خواتین کا عالمی دن یا بیحیائی کے کلچر کا فروغ

8مارچ کو سڑکوں پہ نکلنے والی عورتیں با حیا یا شریف گھرانے کی عورتیں نہیں لگتی ہیں کیونکہ کوئی بھی شریف مرد اپنی عزت کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے باہر نہیں بھیجتا کہ اپنے جسم کی نمائش کرتی پھرو۔ عورتوں کا یہ مارچ مغرب کے پروردہ طبقے کا ایک بے ضمیر گروہ ہے

صفیہ ہارون ہفتہ 7 مارچ 2020

Khawateen ka almi din ya be hayai ke culture ka farogh
8 مارچ خواتین کا عالمی دن ہے، اس دن کا تاریخی پس منظر یہ ہے کہ 8 مارچ 1907ء کو امریکہ کے شہر نیو یارک میں لباس سازی کی صنعت سے وابستہ سینکڑوں کارکن خواتین نے مردوں کے مساوی حقوق اور بہتر حالت کے لیے پرزور مظاہرہ کیا۔ان کا مطالبہ تھا کہ 10 گھنٹے کی طویل مشقت کا معقول معاوضہ دیا جائے۔انگلستان میں 1850ء تک، جرمنی میں 1900ء تک اور اٹلی میں1919ء تک عورتیں ملکیت کا حق نہیں رکھتی تھیں۔

آج یہ ترقی پذیر ممالک اور معاشرے آزادیِ نسواں کے حقوق کے تحفظ کے علمبردار بنے پھرتے ہیں جبکہ اسلام نے آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے عورت کو تحفظ، عزت اور احترام دینے کے ساتھ ساتھ اس کا جائیداد میں بھی حق مقرر کر دیا تھا یعنی عورت کو ملکیت کا حق تو اسی وقت حاصل ہو گیا تھا جب حضور پاکﷺ نے عورت کو مساوی حقوق دینے کی تلقین فرمائی تھی۔

(جاری ہے)

۔۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کے مختلف ممالک جن میں چین، روس، ویت نام اور بلغاریہ شامل ہیں، وہاں عام تعطیل ہوتی ہے۔ 1909ء میں امریکہ کی سوشلسٹ پارٹی کی طرف سے پہلی مرتبہ عورتوں کا عالمی دن منایا گیا۔ عورتوں کا عالمی دن، سننے میں بہت عجیب لگتا ہے کہ کیا واقعی ایسا کوئی دن منانے کی ضرورت ہے؟ عورت کا ہر دن اس کا عالمی دن ہے، وہ چاہے تو اسے اپنے حسنِ سلوک سے اچھا بنا لے چاہے تو وہ خود دوسروں کے حقوق کی غاصب بن جائے۔

اسلام نے عورت کو ایک خاص مقام دیا ہے۔ اس مقام کی عظمت کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عورت پر عائد ہوتی ہے۔
 8مارچ کو سڑکوں پہ نکلنے والی عورتیں با حیا یا شریف گھرانے کی عورتیں نہیں لگتی ہیں کیونکہ کوئی بھی شریف مرد اپنی عزت کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے باہر نہیں بھیجتا کہ اپنے جسم کی نمائش کرتی پھرو۔ عورتوں کا یہ مارچ مغرب کے پروردہ طبقے کا ایک بے ضمیر گروہ ہے۔

مرد کو اللہ تعالیٰ نے قوام بنایا ہے، اپنے بیوی بچوں کے لیے رزق کما کر لانے کی ذمہ داری مرد کی ہے۔ جب گھر کی، بچوں کی اور بیوی کے نان و نفقہ کی تمام ذمہ داری مرد اٹھا رہا ہے، پھر عورت کس مقصد کے تحت اپنے آپ کو خوار کر رہی ہے۔ ایسے بھی کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں جہاں تن تنہا عورت کو ایک کنبے کی کفالت کرنا تھی لیکن اس کی مدد کرنے والا کوئی نہیں تھا، اس نے پردے میں رہ کر اپنے گھر کو بھی سنبھالا اور گھر کے اخراجات بھی محنت مزدوری کر کے پورے کیے۔

سلام ہے ایسی عظیم عورتوں کو جنہوں نے ساری زندگی اپنے شوہر کے لیے وقف کر دی لیکن کبھی اپنی عزت پر آنچ نہیں آنے دی۔ عورت کو جتنی عزت اسلام نے دی ہے، دیگر مذاہب میں ایسی عزت عورت کو کہیں نہیں دی گئی۔ تاریخِ اسلام کی بہادر عورتوں کو اگر دیکھا جائے تو کوئی بھی انسان یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اس میں سے کسی بھی انسان نے ان کی ایک جھلک بھی دیکھی ہو۔

 آج عورتیں کس بل بوتے پر اتنی آزاد ہو گئی ہیں کہ جسم کے ہر حصے کی نمائش کرتی پھرتی ہیں۔ اور تو اور رہی سہی کسر ٹک ٹاک نے پوری کر دی ہے، ہر تیسرے گھر میں دس سالہ بچی بھی ٹک ٹاک پر ناچتے اور غیراخلاقی حرکات کرتی نظر آتی ہے۔ کیا یہ ہمارے اسلام کی تعلیمات ہیں؟ اسلام نے عورت کو عزت و احترام تو دیا ہی ہے، ساتھ ہی اس کو گھر کی محفوظ چاردیواری میں رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔

یقین مانیے اپنے چھوٹے سے گھر کی چاردیواری میں عورت جتنی محفوظ ہے، اس سے زیادہ محفوظ وہ دنیا کے کسی بھی کونے میں نہیں ہو سکتی۔براہِ مہربانی کوئی لبرل عورت مجھے یہ بتائے کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو اسلام نے آپ کو نہ دے کر یا وہ حقوق سلب کر کے زیادتی کی ہو؟سڑکوں پر بے حیائی و بے شرمی کا مظاہرہ کرنے والی عورتوں کو کہوں گی کہ کیا آپ نے اسلام سے پہلے کی عورت کی تاریخ پڑھی ہے؟ کیا آپ جانتی ہیں کہ اسلام سے قبل ہندو، عیسائی اور یہودی عورت کو نہ صرف ''منحوس'' سمجھتے تھے بلکہ ''بیٹی'' پیدا ہوتے ہی اس کو زندہ دفن کردیتے تھے۔

 
عورت کو کوئی مقام حاصل نہیں تھا۔ عورت کو نہ جائداد میں حق ملتا تھا نہ ہی معاشرے میں کوئی کردار،اس کے برعکس اسلام نے آپ کو عزت دی،اسلام نے آپ کو آزادی دی،اسلام نے آپ کو منحوس نہیں کہا، اسلام نے آپ کو زندہ دفنانے سے منع کیا،اسلام نے آپ کو گھر کی ملکہ بنایا،اسلام نے ماں کی صورت میں آپ کے قدموں تلے جنت رکھ دی،اسلام نے آپ کو جائداد میں بھی حقوق دلوائے،اسلام نے آپ کو ہر روپ میں عزت بخشی۔

اسلام نے آپ کو چادر اور چار دیواری کا تحفظ فراہم کیاجبکہ یہودی و عیسائی آج بھی آپ کو منحوس سمجھتے ہیں، آپ کو کھلونا سمجھ کر آپ کے جسم سے کھیلتے ہیں،آپ کو جائداد میں کوئی حق نہیں دیتے،آپ کو نائٹ کلبز اور شراب خانوں کی زینت بناتے ہیں،آپ کو فحاشہ بننے پر داد دیتے ہیں، شادی کے بجائے آپ کو گرل فرینڈ بنانے کو ترجیح دیتے ہیں،عمر رسیدہ ہونے پر دھکے دے کر آپ کو اولڈ ہوم چھوڑ آتے ہیں۔

ان کے ہاں فیملی سسٹم سرے سے موجود ہی نہیں ہے۔ ان کو کیا خبر کہ ایک عورت ہی سارے کنبے کی معاشرتی و اخلاقی تربیت کی ضامن ہوتی ہے۔ وہ عورت کو بس اپنے استعمال کی ہی ایک چیز سمجھتے ہیں، جسے جب دل چاہا استعمال کر کے پھینک دیا۔اس سب کے باوجود بھی آپ کو اعتراض ہے کہ اسلام نے آپ کو حقوق نہیں دیے.....؟
اگر اسلام نے آپ کو تحفظ فراہم نہیں کیا، مساوی حقوق نہیں دیے تو میں چیلنج کرتی ہوں بتائیے دنیا کا وہ کونسا مذہب ہے جس نے آپ عورت کو اسلام سے زیادہ حقوق دیے ہوں؟؟؟؟؟خدارا ان مغربی عورتوں کی طرح خود کو ''جسم بیچنے کی دکان'' مت بنائیے۔

آپ باعزت مسلمان خواتین ہیں، آپ ان مغربی بے حیا عورتوں کی طرح ہرگز نہیں ہیں کہ جنہیں جو مرد جب چاہے چھو کر اپنی ہوس کا نشانہ بناکے پھینک دیتا ہے، مرد کو اپنی عزت کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کر کے مت پھینکنے دیجیے۔ الحمدا للہ، آپ مسلمان ہیں۔آپ کو اللہ عزوجل نے عزت دی ہے، آپ کو ہر کوئی نہیں دیکھ سکتا اور آپ بھی یہی چاہتی ہیں کہ لوگ آپ کو غلیظ نظروں سے نا گھورا کریں، اسلام نے آپ کو تحفظ دیا، اسلام میں آپ کو کسی غیر محرم کا چھونا تو درکنار کوئی غیر محرم آپ کی ایک جھلک بھی نہیں دیکھ سکتا۔

پھر بھی یہ گلہ کہ حقوق نہیں مل رہے؟ خدارا اپنی جانوں پر اتنا ظلم مت کیجیے۔ 
ابھی بھی وقت ہے سنبھل جائیے، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔ حقوقِ نسواں کی جتنی بھی عالمی تنظیمیں اب تک منظرِ عام پر آچکی ہیں، ان سب کا بنظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو ایک ہی بات سامنے آتی ہے کہ وہ سب کی سب تنظیمیں حقوق کا تحفظ کرنے کی بجائے معاشرتی بیراہ روی اور فحاشی و عریانی کو فروغ دے رہی ہیں۔ آج تک کوئی بھی تہذیب، کوئی بھی عالمی تنظیم یا بنیادی انسانی حقوق کے علمبردار سب مل کر بھی عورت کو وہ تحفظ، حق اور آزادی نہیں دے سکے، جو اسلام نے عورت کو دی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khawateen ka almi din ya be hayai ke culture ka farogh is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 March 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.