چین کی دفاعی وجوہری صلاحیتوں پر امریکہ کے بڑھتے تحفظات!

پاکستان میں فوجی اڈے بنانے کا خوف․․․․ عالمی افق پر اقتدار کے حصول کی جنگ تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ بننے لگی

منگل 25 جولائی 2017

Cheen Ki Difai Aur Johari Salahiton Par Amrica K Barhtay Huway Tahafuzaat
محبوب احمد:
مغربی ممالک کے ہاتھوں ایشیائی اور افریقی ممالک کے عوام کا استحصال صدیو ں سے جاری ہے اور عالمی افق پر اقتدار کے حصول کیلئے نت نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں۔دنیا اس امر سے بخوبی آگاہ ہے کہ نائن الیون کے بعد امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے دہشت گردی کیخلاف جو نام نہاد جنگ شروع کی اس نے آج پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

ایک طرف دنیا کو ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلاؤ پر وعظ،ترغیب ،دباؤ اور لبھاؤ کے ذریعے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کئے جا رہے ہیں لیکن دوسری طرف اگر دیکھا جائے تو امریکہ اور مغرب ممالک نے ایٹمی اسلحہ کے اتنے انبارلگالئے ہیں کہ اس سے دنیا لرز رہی ہے۔امریکہ اور روس کے پاس ابھی بھی دنیا کے 90 فیصد سے زائد جوہری ہتھیار ہیں لیکن جنوبی ایشیا کے متعلق جس کے تین ممالک جوہری طاقتیں ہیں تشویش بڑھتی جا رہی ہے اور آنے والے مہینوں میں شاید اس پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے جبکہ چین ہمیشہ سے کہتا رہا ہے کہ اس کی پہلے حملہ نہ کرنے کی پالیسی مدافعانہ ہے۔

(جاری ہے)

چین نے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کئے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات سے متعلق ”سی ٹی بی ٹی“کے معاہدے پر بھی دستخط کرچکا ہے۔امریکہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے اتحادیوں کی مدد سے شطرنج کی بساط دو براعظموں میں الگ الگ بچھا رہا ہے،ایک تو جنوبی ایشیا اور ایران اور چین جو کہ اب عظیم تر جنوبی ایشیا کا حصہ بن گئے ہیں اور دوسرا افریقہ،یہی وجہ ہے کہ یورپ کے چھوٹے مگر پر امن اور خوبصورت ممالک جن کو امریکہ نے روس کے خوف سے یرغمال بنایا ہوا تھااب امریکہ کے سحر سے نکل رہے ہیں اور اپنے ممالک سے ایسے ایٹمی اسلحہ کو ہٹانے کے خواہشمند ہیں جس کی موجود گی سے یہ ممالک سخت خطرات کی زد میں ہیں کیونکہ خطے میں خانہ جنگی اور پرتشدد تنازعات کے باعث جیسے جیسے کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے عالمی ایٹمی جنگ کے خطرات بھی مسلسل بڑھتے جا رہے ہیں۔


امریکہ ان دنوں چین کی بڑھتی ہوئی صنعتی ،دفاعی اور جوہری صلاحیتوں سے خائف دکھائی دے رہا ہے ،بالکل اسی طرح کے حالات کا سامنا امریکہ کو 1980ء میں کرنا پڑا تھا جب جاپانی صنعتی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مقبولیت نے امریکہ کو خوف کا شکار کئے رکھا تھا،لہذا امریکہ ہی نہیں دنیا کے کئی ایک ممالک میں سرمایہ کاری کیلئے چینی سرمایہ کاروں نے بھی محفوظ ڈالرز کے ذخائر کی انبار سازی کاوسیع پیمانے پر استعمال کا آغاز کر رکھا ہے جس کیلئے روزگار کے نئے مواقع بھی فراہم کئے جارہے ہیں۔

گزشتہ دنوں امریکی وزارت دفاع کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ چین دنیا بھر میں اپنی فوجی صلاحیت کو بڑھا رہا ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔خیال رہے کہ چین کی فوج دنیا کی سب سے بڑی فوج ہے،گزشتہ برس اس نے اپنا پہلا غیرملکی اڈہ افریقی ملک میں بنانا شروع کیا تھا،یہاں پہلے سے ہی دہشت گردی کے خلاف امریکی اڈہ قائم ہے۔پینٹا گون نے اپنی رپورٹ میں جبوتی میں چینی فوجی اڈے کا بار بار ذکر کیا ہے اور اس کے ممکنہ نئے فوجی اڈے کے قیام کے لئے پاکستان کانام لیا ہے۔

بحرالکاہل میں پہلے سے ہی چین کی سب سے بڑی بحریہ ہے جس میں 3 سو سے زائد جہاز ہیں،دوسرے ممالک کی بندرگاہوں پر اس کے بحری جہاز کے معمول کے سفر کے ساتھ یہ پیش قدمی چین کے بڑھتے ہوئے اثرات کی غماز ہیں۔ اور یہ چینی فورسز کی پہنچ میں اضافہ کرتی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بیجنگ کے فوجی عزائم میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ امریکہ کی برتری کو چیلنج کرنے کی تیاری میں ہے لیکن چین ٹیکنالوجی اور عسکری صلاحیت میں ابھی بھی امریکہ اور جاپان سے پیچھے ہے،اس کے علاوہ چین کا امریکہ کے ساتھ جنوبی بحیرہ چین کے خطے میں مصنوعی جزائر بنانے اور وہاں فوجی سرگرمی پر سخت اختلاف ہے۔

امریکی وزارت دفاع کی سالانہ رپورٹ کے مطابق چین نے گزشتہ برس چینی فوج پیپلز لبریشن آرمی پر 180 ارب امریکی ڈالر خرچ کئے اور اس کے ساتھ ہی حکام نے یہ اعتراف بھی کیا کہ یہ فوج پر کئے جانے والے تمام اخراجات کا مظہر نہیں ہے، یہ تخمینہ چین میں دفاع کے سالانہ بجٹ 140 ارب ڈالر سے خاطر خواہ زیادہ ہے۔ چین نے افریقہ میں اپنی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ حالیہ عرصے میں اپنی فوج میں بھی تیزی سے اضافہ کیا ہے،اس کے بدلے میں افریقی ممالک چین کو قدرتی ذخائر جن میں ایندھن اورمعدنیات وغیرہ شامل ہیں ،فراہم کررہے ہیں۔


چین افریقی ملک جیوتی میں اس امریکی اڈے کے قریب اپنا پہلا فوجی اڈہ قائم کررہا ہے جسے امریکہ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں اپنی بڑی اور اہم فوجی کاروائیوں کے لئے استعمال کرتا ہے۔جبوتی میں چین کا قائم کیا جانے والا فوجی اڈہ امریکی فوجی اڈے جس کا نام کیمپ لیمز ہے سے چند ہی میل کے فاصلے پر ہے۔امریکہ نے نائن الیون کے بعد اس اڈے کو قائم کیا تھا اب بھی اسے مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں اپنی بڑی اور اہم فوجی کاروائیوں کے لئے استعمال کررہا ہے۔

امریکہ کی جانب سے یمن میں ہونے والی فوجی کاروائی بھی اسی کیمپ سے ہوئی تھی،البتہ چین کے حکام نے جبوتی میں اپنے فوجی اڈے کے قیام کی اہمیت کو کم کرکے پیش کرتا آیا ہے۔ بیرون ملک چین کا پہلا فوجی اڈہ قائم کرنے کیلئے فوجی دستے بحری راستے سے جبوتی پہنچ رہے ہیں لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ چینی اڈہ کب کام کا آغاز کرے گا۔چین کا اس حوالے سے یہ مئوقف ہے کہ اس اڈے کے ذریعے افریقہ اور اس کے مغربی علاقوں میں امن کے قیام اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کئے جانے والے اقدامات میں معاونت فراہم کی جائے گی ۔

یاد رہے کہ جبوتی شمالی افریقہ کا ایک چھوٹا سا اور قدرے پرامن ملک ہے اور اپنے جغرافیے کے اعتبار سے بہت اہم ہے کیونکہ یہ ایک مصروف بحری گزرگاہ ہے۔ 2015ء میں افریقی اقوام کے مرکزی اجلاس میں چین نے افریقہ کی ترقی کے لئے 60 ارب ڈالر ادا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ چین اس خطے میں سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے،اس کے علاوہ اس نے وہاں انفراسٹرکچر کے مختلف پراجیکٹس کے لئے افرادی قوت اور فنڈز بھی مہیا کئے ہیں،اس میں افریقی ممالک کو ایک دوسرے سے جوڑنے کے لئے ریلوے کا نظام بھی شامل ہے ان میں سے ایک جبوتی کو ایتھوپیا سے ملاتا ہے جبکہ انگولیا،نائجیریا،تنزانیہ اور زیمبیا کو ایک دوسرے سے ملانے کے لئے بھی ریلوے ٹریک بچھائے گئے ہیں۔

چین کی یہ خواہش ہے کہ ایشیا کو کسی نہ کسی طورایک بھرپور بلاک کی شکل میں عالمی معیشت کے بڑے عنصر کے طور پر سامنے لائے اور ”ون بیلٹ ون روڈ“اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے لیکن چین کی ابھرتی ہوئی قوت اگر کسی سے نہیں دیکھی جارہی تو وہ امریکہ ،بھارت اور اس کے اتحادی ہیں جواس کوشش میں مصروف ہیں کہ چین کی قوت میں اضافے کی رفتار کو فوری روکا جائے اور اس کیلئے وہ اپنے ہتھکنڈے کو استعمال کررہے ہیں۔

عالمی معیشت وسیاست میں چین کی مستحکم ہوتی ہوئی پوزیشن متعدد ممالک کے لئے پریشانی کا سامان کررہی ہے ،یہ بھی بڑی دلچسپ بات ہے کہ چین کی بڑھتی ہوئی قوت کا سامنا کرنے کے لئے متعدد ممالک امریکہ اور یورپ پر انحصار کئے ہوئے تھے مگر اب انہیں اندازہ ہو چلا ہے کہ ان دونوں خطوں کے اپنے مسائل ہیں اور اندرونی سطح پر بھی شدید کشمکش پائی جاتی ہے اس لئے ان پر زیادہ بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔امریکہ کو اب تاریخ سے سبق حاصل کرلینا چاہیے کہ جب ایشیاء اس کے سامنے مقابلے کیلئے کھڑا ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Cheen Ki Difai Aur Johari Salahiton Par Amrica K Barhtay Huway Tahafuzaat is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 July 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.