خانقاہ حضرت حامد قاری سہروردی

لال اینٹوں سے بنی یہ خانقاہ حضرت حامد قاری سہروردی کی ہے جو ایک مقامی بزرگ کے مطابق اس مسجد کے پہلے تھے جو علی مردان کان نے تعمیر کروائی تھی۔ لیکن تحقیق کرنے پر معلام چلا کہ یہ بات درست نہیں۔

Dr Syed Muhammad Azeem Shah Bukhari ڈاکٹر سید محمد عظیم شاہ بُخاری جمعرات 4 فروری 2021

Khanqah Hazrat Hamid Qari Soharwardi
پچھلی پوسٹ میں آپ کو علی مردان خان کے مقبرے کا بتایا تھا۔ مقبرے کو جانے والے راستے میں ہی بائیں ہاتھ ایک اور راستہ نکلتا ہے جو ایک بہت بڑے احاطے میں کھلتا ہے۔ یہاں ایک خانقاہ، ایک مسجد اور ایک چھوٹا قبرستان واقع ہے۔
لال اینٹوں سے بنی یہ خانقاہ حضرت حامد قاری سہروردی کی ہے جو ایک مقامی بزرگ کے مطابق اس مسجد کے پہلے تھے جو علی مردان کان نے تعمیر کروائی تھی۔

لیکن تحقیق کرنے پر معلام چلا کہ یہ بات درست نہیں۔

صداقت حسین صدیقی (خادمِ مزار) کی تحریر شدہ تعارفی تختی کے مطابق حضرت شیخ حامد قاریؒ ایک عالم ، فقیر، کامل اور شیخ تھے جن کا زمانہ 1671 بعد اورنگزیب عالمگیر کا تھا۔

(جاری ہے)

آپ کے والد کا نام حسن عالم تھا۔
آپ موجودہ مسجد میں درس و تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے علاوہ اس مدرسے کے منتظمِ اعلیٰ اور قاری بھی تھے۔

آپ کی خوبصورت آواز کا اِتنا چرچا تھا کہ دور دور سے لوگ آپ کی شاگردی میں آتے تھے۔ آپ علوم ظاہری  و باطنی میں سلسہ عالیہ سہروردیہ سے تھے۔
یہ خوبصورت جگہ لاہور کے علاقے مغلپورہ میں ریلوے لوکو ورکشاپ کے ساتھ واقع ہے جسے تاریخ کے مطابق ''نواب شیخ ابوالحسن خان'' کی یاد میں انکی زوجہ بیگم مخدومہ جہان نے بنوایا ۔ نواب ابو الحسن دور جہانگیری کا ایک امیر شخص تھا جو وزارت عظمیٰ کے منصب پر بھی براجمان رہا۔

اس کا بیٹا اصغر خان کشمیر کا گورنر تھا۔
وہاں لکھی عبارت کے مطابق نواب صاحب کی بیگم مخدومہ جہان مختلف اسلامی علوم و فنون پر گہری نظر رکھتی تھیں تبھی انہوں نے اپنے خاوند کی یاد میں یہ مدرسہ تعمیر کروایا اورباری باری اپنے خاوند کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لیئے  ایک ہزار حفاظ مقرر کیئے۔ حضرت شیخ حامد قاری سہروردیؒ نے 93 سال کی عمر میں 1164 ہجری میں وفات پائی اور آپ کو اس جگہ مسجد کے سامنے دفن کیا گیا۔

آپ کی تصانیف میں ''حرمت حقہ'' اور 'ملفوظات'' شامل ہیں۔ آج جس جگہ مزار واقع ہے وہاں پہلے بغیر چھت کی قبر اور چار دیواری تھی جبکہ آج وہاں سبز گنبد اور سرخ اینٹوں سے بنا ایک مسجد نما مقبرہ موجود ہے جس کے ساتھ ایک گھنے پیڑ کے نیچے لائن میں چند کچی قبریں موجود ہیں جووہاں موجود بزرگ کے مطابق حفاظ کرام کی ہیں۔
مزار کے بالکل سامنے وہ چھوٹی سی مسجد ہے جس کا سبز گنبد اور دروازے دور سے دیکھنے پر بھلے معلوم ہوتے ہیں۔

مسجد کے پاس ایک کنواں ہوا کرتا تھا جسے اب بند کر دیا گیا ہے۔ ویسے تو یہ جگہ محکمہ ریلوے کے زیرِ انتظام آتی ہے لیکن بزرگ کے مطابق حضرت شیخ کی کرامات کی بدولت انگریز سرکار نے یہ سارا احاطہ ( جس میں مسجد ، مزار، قبرستان اور بڑا صحن واقع ہیں) مسجد و مدرسہ کو دے دیا اور یہاں تک پہنچنے کے لیئے ریلوے ورکشاپ کے پہلو میں ایک تنگ راستہ بھی دے دیا۔ یہاں جائیں تو اکثر آپ کو نیاز بٹتی اور کلام پڑھتے لوگ ملیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khanqah Hazrat Hamid Qari Soharwardi is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 February 2021 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.