کورونا کاعلاج احتیاط میں ہے

حیران کن بات یہ ہے۔ جو ماہرین طب جن احتیاطی تدابیر تجویز کررہے ہیں۔ وہ تدابیر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے بیان کیے ہیں حضورﷺ نے فرمایا ہے جب جہاں وبا آجائے تو وہاں جانا ٹھیک نہیں اور وبا کی جگہ سے بھاگنا بھی ٹھیک نہیں

جمعرات 23 اپریل 2020

corona ka ilaaj ahthyat mein hai
تحریر: پروفیسر احسان اللہ 

 ساری دنیا کورونا وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے تمام افراد افسردگی میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ آج تک اس وبا کی وجہ سے 26 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جس میں ایک لاکھ اسی ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ وہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہیاور معلوم نہیں کب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

ماہرین کہتے ہیں یہ بہت چھوٹا وائرس ہے عام خورد بین سے نظر نہیں آتا اس کے لئے خصوصی الیکٹرانک مائیکرو اسکوپ ہی استعمال کیاجاتاہے۔ اس کورونا وائرس کے بارے میں اخبارات، رسائل،ٹیلی ویژن، الیکٹرانک میڈیا، پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا کی خبریں اور شعوروآگہی عوام تک پہنچا رہے ہیں۔ مختلف تجزیہ نگار مختلف قسم کے تجزیے پش کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

کوئی کہتا ہے کہ یہ وائرس انسان ہی نے بنایا ہے کوئی کہتاہے کہ یہ وائرس حرام جانور یا پرندے کی گوشت کھانے سے انسان کو لگ چکا ہے۔

کوئی کہتاہے کہ یہ آمریکہ نے تیار کیاہے۔ کوئی اسرئیل کو موردالزم ٹہراتا ہے۔ لیکن حتمی بات ابھی تک نہیں آئی ہے۔
 تمام ذرائع ابلاغ نے عوام کو سخت پریشانی میں مبتلا کر چکے ہیں۔ جھوٹ ومن گھڑت خبریں بھی اس سے نشر ہورہی ہیں۔ جس میں خوف وہراس پائے جاتے ہیں۔ ایک طرف ٹیلی ویژن چینلز کی کثرت دوسری طرف سوشل میڈیا پر فضول قسم کے خبریں نے انسان کو مصائب سے دوچار کیا ہے۔

سوشل میڈیا ہر خاص وعام کے ہاتھوں میں ہیں۔جس کی وجہ سے ہر شخص صحافی،اینکر، اور تجزیہ نگار بن گئے ہیں۔ جس کے ذہن میں جو بات اور سوچ آتا ہے وہ آسانی کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے سے دوسروں تک پہنچاتے ہیں۔ اس طرح مختلف ٹیلی ویژن اپنی نشریات پیش کر رہے ہیں حکومت نے سب کو آزاد چھوڑے ہیں اس کو کوئی کچھ نہیں کہتے اور نہیں اس پر کوئی پابندی ہے۔

مستند ڈاکٹرز کے علاوہ خود ساختہ نیم حکیم سوشل میڈیا کے ذریعے سے نمودار ہوکر جڑے بوٹیوں کی ادویات کی تشہیر کر رہے ہیں۔ حتی ہر شخص نیاپنا دکان کھول کر سستی شہرت حاصل کر رہے ہیں۔ابتدا میں بعض برائے نام قسم کے مولویوں نے بھی کرونا وائرس کے خلاف باتیں کی تھی۔ایک محاورہ ہے نیم ملا خطرہ ایمان اور نیم حکیم خطرہ جان۔حالانکہ صحیح کوالیفائیڈ علماء کے رائے یہ نہیں وہ حکومت کے ساتھ بہت تعاون کر رہے ہیں۔

وہ قوم کو توبہ اور اعمال صالحہ کی طرف راغب کر رہے ہیں وہ اپنی خطبات اور تقاریر کے ذریعے سے قوم سمجھا رہے ہیں۔
حکومت کو چاہیے کے ایک قانون اور ضابطہ بنائے کہ کوئی بھی حکومت کے علاوہ اپنی طرف سے کورونا وائرس کے بارے میں کوئی اختیاطی تدابیر اور علاج معالجہ پش نہیں کرئنگے۔ اور یہ قانون تمام ذرائع ابلاغ کے لیے بھی مقرر کیا جائے۔

ان غلط پروپیگنڈوں کی وجہ سے بہت لوگ ذہنی امراض کے شکار ہوگئے۔ جو کورونا وائرس لگنے سے پہلے وہ اپنی ہمت ہار چکے ہیں۔
 حیران کن بات یہ ہے۔ جو ماہرین طب جن احتیاطی تدابیر تجویز کررہے ہیں۔ وہ تدابیر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے چودہ سو سال پہلے بیان کیے ہیں حضورﷺ نے فرمایا ہے جب جہاں وبا آجائے تو وہاں جانا ٹھیک نہیں اور وبا کی جگہ سے بھاگنا بھی ٹھیک نہیں۔

اسلام نے اس طرح صفائی کے متعلق بہت تاکید فرمائی ہے۔ جیسے غسل کرنا پانچ وقت نمازوں کے لئے وضو بنانا۔ حلال جانور کی گوشت کھانا،یہ سب نبی کی تعلیمات ہیں۔اگر اس حدیث مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے تو یہ وبا نہ پھیلتی۔ان پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہم بہت مصائب کے شکار ہوگئے ہیں۔یہ کوروناوائرس چائنہ سے ساری دنیا کو پھیل گیا۔ اگر چائنہ نے اپنا تمام روابط ساری دنیا کے ساتھ اس وائرس ختم ہونے تک منقطع کرتے تو یہ مصیبت تمام دنیا پر نہ ہوتی۔

دنیا کے مختلف سائنس دان مختلف قسم کی کوشش کررہے ہیں کے جلد سے جلد اس کا کوئی علاج دریافت ہو جائے لیکن ابھی تک اس میں کوئی واضح پش رفت نہیں ہوئی ہیں ۔
دوسری طرف کورونا کی وجہ سے بہت جابر ممالک کے تکبروغرور خاک میں مل گئے ہیں۔ اس وجہ سے بہت ظالم اپنے ظلم کرنے سے باز گئے۔ وہ اپنے جان کو بچانے میں مشغول ہوگئے۔یعنی جہاں پر مظلوم انسانوں کے ساتھ جنگ جاری تھیں اس میں تعطل اگئی۔

کیے دن تک مظلوم انسان ان کے شرسے محفوظ رہے۔امریکہ نے مختلف ممالک میں اپنی مفادات کے خاطر جنگیں شروع کی ہیں۔ اس میں ان کے سب سے بڑا فائدہ اسلحہ فروختگی کا ہے۔ کہ جنگوں کی وجہ سے ہمارا اسلحہ فروخت ہوجائے گا۔ جیسے شام،یمن، عراق، لیبا اور افغانستان میں گھمسان قسم کی جنگیں لڑی جارہی ہیں۔ پوری دنیا میں کوئی ایک ملک ایسا نہیں کہ وہ آمریکہ کو اس ظلم وستم سے منع کر دے۔

اور مظلوم کو ان کے ظلم سے آزاد کیا جائے۔
اقوام متحدہ کا کردار بھی مشکوک ہے وہ امریکہ کی مفادات کے لئے پیش پیش ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ اصل اقوام متحدہ امریکہ ہے یہ امریکہ کے کٹ پتلی ہے امریکہ جو کہتا ہے اقوام متحدہ اس پر عمل کرتا ہے۔ اس وائرس کے وجہ سے تمام دنیاکی معیشت تباہی کی طرف رواں دواں ہیں خاص کر غریب ممالک میں عوام اس سے بہت متاثر ہوگئے ہیں اور مزید متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہے اللہ نہ کرے کے اس کے وجہ سے دنیا میں خوراک کی قلت پیدا ہوجائے۔

چاہیے قدرتی ہو یا مصنوعی۔تو او عہد کرے!۔ غریب پڑوسیوں، رشتہ داروں اور اپنے علاقے میں دیگر مفلوک الحال لوگوں کے ساتھ دل کھول کر مدد کیا جائے۔
مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے عوام سے اپیل کیا ہے کہ وہ ان اوقات میں اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگے۔ اور اپنی گناہوں پراستغفار کریں۔ اور ہر مسلمان روزانہ ایک سو مرتبہ آیت کریمہ ”لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین“ کا ورد کریں، ان شاء اللہ اس آیت کریمہ کے ورد سے کرونا وائرس کی مصیبت ٹل جائے گی۔

گناہوں سے انفرادی اور اجتماعی توبہ کا بھی خوب اہتمام کرنا چاہیے کہ قدیم اور جدید ماہرین کا اتفاق ہے کہ ذکر اللہ اور توبہ و استغفار سے قلب کو قوت اور قوتِ مدافعت حاصل ہوتی ہے۔ یہی وہ قوت ہے جو لاعلاج بیماریوں کے لیے قوتِ مدافعت کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

corona ka ilaaj ahthyat mein hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 April 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.