ہمارے حکمران اور بے چارے عوام

ہمارے ملک کی سڑکوں پر جب غریب چلا چلا کر کہتے ہیں کہ ہماری تنخواہ بڑھاؤ، اس تنخواہ میں ہمارا گزارا نہیں ہو رہا تو حکمران کچھ دن تو ان کی بات ہی نہیں سنتے۔ چند دن بعد اگر ان غریبوں لاچاروں کے ساتھ مذاکرات شروع ہو جائیں

جمعہ 8 اپریل 2016

Hamare Hukamran Or Bechare Awam
ڈاکٹر تنویر حسین:
ہمارے ملک کی سڑکوں پر جب غریب چلا چلا کر کہتے ہیں کہ ہماری تنخواہ بڑھاؤ، اس تنخواہ میں ہمارا گزارا نہیں ہو رہا تو حکمران کچھ دن تو ان کی بات ہی نہیں سنتے۔ چند دن بعد اگر ان غریبوں لاچاروں کے ساتھ مذاکرات شروع ہو جائیں تو سب سے پہلے ان سے جلوس نکالنے یا دھرنا وغیرہ ختم کرنے کی ضمانت لی جاتی ہے۔ غریبوں اور بے بسوں میں زیادہ دن جلوس نکالنے اور دھرنے دینے کی کہاں سکت ہوتی ہے جب غریب ملازمین جلوس نکالنا بند کر دیتے ہیں تو ان کی تنخواہ فوری طور پر نہیں بڑھتی۔

جب جون کا مہینہ آتا ہے تو بجٹ میں نئے ٹیکسوں کیساتھ پانچ فیصد یا سات فیصد تنخواہ بڑھا دی جاتی ہے۔ جب تک تنخواہ نہیں بڑھتی، اس وقت تک مہنگائی آسمان تک بڑھ چکی ہوتی ہے اور نیچے مہنگائی کے مارے ہوئے غریب لوگ مہنگائی کی بلندیوں کو دیکھتے رہ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)


حکمران اور مراعات یافتہ طبقہ سمجھتا ہے کہ گرمیوں میں ائرکنڈیشنز کی ٹھنڈی ہوائیں صرف ہمارے لئے ہیں۔

عوام کو معمولی پنکھے کی ہوا کا حقدار بھی نہیں سمجھا جاتا۔ لوڈشیڈنگ نے تو عوام کی مت مار کے رکھ دی ہوئی ہے۔ عوام پوچھتی ہے ہمیں سہولت کیا دی ہے۔ اپنے ملک کی خاطر ڈاکٹر انجینئر بننے کے خواب دیکھنے والے بچے جب شدید گرمیوں میں امتحانی مراکز میں بیٹھتے ہیں تو بازوؤں کو کہنیوں تک ٹشو پیپرز سے پلستر کر کے پرچے حل کرتے ہیں تاکہ پسینے سے پرچے پر دھبے نہ لگ جائیں۔

ہم سب نے مداریوں کو مختلف کھیل دکھاتے دیکھا ہے۔ مداری اپنی خالی مٹھی سب تماشائیوں کو دکھاتا ہے ۔ تھوڑی دیر بعد وہ اپنی مٹھی بند کرتا ہے اور پھر اس میں سے رومال ہی رومال نکلنے شروع ہو جاتے ہیں مداری کے پاس سب سے تھرلنگ آئٹم یہ ہوتی ہے کہ چادر میں لپٹے بچے جمورے کو زمین پر لٹا کر اسکے گلے پر چھری پھیرتا ہے۔ تماشائی انگشت بدنداں رہ جاتے ہیں۔

حکمرانوں نے پاکستانی غریب عوام کو زمین پر لٹایا ہوا ہے۔ مداری تو بچے جمورے کی گردن پر چادر ڈال دیتا ہے۔ یہاں تو غریب عوام کا گلا صاف نظر آ رہا ہے اور اس پر چلنے والی چھری ایک نہیں، اسکی کئی قسمیں ہیں۔ غریب جس طرف آنکھ اْٹھائے، اسے چھریاں ہی چھریاں اپنے گلے کی طرف بڑھتی دکھائی دیتی ہیں۔ ایک چھری ٹول ٹیکس کے ڈنڈے کی شکل میں نظر آتی ہے۔

سڑک پر چوں کہ عوام نے سفر کرنا ہوتا ہے، اس لئے یہ ڈنڈا اس وقت آپ کو راستہ دیگاجب اس خانقاہ پر بیس، اڑتیس، چالیس، پچاس یا سو روپے کا نذرانہ چڑھائیں گے۔ بعض لوگوں کو دن میں کئی مرتبہ ایسی چھریوں تلے آنا ہوتا ہے۔ بے چاری مخلوق بکروں کی مانند باں باں کرتی بھی دکھائی دیتی ہے۔ ایک چھری بلکہ چھرا عوام کو اس وقت دکھائی دیتا ہے جب کسی شخص کو اپنے ہی پیسے بنکوں سے نکلوانے ہوتے ہیں۔

اب غریب اس چھری سے بچنے کیلئے کاروبار اور لین دین کی خاطر پیسے اپنے گھروں ہی میں رکھنے لگے ہیں۔ وطن عزیز میں ڈاکا زنی اور چوری چکاری کی صنعت دن دگنی اور رات چوگنی ترقی کر رہی ہے عوام اگر حکومت کی چھری سے بچنے سے کوشش کریں تو ڈاکوؤں اور چوروں کی چھری کی زد میں آ جاتے ہیں۔ ایک چمکدار چھری چمکدار گاڑیوں کی خرید و فروخت پر بھی عائد ہے۔

آپ گاڑی خریدیں پورے پیسے دیں پھر اپنے نام کرانے کا ٹیکس دیں گاڑی کی نمبر پلیٹوں کی فیس الگ ادا کریں پھر ہر سال ٹوکن بھریں ۔ ہمارے ہاں شادیوں پر لڑکے والوں سے لاگ لئے جاتے ہیں۔ لاگ لڑکے کا راستہ روکنے، دودھ پلائی، جوتا چھپائی اور بیروں کی خدمت کی صورت میں وصول کئے جاتے ہیں۔ گاڑی خریدنے والے سے گاڑی کی مالیت کے علاوہ اس سے بہت سے لاگ لئے جاتے ہیں۔

دیگر چھریوں میں بجلی ٹیکس، موبائل بیلنس ٹیکس، مکانوں دکانوں پر ٹیکس، اور انکم ٹیکس شامل ہیں۔ ہمارے وزیراعظم نواز شریف صاحب بیرون ملک جا کر کاروباری لوگوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔ اب پاناما لیکس کے ذریعے عوام تک یہ خبر پہنچی ہے کہ انکا اپنا سرمایہ پاکستان سے باہر ہے۔ کاروبار کرنا اور پیسہ ہونا کوئی بْری بات نہیں، کاروبار جم جم کریں لیکن اپنا پیسہ اگر اپنے عوام کے کام نہ آئے اور عوام کے حصے میں نصیحتیں ، تقریریں اور غربت آئے تو اخبارات گھریلو حالات سے تنگ آ کر خودکشیوں اور چوریوں ڈکیتیوں کی خبروں سے بھرے نظر آئینگے۔

ہمارے ہاں حکمران امیر اور عوام غریب ہیں ہمارے غریب امیر ہونے کے خواب دیکھنے میں مبتلا نہیں ہیں۔ وہ اپنے حکمرانوں سے اتنی توقع رکھتے ہیں کہ انہیں اور انکے بچوں کو عزت آبرو کی روٹی، صحت اور تعلیم میسر آ سکے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Hamare Hukamran Or Bechare Awam is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 08 April 2016 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.