
بھارت کی پاکستان کے خلاف غیر اعلانیہ جنگ
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیاس ستلج راوی کے پانی پر ہمارا حق ہے اور یہ پانی پاکستان جانے کی اجازت نہیں دینگے۔ دہلی کی سابقہ حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے پانی پاکستان جاتا رہا اور کاشتکار پانی کے لئے روتے رہے۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود ہے۔ جس کے مطابق ستلج بیاس ، راوی دریاؤں کا پانی بھارت سندھ ، چناب اور جہلم کے دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے
بدھ 30 نومبر 2016

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیاس ستلج راوی کے پانی پر ہمارا حق ہے اور یہ پانی پاکستان جانے کی اجازت نہیں دینگے۔ دہلی کی سابقہ حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے پانی پاکستان جاتا رہا اور کاشتکار پانی کے لئے روتے رہے۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجود ہے۔ جس کے مطابق ستلج بیاس ، راوی دریاؤں کا پانی بھارت سندھ ، چناب اور جہلم کے دریاؤں کے پانی پر پاکستان کا حق ہے لیکن بھارتی وزیراعظم مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کی نئی لہر سے اتنے پریشان ہیں کہ انہیں سندھ طاس معاہدہ پڑھنے اور دیکھنے کا موقع نہیں ملا بلکہ بھارت الٹا پاکستان حصے کے دریاؤں پر غیر قانونی طور پر 60کے قریب ڈیم بنا چکا ہے ۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کو پانی کے معاملے پر بلا جواز دھمکیاں اور اس رویے کو عالمی عدالت اقوام متحدہ اور ورلڈ بنک میں اٹھانا چاہیے۔
(جاری ہے)
اور بتانا چاہیے بھارت سے جنگ ہو گی تو مسئلہ کشمیر کے علاوہ پانی کا معاملہ اہم ہے۔ معاہدہ کے مطابق بھارت ہمارے حصے کے بہتے ہوئے پانی کو کم سے کم استعمال کرے گا۔ لیکن بھارت نے بے شرمی سے ڈیم تعمیر کرلیئے۔
یہ بات تو ٹھیک ہے کہ ہم آپس کی بے اتفاقی ، نالائقی اور بیرونی طاقتوں کے اشارے پر کالا باغ ڈیم تعمیر نہیں کر رہے۔ حالانکہ ہمارا پانی سمندر میں ضائع ہو رہا ہے اور ہر سال سیلاب سے ہماری قیمتی جانوں اور املاک کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ ہم پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنی مرضی کی ترمیم یا مقاصد کے لئے طویل اجلاس کر لیتے ہیں لیکن قومی معاملات پر ہم خاموش ہیں۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر بھارت مسلسل گولہ باری کر رہا ہے جس میں فوجی جوانوں کے ساتھ معصوم شہری عورتیں اور بچے بھی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔ مریضوں کو لیجانے والی ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ پاکستان نے اس صورتحال کے پیش نظر بھارت کی غیر اعلانیہ جنگی صورتحال کو سکیورٹی کونسل کے مستقل ممبران کو دفتر خارجہ کے ترجمان کے ذریعے ساری صورتحال سے آگاہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظالمانہ کارروائیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے بلا اشتعال فائرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں بلکہ توپ خانے سے بھی گولہ باری کر رہا ہے جس سے دونوں ملکوں کی افواج اور عوام کے تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ سلسلہ روایتی جنگ میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ جس سے دونوں ملکوں کے علاوہ پورے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے۔ بھارت ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حالات کو خراب کر رہا ہے۔ پچھلے ہفتے بھارت کی آبدوزوں نے بھی پاکستان کی سمندری حدود میں داخل ہو کر حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس سے پاک بحریہ نے پوری کارروائی کر کے پاکستان کی حدود سے مار بھگایا۔ دفاعی ماہرین یہ کہتے ہیں کہ یہ سہواً نہیں ارادتاً کارروائی تھی۔ جس کا مقصد اور ٹارگٹ پاک چین گوادر پورٹ تھا۔ جس سے کسی بڑے نقصان کا خدشہ تھا۔ لائن آف کنٹرول پر پاکستانی حدود کے اندر بھارتی ڈرون مار گرایا گیا۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بارڈر پر پاکستانی چوکیوں اور دیگر معاملات کی جاسوسی کے لئے بھیجا گیا تھا۔ مسلح افواج پاکستان اپنی پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے بھارت اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہو رہا۔ پاکستان ہر قسم کی جاریت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خوب جواب دیا کہ اگر پاکستان نے سرجیکل سٹرائیک کیا تو بھارت اپنے نصاب میں پاک فوج کے قصے پڑھائے گا۔ پاکستان جنگ کرنا نہیں چاہتا لیکن وہ کشمیریوں کی اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ بھارت نے جبراً قبضہ کیا ہوا ہے۔ بھارت کی پاکستان کو تنہا کرنے اور دیوار کے ساتھ لگانے کی کوشش بہت مہنگی پڑے گی۔ اگر پاکستان کے اپنے حصے کا پانی نہ حاصل کر سکا تو پھر ہر حالت میں بھارت سے جنگ ہو گی۔ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے۔ اس کو اقوام متحدہ بھارت اور پوری دنیا میں تسلیم کیا ہوا ہے۔ پچھلے تین ماہ کے دوران 8 لاکھ مسلح افواج ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے۔ کرفیو اور ہڑتال جاری ہے۔ کشمیری قیادت پابند سلاسل ہے۔ ادویات ، روزانہ استعمال کی اشیاء نایاب ہیں۔ ماروائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت ایک طرف اپنے ملک کو دیگر ہمسایہ ممالک کو غربت مٹانے کے مشورے دیتا ہے اور دوسری طرف جنگ کا ماحول تیار کر رہا ہے۔ کشمیر میں جاری تحریک آزادی جو کہ اپنے انتہاء کی طرف بڑھ رہی ہے۔ دوسری طرف خالصتاً تحریک بھی جاری ہے۔ حیران کن بات ہے کہ اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر بڑے ممالک اس جانب توجہ نہیں دے رہے۔بلکہ پاکستان اور بھارت کو باہمی مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ ان کو مداخلت کر کے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان تو بھارت سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن بھارت خود ہی مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اس سلسلہ میں امریکہ اور اسرائیل کی بھارت کو پشت پناہی حاصل ہے۔ چند دن قبل بھارتی سیکرٹری خارجہ نے بھی Pak Sea منصوبہ سمیت پاک چین تعلقات کو بحیثیت مجموعی بھارتی سلامتی کے لئے بحیثیت تشویش قرار دیا ہے۔ حالانکہ پاکستان بار بار واضح کر چکا ہے کہ یہ روابط بھارت سمیت کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں۔ نئے منتخب امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی کامیابی کے فوراً بعد بھارت کو بڑا ملک قرار دیا ہے۔ اور پاکستان کے خلاف اچھے رویے کا مظاہرہ نہیں کیا اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں میں نئے امریکی صدر کے خلاف نفرت کا ماحول بن رہا ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کے سابقہ آرمی چیف راحیل شریف کا ریٹائرمنٹ ہونا اور نئے آرمی چیف کا انتخاب میاں نوازشریف کا بہترین انتخاب ہے۔ جس کی وجہ سے انشاء اللہ ملکی حالات بہتری کی طرف جائیں گے۔ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ اور ملک سے دہشت گردی اور انتشار کا خاتمہ ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Baharat Ki pakistan K Khilaf Gair Elaniya Jang is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 November 2016 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.