
احتساب اور اعتماد
آج کل ملک کے تمام اخبارت، رسائل، جرائد اور الیکٹرانک میڈیا پر موضوع ایک ہی ہے اور تمام تر قارئین اور ناظرین کی توجہ بھی سپریم کورٹ آف پاکستان میں چلنے والے پانامہ کیس پر ہے۔ جے آئی ٹی رپورٹ آنے کے بعد تمام لوگ فیصلے کے منتظر ہیں، عوام کو درپیش دیگر تمام معاملات اور مسائل کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ نہ صرف یہ کیس بڑی اہمیت کا حامل ہے
منگل 25 جولائی 2017

(جاری ہے)
ہم لوگ اپنی تمام تر گفتگو کو چند رٹے رٹائے جملوں پر اختتام تک پہنچانے کے عادی ہیں مثلاً ”یہاں کچھ نہیں ہونے والا“، ”سب ڈرامہ ہے“ ، ”اس کام میں بھی کوئی گڑبڑہے“، ”سب کھانے پینے کا چکر ہے“ اور اب بڑا افسوسناک جملہ ”یہاں سب چلتا ہے“، ایسے جملوں سے صرف اور صرف مایوسی پھیلتی ہے اور یہ پرامید اور مضبوط قوموں کا شعار نہیں۔
ایسی ہی فضاء میں جے آئی ٹی کی رپورٹ نے قوم میں یہ تاثر مضبوط کر دیا ہے کہ ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ابھی ہمارے معاشرے میں ایسے افراد کی کمی نہیں جو بغیر کسی سے مرعوب ہوئے حکومتی دباوٴ میں آئے بغیرحکمران جماعت اور وزیراعظم سے منسوب انکوائری مکمل کریں جبکہ انہیں بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر دباوٴ کا بھی سامنا ہو۔ اس رپورٹ سے عوام میں ایک امید کی کرن تو پیدا ہوئی ہے اور ہم ”اعتماد“ سے اعتماد اٹھتے معاشرے میں اسے برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ عوامی حلقوں نے جے آئی ٹی کے اراکین کو مبارکبادیں بھی دی ہیں۔ اس معاشرے میں یہ ایک اچھی مثال ہے۔ عوام مقتدر لوگوں کا احتساب ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن عوام کا اصل مسئلہ کمزوروں کو انصاف کا حصول ہے، عوام کو نچلی سطح تک انصاف چاہیے اور انصاف کا بول بالا چاہیے۔ عوام کے اندر یہ اعتماد کی فضاء کب تک قائم رہتی ہے یہ دیکھنا ہو گا، چلیں حکمران گھرانہ تو عدالت میں جوابدہ ہوا، لیکن ان عوامی نمائندوں قومی و صوبائی اراکین اسمبلی کو کون پوچھے گا جو اپنے معمول کے کاموں کے ساتھ ساتھ حکمرانوں کی چھتری کے نیچے رہ کر ناجائز کام بھی کرتے ہیں اور جب اپنے اوپر آنچ آتی دیکھتے ہیں تو اپنی وفاداریاں تبدیل کر کے دوسری پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں۔ جس پارٹی کی حکومت بنتی دیکھتے ہیں، اس میں جوق درجوق شامل ہو جاتے ہیں اور کوئی ان کے گزشتہ ”کارناموں“ کا احتساب کرنے والا نہیں ہوتا اور دوسری پارٹیاں بھی ان کے مفادات کا تحفظ کرتی ہیں اور انہیں پھر سے ٹکٹ دینے پر راضی ہو جاتی ہیں۔ باالفاظ دیگر یہ عمل مستقل احتساب کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے ۔ صرف اور صرف سپریم کورٹ سے یہ توقعات وابستہ کر لی گئی ہیں کہ وہ اکیلے ہی پورے ملک میں احتساب اور انصاف کا عمل مکمل کرے۔ جب تک تمام سیاسی پارٹیاں اس عمل میں شامل ہو کر اپنا اپنا کردار ادا نہیں کریں گی اس وقت تک احتساب نچلی سطح تک نہیں آئے گا۔ بہرحال امید کا دامن تھامے رکھنا چاہیے کہ احتساب جاری رہے، چاہے مچھلی بڑی ہو یا چھوٹی اور اس احتساب سے معاشرے میں پیدا ہونے والا اعتماد نہ صرف قائم رہے بلکہ اس میں اضافہ بھی ہو۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
ایک ہے بلا
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
مزید عنوان
Ehtesab Or Aitmaad is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 July 2017 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.