی جانب سے مظاہروں میں بھرپور شرکت اور مظاہرین کی مدد کرنے کے ٹھوس شواہد نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ امریکی این اجی او ز اس ملک میں بھی جہاں حکومت کے خلاف احتجاج کو پر تشدد رنگ دینے میں سرگرم عمل ہیں وہاں ساتھ ساتھ مخصوص گروہوں کی تربیت کے ذریعہ ملک کو غیر مستحکم کرنے اور سیاسی بحران کو پروان چڑھانے میں بھی پیش پیش ہیں۔

اب صورتحال یہ ہے کہ بہت سے شواہد سامنے آنے کے بعد لبنانی عوام نے احتجاج کو ترک کر دیا ہے جبکہ چند ایک لوگ ابھی بھی حکومت مخالف احتجاج میں شریک ہیں، البتہ احتجاج سے باہر نکل جانے والی عوام کی ایک بڑی تعداد نے لبنان میں امریکی این جی اوز بالخصوص یو ایس ایڈ نامی این جی او کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہرے کرتے ہوئے اس ملک دشمن ادارے کے دفاتر کو بند کر دیا ہے۔

سوڈان کی اگر بات کریں تو یہا ں بھی ستمبر کے مہینہ میں شروع ہونے والا احتجاج حکومت کے مستعفی ہونے کا باعث بنا ہے اور اسی طرح مصر میں بھی احتجاجی نے جنم لیا تھا اور اب یہ صورتحال پاکستان میں بھی آن پہنچی ہے کہ گذشتہ دنوں طلباء یکجہتی مارچ کے نام پر امریکی زدہ کھوکھلے نعروں اور انسانیت کی تذلیل نے امریکی این جی اوز کی ممالک میں مداخلت کے راز کو فاش کر دیا ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ عراق، سوڈان،لبنان اور پاکستان میں ہونے والے مختلف احتجاجوں میں ایک بات قدرے مشترک پائی گئی ہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کی کوئی واضح قیادت سامنے نہیں آئی ہے جبکہ ان مظاہروں میں بے راہ روی اور ملک دشمن نعروں سمیت انسانیت کی تذلیل پر مبنی اقدامات او ر امریکی سامراج کے پیدا کردہ کھوکھلے نعروں سے ایک بات واضح ہو ئی ہے کہ دنیا بھر کے ممالک میں امریکی این جی اوز ان ممالک کی جڑو ں کو کاٹنے کا کام کر رہی ہیں۔عراق و لبنان یا سوڈان میں کیا ہونا ہے ہمیں شاید نہیں معلوم، لیکن پاکستان ہمارا دیس اور ہماری جان ہے یہاں پر اس طرح کے اداروں کی جانب سے ملک کی جڑوں کو کاٹنے کے اقدامات کو سختی سے روکنا چاہئیے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

american NGOS aur taraqqi Pazeer mumalik mein inteshaar is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 18 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.