بھوک ہے مزدور کی خوراک

مزدور کو پورا دن کی مشقت طلب محنت کے بعد اتنی اجرت بھی نہیں دی جاتی کہ وہ دو وقت کی روٹی کا انتظام کر سکے آج کے سرمایہ داریوم مزدور تو بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں لیکن سرمایہ دار کی ذہنیت آج بھی وہی ہے مزدور کو آج بھی انسان نہیں سمجھا جاتا سرمایہ دار کو لگتا ہے

بنت مہر جمعہ 1 مئی 2020

bhook hai mazdoor ki khorak
یکم مئی کو سکولوں سے چھٹی کی وجہ سے بچے گھرپر موجود تھے اس لیے جیسے ہی وہ گھر سے نکلنے لگا بچے امید بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھنے لگے اس نے بچوں کی ان آس بھری نظروں سے نگاہیں چرائیں اور شام میں واپسی پر ان کی معصوم خواہش پوری کرنے کا یقین دلاتا گھر سے نکل کر اپنے مخصوص مرکز کی طرف بڑھ گیا جہاں اس جیسے بہت سے لوگ بیٹھے ہر آنے والے کو امید بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے وہ بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر آنکھوں میں تلاش لیے دل و دماغ میں گھر کی ناکافی اشیاء کی فہرست دہرا رہا تھا کہ ایک صاحب کی گاڑی آ کر رکتے ہی وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس گاڑی کی طرف لپکتا ہے اور التجا بھری نظروں سے اس صاحب کی جانب دیکھتا ہے ادھر ادھر سے پڑتے دھکے بھی اس کے قدموں کو لڑکھڑانے نہیں دے رہے کیونکہ اسے معلوم ہے رزق تلاش کرنے کی راہ میں ذرا سی کمزوری اس کے بچوں کی آنکھوں میں جلتے امید کے دیے کو بجھا دے گی لیکن جب وہ اپنے ارد گرد نظر دوڑاتا ہے تو اس کی امید کا دیا ٹمٹمانے لگتا ہے۔

(جاری ہے)

۔
 گاڑی کے اطراف میں مکھیوں کی طرح چمٹی یہ مخلوق جسے انسانوں کی زبان میں مزدور کہتے ہیں سب کے سب چشم تصور سے بھوکے بچوں کو دیکھتے اس گاڑی والے صاحب کی طرف درخواست کرتی نظروں سے دیکھ رہے ہیں جسے صرف ایک مزدور کی ضرورت ہے اور اسے بھی سمجھ نہیں آ رہا کہ اتنے لوگوں میں سے چند سو کے اس کام کے لیے کسے چنے کہ یکا یک اس کی نظر انتخاب اس پر پڑی اور اسے گاڑی میں بٹھا کر ساتھ لے آیا اس صاحب کے بڑے سے گھر کی دہلیز کی دوبارہ تعمیر ہو رہی تھی کڑی دھوپ اور سخت گرمی میں سامان ڈھوتے ہوئے بھی اسے خوشی ہی محسوس ہو رہی تھی کہ بہرحال کام تو مل گیا صاحب اسے مزدوری کے لیے گھر چھوڑ کر خود مزدوروں کے حوالے سے ایک اہم کانفرنس میں مزدوروں کے حقوق پہ تقریر کرنے چلا گیا اور واپس آ کر اسے دھیان سے کام نہ کرنے پہ کٹوتی کرنے کی دھمکیاں دے رہا تھا اور چھوٹی چھوٹی غلطی پہ اس کی عزت نفس کی دھجیاں اڑا رہا تھا لیکن جس کے بچے پہروں سے بھوکے بیٹھے ہوں اس کے نزدیک عزت نفس سے زیادہ چند پیسوں کی اہمیت ہوتی ہے۔

 جس سے روٹی کے چند لقمے خرید کر وہ اپنے بچوں کی بھوک مٹا سکے کام ختم کر کے ایک لمبے انتظار کے بعد مزدوری وصول کرتے ہوئے طے شدہ معاوضے سے کم اجرت پر وہ ملتجیانہ انداز میں صاحب کو دیکھتا ہے جو اس کی ناکردہ غلطیوں اور سستی کی وجہ سے کی جانے والی کٹوتی پر اس کے جڑے ہوئے ہاتھوں کی پرواہ نہ کرتے اسے واپسی کی راہ دکھاتا ہے آدھے سے زیادہ رستہ پیدل طے کرتے دکھی دل کے ساتھ وہ بچوں سے کئے گئے تمام وعدوں کو توڑتے ہوئے گھر کی ناکافی اشیاء میں سے بجھے دل کے ساتھ بچوں کی بھوک کو ختم کرنے کے لیے نامکمل سامان خریدتے ہوئے بوجھل قدموں سے گھر کی جانب جاتے ہوئے سوچ رہا تھا مزدوروں کے نام پہ چھٹی کرنے کی بجائے اگر صرف مزدور کی اجرت بڑھا دی جائے تو مزدوروں کو بھی اس دن کا کوئی فائدہ ہو جائے گا خالی خولی تقریروں اور دعووں سے مزدوروں کو توکوئی حقوق نہیں ملتے لیکن کھوکھلی تقریریں کرنے والوں کو واہ واہ اور شہرت ضرور مل جاتی ہے اور اگر بات کی جائے عمل کی تو عمل کون دیکھتا ہے
نیند آئے گی بھلا کیسے اسے شام کے بعد 
روٹیاں بھی نہ میسر ہوں جسے کام کے بعد
 یوم مزدور وہ عجیب دن ہے جب مزدوروں کی عظمت کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مزدوروں کے علاوہ باقی تمام شعبہ جات کوعام تعطیل ہوتی ہے یہ وہ دن ہوتا ہے جب مزدور کے نام پہ چھٹی کی وجہ سے مزدور کا صاحب نہ صرف اس سے دوگنا کام لیتا ہے بلکہ اس کی عظمت کو سراہتے ہوئے اس کو جھڑکیاں اور گالیاں دیتے ہوئے بھرپور طریقے سے ''یوم مزدور'' مناتا ہے۔

۔
 مزدور کو پورا دن کی مشقت طلب محنت کے بعد اتنی اجرت بھی نہیں دی جاتی کہ وہ دو وقت کی روٹی کا انتظام کر سکے آج کے سرمایہ داریوم مزدور تو بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں لیکن سرمایہ دار کی ذہنیت آج بھی وہی ہے مزدور کو آج بھی انسان نہیں سمجھا جاتا سرمایہ دار کو لگتا ہے۔ مزدور ان کی خدمت کے لیے پیدا کیے گئے اسی لیے سرمایہ داروں کے ہاتھوں مزدور کی عزت نفس تک محفوظ نہیں اور افسوس ناک امر یہ ہے کہ دنیا کی قدیم تہذیبوں سے لے کر جدید نظام تک کوئی قانون اور تحریک مزدوروں کو تحفظ فراہم نہ کر سکی یوم مزدور پہ پوری دنیا کمیونسٹ انقلاب کو یاد کر رہی ہے جس کی سب سے بڑی کاوش صنعتی انقلاب کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف جدوجہد ہے لیکن سچ یہ ہے کہ کمیونسٹ انقلاب بھی مزدوروں کو وہ تحفظ نہ دلا سکا جو اسلام نے اپنے ضابطہ حیات میں دیا ۔

۔۔
اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کا فرمان ''مزدور کی مزدوری اس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کردو''بڑے بڑے معیشت دانوں کے نظام عدل کے لیے ایک مشعل راہ ہے اس کے ساتھ ساتھ مزدور کو محنت و دلجمعی کے ساتھ بر وقت کام کرنے کا حکم دیا گیایہ اسلام کے وہ سنہری اصول ہیں جس کے ذریعے آجر اور اجیر کے حقوق و فرائض کو عدل و انصاف کے ترازو میں تولتے ہوئے احسن طریقے سے واضح کیا گیا آجر اور اجیر معیشت کے وہ اہم ستون ہیں جن میں سے ایک دولت کا امین ہے تو دوسرے کے پاس محنت اور قوت ہے اور دونوں کے خوشگوار معاشی تعلقات ہی معاشی استحکام کی بنیاد ہیں اور اسلام نے چودہ سو سال پہلے ہی دونوں کے حقوق اور فرائض متعین کرتے ہوئے معاشی استحکام کی اساس فراہم کردی تھی۔

صحیح بخاری کی ایک حدیث مبارک میں رسول اللہﷺ کا ارشاد ہے کہ'' تمہارے خادم،مزدور، غلام اور ملازم تمہارے بھائی ہیں لہٰذا تم میں سے جس کے پاس اس کا بھائی ہو تو اسے چاہیے کہ وہ اس کو ویسا ہی کھلائے اور پہنائے جیسا کہ وہ خود کھاتا اور پہنتا ہے اپنے مزدور کو کوئی ایسا کام کرنے کا نہ کہے جسے وہ خود نہیں کر سکتا اور اگر ایسا کام کرانے کی ضرورت ہو تو خودبھی اس کا ساتھ دے۔
زندگی اب اس قدر سفاک ہو جائے گی کیا
بھوک ہی مزدور کی خوراک ہو جائے گی کیا

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

bhook hai mazdoor ki khorak is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.