اشیائے خوردو نوش کی قیمتوں میں ہوش رباا ضافہ

سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی نے شرح سود 5.75فیصد پر برقرار رکھنے کااعلان کیا ہے ۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جسے بہترزرعی پیدا وار بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے اہم شعبوں میں نمو اور نجی شعبے کو قرضے میں عمدہ اضافے سے سہارا ملا ہے جبکہ مالی سال سے شرح سود کم ترین سطح پررہنے کی وجہ سے حقیقی آمدنی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے

جمعرات 6 اپریل 2017

Ashiya e Khordnosh Ki Qeemtoon Main Hosharaba Izafa
سید ساجد یزدانی :
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹرنگ پالیسی کمیٹی نے شرح سود 5.75فیصد پر برقرار رکھنے کااعلان کیا ہے ۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جسے بہترزرعی پیدا وار بڑے پیمانے کی اشیا سازی کے اہم شعبوں میں نمو اور نجی شعبے کو قرضے میں عمدہ اضافے سے سہارا ملا ہے جبکہ مالی سال سے شرح سود کم ترین سطح پررہنے کی وجہ سے حقیقی آمدنی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے تاہم مالی رقوم کی آمد کے تسلسل سی پیک سے متعلق درآمدات اور تیل کے عالمی نرخ میں کوئی بڑا اتار چڑھاؤ ہی مالی سال 18 میں بیرونی شعبے کی مجموعی صورتحال کا درست تعین کریگا ۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ہفتے کے روز مانیٹرنگ پالیسی کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمومزید تیز ہونے کی توقع ہے ۔

(جاری ہے)

رسدی پہلو کوئی بڑا دبایو تقریباََ غیر موجود تھا تاہم مالی سال14 سے پست شرح سود کے حالات میں بڑھتی ہوئی حقیقی آمدنی ملکی طلب میں اضافے کی علامت ہے جس کا وسعی پیمانے پراظہار گرانی کے پیمانوں سے بھی ہوتا ہے ۔

مستقبل میں صارفین کا بڑھتا ہوااعتماد جیسا کہ مارچ 2017 کے آئی بی اے ۔ ایس بی پی اعتماد صارف سروے سے ظاہر ہے ، اس بات کی علامت ہے کہ صارف کی طلب مزید بڑھے گی ۔ تاہم لاگت کے حوالے سے کسی بڑے دھچکے سے قطع نظر ، مالی سال 18ء میں عمومی مہنگائی کے بنیادی رحجان کی وضاحت ملکی طلب سے ہوگی ۔ سٹیٹ بینک کے مطابق حقیقی اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار بدستور بڑھ رہی جس کے کئی عوامل میں جن میں خام مال کی پست لاگت مثبت اقتصادی احساسات توانائی بہتر رسد اور سی پیک سے متعلق سرمایہ کاری شامل ہیں ۔

اس کے نتیجے میں مالی سال 2017ء میں جی ڈی پی کی نمومزید بہتر ہونے کی توقع ہے نیز مانیٹری پالیسی موقف کا نتیجہ مارکیٹ میں کم اور مستحکم شرح سود کی صورت میں عمدگی سے نکلا ہے ، جس سے نجی شعبے کو اپنے کاروبار کی مالکاری اور سرمایہ کاری سرگرمیوں کے لیے 814 کمرشل بینکوں سے قرضہ لینے کی ترغیب ملی ۔ اس طرح نجی شعبے کا قرضہ جولائی تافروری مالی سال 2017ء کے دوران 349راب روپے بڑھ گیا جو گذشتہ سال اسی عرصہ میں 267 ارب روپے بڑھا تھا۔

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ نجی شعبے کے کاروباری قرضوں میں معینہ سرمایہ کاری سب سے آگے رہی جس میں اس عرصے کے دوران 159 ارب روپے کا اضافہ ہوا جو گزشتہ سال اسی عرصے میں 102 ارب روپے ہوا تھا ۔ اسی طرح رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں صارفی مالکاری میں نموکارحجان برقرار رہا ۔ بین البینک سیالیت کی بہتر صورتحال نے بھی نجی شعبے کے قرضے میں نموکو مہمیز دی ۔

اس کا سبب یہ دونوں عوامل تھے : کمرشل بینکوں کو حکومت کی طرف سے قرضے کی خالص ادائیگیاں اور بینکوں کے ڈپازٹس میں معقول اضافہ ، جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ برس رقوم نکلوائی گئی تھیں ۔ سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق بازار زر کے سوچے سمجھے سودوں کے باعث بین البینک سیالیت کا انتظام اچھا رہا ۔ مرکزی بینک کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سپلائی سائیڈ پریشر میں کمی کی وجہ سے مہنگائی میں ہونے والے ممکنہ اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

علاوہ ازیں سٹیٹ بینک نے معاشی سرگرمیوں میں اضافے کو نوٹ کیا جس کے باعث بہتر زرعی پیداوار، مصنوعات کے شعبے کی پیداوار میں اضافے اور پرائیوٹ سیکٹر میں اچھے نتائج کے توقع ہے۔ سٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں مالیاتی سال 2017 میں جی ڈی پی کی شرح میں اضافے کی توقع بھی ظاہر کی ہے ۔ بیان کے مطابق مالیاتی سال 2017میں جولائی سے فروری کے دوران نجی شعبے کے کریڈٹ میں 349 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے جو گذشتہ سال صرف 267ارب روپے تھا۔

علاوہ ازیں اپنے بیان میں سٹیٹ بینک نے معاشی سرگرمیوں میں ہونے والے اضافے کے سبب درآمدات میں اضافے کا بھی ذکر کیا جس کے نتیجے میں اکاونٹ کا خسارہ ساڑھے 5ارب ڈالر ہو گیا۔ سٹیٹ بینک کے اعلامیے ے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے اور اکتوبر 2016میں مہنگائی کی شرح 4.2 فیصد رہی ہے اس طرح سے مہنگائی ی شرح میں اکتوبر 2015کے بعد سے اضافے ا رحجان غالب ہے۔

مہنگائی کی شرح میں اکتوبر2015کے مقابلے میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔ سٹیٹ بینک کے مطابق خام تیل کی عالمی قیمتیں مہنگائی پر اثر انداز ہو سکتی ہیں ۔ پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی بالحاظ صارف اشاریہ قیمت (CPl) اکتوبر 2015کے دوران پست ترین سطح تک پہنچے کے بعد اضافے کا رحجا ن ہے ۔ قلیل مدت میں مہنگائی کا یہ قابل انتظام ماحول نمو کی موجودہ رفتار کے لیے اچھا شگون ہے ۔

تاہم تیل کی بین الاقوامی قیمت مہنگائی کو متاثر کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان کی ریاستی درجہ بندی میں حالیہ بہتری کے ساتھ سرکاری رقوم کی آمد سے زرمبادلہ کے ذخائر قائم رہنے کی توقع ہے۔ تاہم مالی سال 17کی باقی ماندہ مدت میں غیر تجارتی رقوم کا غیر یقینی ہونا جاری کھاتے پر بالخصوص اور بیرونی شعبے پر بالعموم اثر انداز ہوگا۔
صوبائی دارالحکومت میں گزشتہ ہفتے پر چون سطح پر 29سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں 25روپے تک اضافہ ہوا، فارمی انڈوں ی قیمتوں میں 15روپے درجن اور برائلر گوشت 21روپے کلو مہنگا ہو گیا۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ٹماٹر کی قیمت 25روپے اضافے سے 85اور بیشتر علاقوں میں 150 روپے کلو تک جا پہنچی۔ لہسن چائنہ2روپے اضافے سے297، مونگرے9روپے اضافے سے 47، پالک 6روپے اضافے سے 17، شلجم ایک روپے اضافے سے 9، مولی 2روپے اضافے سے 11، ساگ 5روپے اضافے سے 27کلو ، سیب کالا کولوپہاڑی 10روپے اضافے سے 146روپے کلو ، کیلا اول 6روپے اضافے سے 85، مسمی 20روپے اضافے سے 136، مالٹا 5روپے اضافے سے 79، کینو اول 15روپے اضافے سے 131، کینو درجہ دوئم10روپے اضافے سے 79روپے درجن ، امردو 5روپے اضافے سے 69 ، انار قندھاری 10روپے اضافے سے 214 ، چیکو 5روپے اضافے سے 90برائلر مرغی کا گوشت 21روپے اضافے سے 252روپے کلو جبکہ فارمی انڈے 15روپے اضافے سے 94 روپے درجن فروخت ہوتے رے ۔

وزیراعظم نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی حکومتوں کوہدایت کی ے کہ وہ مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائیں ۔ اشیائے خوردونو ش کی فراہمی اور نرخوں پر کنٹرول کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام کسی پریشانی کا سامنانہ کرنا پڑے ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی واپسی کے لیے فوری اقدامات ی ہدایت کی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Ashiya e Khordnosh Ki Qeemtoon Main Hosharaba Izafa is a Business and Economy article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 April 2017 and is famous in Business and Economy category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.