عورت سے امتیازی سلوک

حقیقت یہ ہے کہ معاشرے میں توازن قائم رکھنے کے لئے عورت اور مرد کا آپس میں دوستانہ رویہ، باہمی عزت و احترام اور آپس میں مکالمہ انسانیت کی قدروں کا اساس ہے۔اس کے مقابلے میں عورت اور مرد کے درمیان گالیوں کا تبادلہ انسانیت کی ضد ہے

ہفتہ 22 فروری 2020

aurat se imtiazi sulooq

تحریر: عاتقہ صدیقی


آج ایک مرد عورت کو بے تحاشہ گالیاں دے رہا تھا اور وہ عورت خاموشی سے اپنے بچے کو گود میں بیٹھی سر جھکائے آنسوبہا رہی تھی.... اگر عورت کو غصہ آ جائے تو جوتا اٹھا کر نہیں مار سکتی کیونکہ اسے تعلیم دی گئی ہے کہ میاں بیوی کو ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔اگر بدزبانی کرے تو مرد اس سے زیادہ بدزبانی کرنے کو موجود ہوتا ہے اور اگر گالی دے تو کسے دے؟ ہر گالی تو ماں بہن کے بارے میں ہوتی ہے، تو کیا اپنے آپ کو گالی دے؟مرد کے ہاتھوں عورت کی تضحیک کا رویہ ہمارے معاشرے میں عام ہے.گو کہ انگریزی بھی پیچھے نہیں. ان کے ہاں بھی عورت کو برے ناموں سے پکارا جاتا ہے اور مرد کے لیے چند گنی چُنی گالیاں ہیں. لیکن برِصغیر میں تو اوّل سے آخر تک ساری گالیاں صرف اور صرف عورت سے منسوب ہیں۔

(جاری ہے)

گالیاں ہی نہیں اکثر محاورے بھی عورت کی تذلیل کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں۔پیر کی جوتی عورت، عورت کا تو دماغ ہی چھوٹا ہے۔
عورت مکار ہوتی ہے،عورت کے پیٹ میں بات ہی نہیں ٹھہرتی، عورت کمزور ہوتی ہے، عورت لگائی بجھائی کرتی ہے، عورت کو مرد سے زیادہ زیور سے پیار ہوتا ہے، عورت بے وفا ہوتی ہے، عورت بد زبان ہوتی ہے کیا یہ ایک تلخ حقیقت نہیں کہ ہمارے معاشرے میں50 فیصد سے بھی زیادہ مرد آج بھی اپنی بیوی کو ہلکی پھلکی گالی دے دینا اپنا حق سمجھتے ہیں، کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہمارے ہاں 50 فیصد سے زیادہ مرد جو عورت کو نازیبا بات کہہ دینا اپنا حق سمجھتے ہیں یہی مرد عورت کو اپنا ذاتی ملازم بھی سمجھتے ہیں؟ کوئی سمجھائے تو کہیں گے اللہ معاف کرے ایسی کوئی بات ہمارے ذہن میں نہیں مگر کیا یہ بھی حقیقت نہیں کہ بات ذہن میں نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا اگر آپ کا رویہ ہی ٹھیک نہ ہوتو؟
 ناشتے میں چائے ٹھنڈی ہوگئی میرا موڈ آف ہوگیا اب مجھ سے بات مت کرو. میں نے کہا تھا میرے کپڑے ٹھیک سے استری کیا کرو یہ کیا بیڑہ غرق کردیا ہے کچھ تو میری عزت کا خیال کرو ایسی باتیں گھروں میں کون کرتا ہے؟ کیا خاوند کے علاوہ بیوی کبھی یہ جرات کرے ایسی گستاخی کرے تو معاف کیا جائے گا؟؟؟ گوارا کرلیا جائے گا؟؟؟ برداشت کرے گا کوئی؟؟؟ ہمارے ہاں مردوں کو اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرنا چاہئیے کہ ایسی گائے جیسے بیوی مل جاتی ہے کسی مغربی عورت کے پلے اس قسم کے انا پرست خاوند کو 2 دن ڈال کر دیکھیں پتا چل جائے گاکہ دنیا کہاں کی کہاں پہنچ گئی ہے!!!! یہ صرف ہم پاکستانی عورتیں ہیں جو برداشت کا اس قدر عظیم جذبہ رکھتی ہیں کیونکہ ہم مسلمان ہیں. اللہ کا خوف دلوں میں باقی ہے! جس عزت کو ہمارے مرد اپنا حق سمجھتے ہیں وہ ہم عورتوں کی قربانی ہے، ہماری زندگی کی بس یہی وقعت ہے؟؟؟ اپنے نفس پر جتنا قابو ایک مسلمان عورت رکھتی ہے مرد سوچ بھی نہیں سکتا. میڈیا کی کیا مجال ہے خراب کرے۔کسی غیر ملکی عورت سے شادی کرکے دکھاؤ چار دن گزارہ کرکے دیکھو دن میں تارے نظر آجائیں گے یہاں توجمائما عمران جیسے آئیڈیل کے ساتھ نہ رہ پائی ہم عورتیں جیسے گزارہ کرتی ہیں ان مردوں کو ساری زندگی اندازہ بھی نہیں ہوسکتاہے۔
یہ سب باتیں عورت کے حوالے سے ہمارے رویے کو ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں.حقیقت یہ ہے کہ معاشرے میں توازن قائم رکھنے کے لئے عورت اور مرد کا آپس میں دوستانہ رویہ، باہمی عزت و احترام اور آپس میں مکالمہ انسانیت کی قدروں کا اساس ہے۔اس کے مقابلے میں عورت اور مرد کے درمیان گالیوں کا تبادلہ انسانیت کی ضد ہے.بچہ جب خاندان اور علاقے میں استعمال ہونے والی گالیاں سیکھتا ہے تو اس کی نفسیات کو بھی نقصان پہنچتا ہے. اس کے اندر بڑوں بالخصوص عورتوں کااحترام کرنے کا جذبہ ختم ہو جاتا ہے. ماں جسے سب سے زیادہ احترام کا درجہ ملنا چاہیے، پھر اسی کے ساتھ تُو تڑاخ سے بولنے کو عین مردانگی سمجھتا ہے.معاشرتی سطح پر دیکھیں تو ہر بے جان اور نحیف چیز کو نسوانیت سے منسلک کرنا اور طاقتور کومردانگی کا درجہ دیا جاتا ہے. جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ عورت کی نفاست، سلیقہ مندی اور آداب ہیں جو ایک مرد کو مرد بناتے ہیں۔
میرے اپنے دل کی بات ہے کہ جو ہمارے بھائی یہ کہتے ہیں کہ میڈیا نے عورت کو آزاد خیال کردیا ہے باغی کردیا ہے انہیں یہ بھی سوچنا چاہئیے کہ اگر ایسا ہوا ہے تو ہوا کیوں ہے؟ کہیں اس کی وجہ ماضی کا بے پناہ متشدد رویہ، ہروقت کی گھٹن، سسک سسک کر جینا، شوہر کے ڈر اور خوف سے ہروقت کانپتے رہنااور جا بیٹی اب سسرال سے تیرا جنازہ ہی نکلے گا تو نہ نکلنا جیسی گھناؤنی بازگشت تو نہیں؟ سوچ کر تو دیکھیں جواب آپ کے ہم سب کے دلوں کے اندر پہلے سے ہی موجود ہے. اللہ ہم سب کوہدایت دے کاش ہم اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا حسن سلوک اُن ازواج مطہرات کے ساتھ غور سے دیکھیں توعورت کو کیا پڑی ہے خراب ہوتی پھرے؟آزادی مانگتی پھرے؟ بغاوتیں کرتی پھرے؟ حق مارا گیا ہے جناب بہت مارا گیا ہے!!!
جو مرد اپنی بیوی سے مساوات اور نرمی کا سلوک رکھے اور اسے اپنی زندگی میں برابر کا ساتھی سمجھے اس کی بیوی کو آزادی کی ہرگز ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ وہ اپنے گھر میں پہلے سے ہی آزاد ہوتی ہے اور عورت کو صرف اپنے گھر میں آزادی چاہیے۔جو مرد اسے وہ دے دیتا ہے اُس کی بیوی کبھی باہر کی آزادی نہیں مانگتی۔ عورت کا گلشن اس کی دُنیا گھر ہے اسے اس کی کائنات کا پورا اختیار دیں محبت اور عزت کیساتھ پھر دیکھیں زندگی میں کیسے پھول کھلتے ہیں...!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aurat se imtiazi sulooq is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 22 February 2020 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.