
کورونا وائرس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
کرونا وائرس پر سب سے زیادہ تحقیق کرنے والے واشنگٹن کے معروف تحقیقی و تدریسی ادارے جانز ہاپکینز یونیورسٹی نے گھروں کو کرونا وائرس سے پاک رکھنے اور خود کو محفوظ بنانے کے لئے ایک گائیڈ لائن جاری کی ہے۔
عندلیب ریاض چوہدری پیر 30 مارچ 2020

جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے پرفیسر کے جاری کردہ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وائرس کوئی جان دار چیز نہیں بلکہ ایک لحمیاتی سالمہ یا پروٹین مالیکول یعنی ڈی این اے ہے، جس پر چربی یا لیپڈ کی حفاظتی تہ چڑھی ہوئی ہے جو انسانی انکھوں، منھ یا ناک کی رطوبت یا میوکس کے خلیوں میں مل جانے سے اپنی تولیدی یا افزائش نسل کی خصوصیت حاصل کرکے جارحانہ تیزی سے بڑھنے والا خلیہ بن جاتا ہے۔
(1) کیا کورونا وائرس کو ختم کیا جاسکتا؟
کوئی زندہ چیز کی بجائے ایک لحمیاتی سالمہ ہونے کی وجہ سے اسے مارا نہیں جا سکتا، بلکہ ریزہ ریزہ ہو کر یہ ازخود ختم ہوتا ہے۔
(جاری ہے)
تاہم، ریزہ ریزہ ہونے کے عرصے کا دار و مدار اس کے اطراف کے درجہ حرارت، نمی اور جہاں یہ موجود ہو اس کی نوعیت پر ہوتا ہے۔
(2) اسے ریزہ ریزہ کیسے کرتے ہیں؟
یہ وائرس ہوتا تو بہت نحیف(کمزور) ہے۔
(3) کیا گرم پانی کے استعمال سے یہ جلدی ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتا ہے؟
گرمائش چربی کو جلدی پگھلاتی ہے اس لیے بہتر ہے کہ پچیس ڈگری سے زائد درجہ حرارت (نیم گرم سے تھوڑا زیادہ) تک گرم کئے ہوئے پانی سے اپنے ہاتھ، کپڑے اور دیگر اشیا صابن یا ڈٹرجنٹ کے جھاگ سے دھوئیں۔ گرم پانی جھاگ بھی زیادہ بناتا ہے اس لیے اس کا استعمال زیادہ سود مند ہے۔
(4) کیا الکحل ملے پانی سے بھی اس کی حفاظتی جھلی توڑ سکتے ہیں؟
الکحل یا ایسا آمیزہ(مکسچر) جس میں 65 فیصد الکحل ہو وہ بھی اس کی حفاظتی تہ کو پگھلادیتا ہے بس شرط یہ ہے کہ اس پر اچھی طرح سے لگایا جائے۔
(5) کیا بلیچ ملے پانی سے بھی اسے ختم کر سکتے ہیں؟
ایک حصہ بلیچ اور پانچ حصے پانی ملا کر ایسی تمام جگہوں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل، ریموٹ، سیل فون، ماؤس، لیپ ٹاپ کی اوپری سطح، میز کی اوپری سطح یا ایسی تمام غیر جاندار جگہیں جہاں وائرس کی موجودگی کا امکان ہو اورجنھیں لوگ معمول کی زندگی میں چھوتے ہیں ان پر اچھی طرح اسپرے کرنے سے بھی اس کی حفاظتی جھلی ٹوٹ جاتی ہے۔
(6) کیا بہت زیادہ آکسیجن ملا پانی بھی اسے مارنے میں کارگر ہوتا ہے؟
بہت زیادہ آکسیجن ملے پانی سے بھی وائرس کی حفاظتی جھلی کو توڑا تو جا سکتا ہے مگر صابن، الکحل یا کلورین جیسی طاقت کے ساتھ نہیں، اس کے علاوہ ایسا پانی آپ کی جلد کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس کا خالص ہونا بھی ضروری ہے۔
(7) جراثیم کش اور اینٹی بائیوٹک ادویات سے کیا اس کے ٹکڑے کر سکتے ہیں؟
جراثیم کش دوا اسے ختم کرنے میں کارگر نہیں ہوتی، کیونکہ وائرس، جراثیم کے برعکس جاندار نہیں ہوتا، جبکہ جراثیم مارنے کے لیے اینٹی بائیوٹک کام کرتی ہے۔
(8) یہ کسی بھی سطح پر کب تک باقی رہتا ہے؟
استعمال شدہ یا غیر استعمال شدہ کپڑوں کو لہرائیں یا جھٹکیں مت کیونکہ یہ کسی بھی مسام دار سطح (آپ کی جلد) کے علاوہ کپڑوں پر بے حس و حرکت تین گھنٹے تک چپکا رہ سکتا ہے اس کے بعد کپڑوں اور آپ کی جلد سے ریزہ ریزہ ہو کر ختم ہوتا ہے۔ جبکہ تانبے پر چار گھنٹے، کارڈ بورڈ پر چوبیس گھنٹے، دھات پر بیالیس گھنٹے اور پلاسٹک پر بہتر گھنٹے تک چپکا رہ سکتا ہے۔
(9) کیا یہ ہوا میں بھی موجود رہ سکتا ہے؟
جن چیزوں کا اوپر ذکر کیا گیا ہے ان چیزوں کو ہلانے جلانے پر یا پروں کی جھاڑن سے ان کی صفائی کرنے پر یہ فضا میں بھی تین گھنٹے تک رہ سکتا ہے اور اس دوران آپ کی ناک کے قریب آنے پر آپ میں داخل بھی ہوسکتا ہے۔
(10) کیسا ماحول اس کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے؟
یہ وائرس قدرتی یا ائیرکنڈیشنر کی ٹھنڈک میں بہت مستحکم ہوجاتا ہے اسی طرح اندھیرے اور نمی (موائسچر) میں بھی دیر تک رہتا ہے، اس لیے خشک، گرم اور روشن ماحول اس کے خاتمے میں مدد دیتا ہے۔
(11) کیا سخت دھوپ میں بھی یہ موجود رہتا ہے؟
بالائے بنفشی شعاعیں (الٹرا وائلٹ ریز۔ یو وی ریز یعنی سخت دھوپ) اس پر براہ راست کچھ دیر پڑنے سے بھی یہ ریزہ ریزہ ہو کر ازخود ختم ہو جاتا ہے۔ اسی لیے چہرے پر لگانے والے ماسک کو بھی اچھی طرح ڈٹرجنٹ سے دھو کر اسے دھوپ میں سکھانے کے بعد دوبارہ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، بالائے بنفشی شعاعوں کا بہت دیر تک آپ کی جلد پر پڑنے سے اس پر جھرئیاں اور آپکو جلدی سرطان ہو سکتا ہے۔
(12) کیا انسانی جلد سے بھی یہ ہمارے بدن میں داخل ہو سکتا ہے؟
صحت مند جلد سے یہ وائرس انسانی جسم میں داخل نہیں ہو سکتا۔
(13) کیا سرکہ ملا پانی بھی اس کے ٹکڑے کر سکتا ہے؟
سرکہ اسے ختم کرنے میں کارآمد نہیں کیونکہ وہ اس کی چربی کی بنی حفاظتی جھلی کو توڑ نہیں سکتا۔
(14) کیا گھر اچھی طرح بند رکھنے سے اس سے محفوظ رہ سکتے ہیں؟
جو جگہ ہوا دار نہ ہو اس میں یہ زیادہ پنپتا ہے جبکہ کھلی جگہ پر اس کے زیادہ دیر تک رہنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔
(15) کیا ہر کام کرنے سے پہلے بھی اچھی طرح ہاتھ دھونے چاہئیں؟
یہ بالکل درست کہا گیا ہے کہ منھ، ناک، آنکھ، کھانے، تالوں، چابیوں، نوٹوں، سکوں، دروازوں کے ہینڈلوں، بجلی کے بٹنوں، ریموٹ کنٹرول، موبائل فون، گھڑی، کمپیوٹر، ڈیسک، ٹی وی وغیرہ کو چھونے سے پہلے اور بعد میں جبکہ واش روم سے آنے کے بعد اچھی طرح ہاتھ دھویں.
(16) ہاتھ خشک کرنے کے آلے (ہینڈ ڈرائر) میں بھی کیا رہ سکتا ہے؟
ہاتھ خشک کرنے کے آلے کو بھی اچھی طرح دھو کر نمی سے پاک رکھیں، کیونکہ یہ سالمہ(مالیکیول) اس کی درزوں میں بھی بیٹھ سکتا ہے.
(18) کیا یہ ہمارے ناخنوں میں بھی رہ پاتا ہے؟
جی بالکل، اپنے ناخن باقاعدگی سے کاٹیں تاکہ ناخنوں کے میل میں نہ بیٹھ پائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
corona virus se kaise bacha ja sakta hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.