بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں

گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو اپنی سیاسیات سے دور رکھیں۔ اپنی انا اور دو چار پیسے کی خاطر اپنے بچوں کی غلط ذہن سازی مت کیجیے ورنہ ان کا روشن مستقبل خطرے میں پڑھ سکتا ہے

Muhammad Hussain Azad محمد حسین آزاد پیر 4 مارچ 2019

bachon ki pohanch se daur rakhen
دوائی کی بوتل اور دوسری ایسی چیزوں جو بچوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے' پر باقاعدہ طور پر لکھا ہوتا ہے کہ ” بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں “۔ اور ہم کوشش بھی کرتے ہیں کہ ایسی چیزیں بچوں سے دور ہی رہے اور انہیں کوئی نقصان نہ پہنچائی جائے۔ سیاست بچوں کے لئے ایک ایسی نقصان دہ چیز ہے جو اس کی زندگی اور مستقبل کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔ جب بچہ سکول میں داخل ہوجائے تو اس کا انحصار وہاں کے ماحول ' اساتذہ اور زیادہ تر اپنے ماں باپ پر ہوتا ہے۔

تینوں میں ایک کی خرابی بھی بچے کی روشن مستقبل تاریک ہوسکتا ہے۔ لیکن بچے زیادہ تر اپنے ماں باپ ہی کی وجہ سے بگڑتے اور سدھر جاتے ہیں۔ اگر ایک ادارہ بچوں کو اچھا ماحول فراہم نہیں کرسکتی تو والدین اپنے بچے کسی دوسرے سکول میں شفٹ کراسکتے ہیں لیکن اگر والدین اپنے بچوں سے غافل ہوجائے تو والدین کی غفلت کی صورت میں کوئی بھی ادارہ انہیں اچھی تعلیم و تربیت نہیں دے سکتی۔

(جاری ہے)

قارئین!آج کل زیادہ تر لوگ اپنے بچوں کی پرورش سے غافل ہیں۔ یہ کسی سیاسی جماعت یا سیاستدان کی آندھی تقلید کرکے اپنے بچوں کو بھی ان کا پیروکار بناتے ہیں۔ اپنے بچوں کی ایسی ذہن سازی کرتے ہیں جو مستقبل میں خود ان کے لئے بھی درد سر بن جاتے ہیں۔ ان بچوں کا مستقبل بھی داوٴ پر لگ جاتا ہے۔ اس لئے جس طرح بچوں کو دوائیوں 'کیمیکلز اور آگ و پانی سے دور رہنا چاہیئے بلکل اسی طرح اسے سیاست سے بھی دور رکھنا چاہیئے۔

چند برس کی بات ہے۔ تیسری جماعت کے ایک بچے سے ملاقات ہوئی۔ وہ ایک معیاری سکول میں پڑھ رہا تھا۔ ہمیں ایک ہی راستے پر جانا تھا اور منزل بہت دور تھی اس لئے اس کے ساتھ خوب گپ شپ ہوئی۔وہ بہت ذہین لڑکا تھا۔ میں نے اس سے کلاس اور سکول کے بارے میں پوچھا تو اس نے بتا دیا۔ پھر میں نے اس کی قابلیت کا جائزہ لینا چاہا۔ میں نے اس سے سائنس اور انگلش کے بارے میں کچھ پوچھا تو وہ میٹرک کے طالب علموں سے بھی آگے نکلا۔

میں اس سے بہت متاثر ہوا۔ میں نے جو بھی پوچھا تو اس نے ٹھیک ہی جوابات دئیے۔ لیکن آخر میں میں نے اس سے پوچھا کہ آج کل سب بچے عمران خان کے فین بنے ہوئے ہیں اور اس پر اپنے بڑوں سے لڑ بھی رہے ہیں کیا تم بھی ایسا ہوں ؟ تو اس نے کہا ' ” نہیں تو ' عمران خان تو یہودیوں کا ایجنٹ ہے “۔ اسی طرح قائد اعظم کے بارے میں بھی چٹھی کلاس کے ایک کانوں پر بہرہ بچے نے مجھے ایسا ہی کہا تھا کہ ” قائد اعظم انگریزوں نے بھیجا تھا“۔

 خیر ہمارے ہاں تو جس کی منہ میں جو بھی آئے تو جھاڑ دیتے ہیں لیکن اتنی سی بچوں سے ایسی باتیں سننا بڑی افسوس کی بت ہوتی ہے۔ عمران خان کو یہودیوں کا ایجنٹ کہنے والا تیسری جماعت کا بچہ جیالا نکلا اور شہید بینظیر بٹھو سے بہت عقیدت تھا۔بے نظیر بٹھو کے بارے میں بہت کچھ جانتا تھا اور ہر بات میں کہتا تھا میرا دادا ایسا کہتا ہے۔ پھر اس کے دادا سے بھی میری ملاقات ہوئی۔

وہ بہت مہمان نواز اور دوستانہ قسم کا شخص تھا۔ جب میں نے اسے اس بچے کی سیاسی باتوں کے بارے میں بتایا تو اس نے بچے کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے دیکھ کر کہا' اگر آسمان بھی ٹوٹ جائے نا اور زمین بھی پھٹ جائے' میرا جیالا پیپلز پارٹی کو ہی سپورٹ کرے گا۔ میں نے بابا جی سے کہا کہ بچوں کو ان باتوں سے دور رکھنا چاہیئے تو اس نے بے بسی کی سی انداز میں کہا ' ” نہیں یار' پھر تو یہ عمران خان کے فین بن جاتے ہے ان کی ابھی سے ذہن سازی کر لینی چاہیئے“۔

 
وہ بچہ ہر چھوٹے بڑے مقابلے میں اپنا سکول ٹاپ کرتا تھا' اپنے سے بڑے بڑے لوگوں سے مقابلہ کرتا تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے دادا کی غیر ضروری اور مبہم تقریریں بھی سنتا تھا۔جس کی وجہ سے بچے کے خیالات پر بہت برا اثر پڑا اور بچے کی پڑھائی بھی متاثر ہوئی۔ اب چند مہینے پہلے پھر اس سے اور اس کے دادا دونوں سے ملاقات ہوئی تو اس وقت وہ بچہ نویں کلاس میں پڑھ رہا تھا۔

میں نے اندازہ لگایا تو بابا کی سیاست کا مزہ تھا اور نہ ہی بچے کی پڑھائی کا۔وہ پہلے سارا سکول ٹاپ کرتا تھا اور اب اپنے کلاس میں بھی کوئی خاص پوزیشن نہیں لے پاتا 'بمشکل پاس ہوجاتا۔اب پی پی پی کے جھنڈے لگانا 'بیجز تقسیم کرنا ' جگہ جگہ بینرز اور پوسٹرز اویزاں کرنا' اور فیس بوک پر دوسری سیاسی جماعتوں کے بارے میں غیر اخلاقی پوسٹیں کرنا اس کا اہم مشغلہ تھا۔ اس لیے سب لوگوں سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں کو اپنی سیاسیات سے دور رکھیں۔ اپنی انا اور دو چار پیسے کی خاطر اپنے بچوں کی غلط ذہن سازی مت کیجیے ورنہ ان کا روشن مستقبل خطرے میں پڑھ سکتا ہے اور آخرت میں خدا کی دربار میں بھی آپ کو معاف نہیں کریں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

bachon ki pohanch se daur rakhen is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 March 2019 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.