
اشوک ( 300تا232قبل مسیح)
ہندوستان کی تاریخ میں غالباًسب سے اہم مہاراجہ اشوک ، موریہ خاندان کا تیسرا فرمانروااور اس سلسلہ کے بانی چندرگپت موریہ کا پوتاتھا ۔چندرگپت ایک ہندوستانی سینایتی ( سپہ سالار) تھا جس نے سکندر اعظم کی پورش کے بعد برسوں میں شمالی ہندوستان کا بیشتر علاقہ فتح کیا اور ہندوستانی تاریخ میں پہلی بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی
منگل 4 اگست 2015

ہندوستان کی تاریخ میں غالباًسب سے اہم مہاراجہ اشوک ، موریہ خاندان کا تیسرا فرمانروااور اس سلسلہ کے بانی چندرگپت موریہ کا پوتاتھا ۔چندرگپت ایک ہندوستانی سینایتی ( سپہ سالار) تھا جس نے سکندر اعظم کی پورش کے بعد برسوں میں شمالی ہندوستان کا بیشتر علاقہ فتح کیا اور ہندوستانی تاریخ میں پہلی بڑی سلطنت کی بنیاد رکھی ۔
اشوک کا سال پیدائش غیر معلوم ہے ۔ غالباََ یہ 300قبل مسیح کے قریب پیدا ہوا ۔ 273قبل مسیح میں وہ مسند اقتدار پر جلوہ افراد ہوا ۔ اول اول اس نے اپنے دادا کی حکمت عملیوں کااتباع کیا اور اپنی قلمرہ کو عسکری فتوحات کے ذریعے پھیلایا ۔ اپنے اقتدار کے آٹھویں برس اس نے ہندوستان کی مشرقی سرحدوں پر واقع ریاست کلنگا کوگھمسان کی جنگ کے بعد جیتا ( آج اس ریاست کو اڑیسہ کہا جاتا ہے ) لیکن جب اسے اپنی فتح کے لیے انسانی جانوں کی قربانیوں کا احساس ہوا تو وہ خوف زدہ ہوگیا ۔
(جاری ہے)
ذاتی طور پر اشوک نے شکار ترک کر دیا اور سبزی خور بن گیا جبکہ زیادہ اہم وہ متعدد صلح جویانہ اور سیاسی حکمت عملیاں ہیں جو اس نے اختیار کیں ۔ اس نے ہسپتال اور جانوروں کے اصطبل تعمیر کیے درشت قوانین کو متروک کیا سڑکیں بنوائیں اور نظام آپ پاشی کو ترقی دی ۔ اس نے سرکاری طور پر دھرم بھکشو ملازم رکھے جو مختلف علاقوں میں جا کر لوگوں کو تقویٰ کی تلقین کرتے اور دوستانہ انسانی تعلقات کی حوصلہ افزائی کرتے ۔اس کے دور میں انتہا درجہ کی مذہبی رواداری کا رویہ اپنایا گیا ۔ تاہم اشوک نے خاص طور پر بدھ مت کی تعلیمات کے فروغ کے لیے کام کیا جو قدرتی طور پر جلد ہی مقبول عام کی سندکا حقدار ٹھہرا ۔ بدھ بھکشوؤں کو مختلف ممالک میں تبلیغ کے لیے بھیجا گیا ۔ بالخصوص سیلون میں انہیں نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ۔
اشوک نے حکم دیا کہ اس کی زندگی کی تفصیلات اور اس کی حکمت عملیوں کو بڑی چٹانوں اور ستونوں پر کندہ کروا کے تمام سلطنت میں نصب کروائے جائیں ۔ ان میں سے کئی ایک ہنوز موجود ہیں ۔ ان یا د گاروں کے جغرافیائی پھیلاؤ سے ہمیں اشوک کی عظیم سلطنت کی وسعت کا درست اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے ۔ جبکہ ان پر کندہ تحریروں سے ہمیں اس کی زندگی متعلق گراں مایہ معلومات حاصل ہوتی ہیں ۔ جبکہ یہ ستون اپنے طور پر فن کے اعلیٰ نمونے بھی دیں ۔
اشوک کی موت کے بعد پچاس برسوں میں موریہ سلطنت حصوں بخروں میں تقسیم ہوگئی ۔ نہ ہی کبھی بعد میں یہ دوبارہ بحال ہوئی ۔ لیکن بدھ مت کے فروغ کے لیے اس کی مساعی کے سبب دنیا پر اس کے اثرات نہایت دور رس ثابت ہوئے ۔ جب اس نے عنان حکومت سنبھالا توبدھ مت ایک مختصر اور مقامی مذہب تھا صرف شمال مغربی ہندوستان میں ہی اسے کچھ مقبولیت حاصل تھی ۔ اس کی موت کے وقت ہندوستان بھر میں اس مذہب کے پیروکار موجود تھے اور دنیا میں ان کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا تھا۔خود گو تم بدھ کے بعد بدھ مت کے دنیا میں ایک بڑے مذہب کے طور پر فروغ اشوک کاکردار سب سے اہم ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Ashok is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 August 2015 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.