انتہا پسند ہندو اور کانگریسی مسلمان

سیکولر بھارت کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے طویل بحث و مباحثہ کے بعد فیصلہ دینے سے معذرت کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ معاملہ عدالت کے باہر حل کریں۔ خوف و دہشت کے سبب دہلی میں بیٹھی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کا یہ حال

جمعہ 31 مارچ 2017

Extremist Hindu and Muslim Congress
آغا امیر حسین:
سیکولر بھارت کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے طویل بحث و مباحثہ کے بعد فیصلہ دینے سے معذرت کرتے ہوئے فریقین کو ہدایت کی ہے کہ وہ یہ معاملہ عدالت کے باہر حل کریں۔ خوف و دہشت کے سبب دہلی میں بیٹھی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ کا یہ حال ہے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کتنے عروج پر ہے ۔

یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کراچی میں ایم کیو ایم نے پہلے عسکری ونگ منظم کئے پھر ان کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ اگر پارٹی کی طرف سے ہڑتال کی کال دی جاتی ہے تو کوئی دکان نہ کھلے حتیٰ کہ دفاتر میں بھی کام نہ ہوسکے اور جب الیکشنوں کا وقت آئے تو اس عسکری ونگ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اپنے اپنے سیکٹر میں سو فی صد ووٹ ایم کیو ایم کو ڈلوا سکیں۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اردو بولنے والوں کو یرغمال بنا کر خوف و دہشت کے ذریعہ ووٹ حاصل کئے۔

پندرہ بیس سال پہلے کی بات ہے دلی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پہلی بار الطاف حسین نے پاکستان کے نظریے اور تقسیم کی مخالفت کی تھی پھر اسی سوچ کی وجہ سے ہزاروں اردو بولنے والوں کو زندگی سے ہاتھ دھونے پڑے۔ یہی حرکتیں ایم کیو ایم کے زوال کا سبب بنیں۔ نریندر مودی جب چیف منسٹر گجرات تھے وہاں پولیس کی زیر نگرانی مسلمانوں کاقتل عام کروایا گیا۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بھارت کے جنرل الیکشن میں مودی کی ضما نت ضبط ہو جاتی اسکی بجائے بھاری اکثریت سے اس کا جیتنا ”ہندو توا“ کی کامیابی ہے وہ تمام جماعتیں جو سیکولر، نیشنلسٹ، کمیونسٹ اور آزاد خیال، لیبرل کہلاتی تھیں ان سب نے نریندر مودی کو کامیاب کروایا۔ پیغام یہ دیا ہے کہ ہم سب ہندو انتہا پسند ہیں۔ فلمی دنیا کے دو بڑے نام شاہ رخ خاں اور سلمان خان کے ساتھ جو کچھ ہوا اور اسی طرح کرن جوہر اور دوسرے ان تمام لوگوں کو جو سیکولر ازم کے حمایتی تھے عبرت کا نمونہ بنا دیا گیا۔

اوم پوری کا قتل اسکی بدترین مثال ہے۔ ہندوٴں کی اس انتہا پسند سوچ کو قائداعظم نے بہت پہلے بھانپ لیا تھا۔ انگریزوں نے ہندوستان کو متحد رکھنے کیلئے ایک کیبنٹ مشن ہندوستان بھجوایا تھا جس کی تجاویز قائداعظم نے اس شرط کے ساتھ مان لیں گے کہ اگر چھ مہینے تک ہمارے تحفظات دور ہوگئے تو ہم متحدہ ہندوستان میں رہیں گے بصورت دیگر پاکستان کاقیام ناگزیر ہے۔

پنڈت جواہر لال نہرو نے تجاویز مسترد کر دیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کانگریسی مسلمان لیڈرز یہ سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی کانگریس کے ساتھ چپکے رہے؟ جماعت اسلامی، جمعیت العلمائے اسلام ہند، خاکسار یا احراری سب کے سب پاکستان کیخلاف اور کانگریس کے حمایتی بنے رہے اور پورا پورا زور لگایا یا جس کا نقصان کشمیر کی صورت میں سامنے آیا اور اب تک لگا رہے ہیں کالا باغ ڈیم انہوں نے نہیں بننے دیا۔

اچکزئی نے جو کچھ پارلیمنٹ میں کہا اس پر برسراقتدار جماعت کی خاموشی ظاہر کرتی کہ کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک خوفناک گیم کا حصہ ہے اور اس میں یہ سب شریک ہیں۔ ریاست پاکستان دشمنوں کے نرخے میں ہے۔ 1947ء میں شکست کھانے والے کانگریسی ذہن کے نام نہاد مسلمان لیڈران پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہیں مجھے یقین ہے کہ 70 سال کا جو وقت ملا وہ بھی صرف اور صرف پاکستان کی وجہ سے بصورت دیگر شروع کے دس پندرہ سالوں میں ہی برصغیر زبردست قتل عام سے دو چار ہو جاتا۔

پاکستان کی مجبوری ہے کہ وہ نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے تحفظ کیلئے اقدامات اٹھانے میں مجبور ہے۔ ”لیاقت نہرو“ معاہدہ ہوا تھا جسکے تحت دونوں طرف کی اقلیتوں کے حوالے سے ہر فورم پر آواز اٹھانے کا اختیار دونوں ملکوں کو تھا۔ نہ جانے کیوں ہمارے حکمران اس معاہدے کا ذکر ہی نہیں کرتے۔ اترپردیش میں جو ہندوستان کی سب سے بڑی ریاست ہے جس کی آبادی 20/22 کروڑ سے زیادہ ہے اس ریاست میں انتخابات کا نتیجہ بھی وہی آیا ہے جو پورے ہندوستان کے الیکشن کا نتیجہ تھا اترپردیش میں یوگی ادتیہ ناتھ چیف منسٹر بنائے گئے ہیں یوگی ادتیہ ناتھ مشہور انتہا پسند ظالم انسان ہے اس نے مودی سرکار سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر بابری مسجد کی جگہ رام مندر تعمیر کرنا شروع کریں ورنہ ہم خود رام مندر کی تعمیر شروع کردینگے۔

یوگی کا ایک اور فرمان بھی نظر سے گزرا ہے کہ اترپردیش میں تمام مساجد میں رام کی مورتیاں لگادی جائیں گی، مسلمانوں کے عید قربان پر ذبیحہ پر پہلے ہی پابندی لگائی جاچکی ہے۔ آج کل گوشت کی دکانیں جلانے اور وہاں کام کرنیوالے قصائیوں کو مارنے پیٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یوگی ادتیہ ناتھ نے یہ بھی کہا ہے کہ اترپردیش میں آباد تمام مسلمانوں کو جن کی تعداد 20 سے 25 فیصد سے زائد ہے نکال دیا جائیگا اگر انہیں یہاں رہنا ہے تو وہ ہندو دھرم اختیار کریں۔

مہاراشٹر بمبئی سے اطلاع آتی ہے کہ ”جناح ہاوٴس“ کو مسمار کر دیا جائے یہ تقسیم کی یاد دلاتا ہے۔ راج ناتھ سنگھ جو وزیر داخلہ ہیں۔ کا تازہ فرمان ہے کہ پاکستان اور بنگلہ دیش کی سرحدوں پر خاردار تار لگا کر سیل کردیا جائیگا تاکہ دہشتگرد بھارت میں داخل نہ ہوسکیں، دوسرے لفظوں میں آنیوالے دنوں میں بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہونے جا رہا ہے اس پر پردہ ڈالنے کی یہ ایک کوشش ہے۔

اس ظلم کے نتیجے میں بھارت میں مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کو زبردستی ہندو بنانے کی کوشش ہوگی اس کوشش کا لازمی نتیجہ یہ نکلے گا کہ پورے ہندوستان میں مسلمان، سکھ، عیسائی مل کر علیحدہ وطن کا مطالبہ کرسکتے ہیں اور ایک نتیجہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہ متحدہ محاذ مسلح جدوجہد کا آغاز بھی کرسکتا ہے جیساکہ کشمیری مسلمان اور بھارت کی دیگر ریاستوں کی طرح گزشتہ 70 سال سے کر رہے ہیں یقین ہے کہ آنیوالے وقت میں ہندوستان مزید چھوٹے چھوٹے دیشوں میں تبدیل ہو جائیگا، نفرت، تکبر، غرور اور ظلم و زیادتی کا انجام تو ایسا ہی ہوتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Inteha Pasand Hindu is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 31 March 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.