لہو لہاں کشمیر،چند تلخ حقائق کا انکشاف

سیکو لر ازم کے دعویٰ دار وں کیلئے فلسطین ،چیچنیا، کشمیر، میں ظلم و جبر انسانی حقوق کی پاسداری کا خیال نہیں آتا بلکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں اپنے ہم مذہب انسانوں کی آہیں سنائی دیتی ہیں

Engr.Mushtaq Mehmood انجینئر مشتاق محمود ہفتہ 23 فروری 2019

lahu luhan kashmir, chand talkh haqeeqat ka inkishaf
انسان اشر ف المخلوقات ہے، ہمارے نظریات اور مذاہب الگ ہو سکتے ہیں مگر اصل ہماری پہچان انسانیت ہے۔ اگر خدا نخواستہ انسانی روایات کو یکسر نظر انداز کریں گے تو پھر ہم اور وحشی درندو ں میں فرق ہی کیا ہے۔کئی مذاہب کا سرسری مطالعہ کر کے میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ عرش سے فرش کیطرف اوتار، پیغمبروں اور الہامی کتب بھیجنے کے پیچھے دونوں جہانوں کی کامیابی کیلئے آدم کو انسانیت سے آشنا کرانے کے مقاصد ہیں۔

سیکو لر ازم کے دعویٰ دار وں کیلئے فلسطین ،چیچنیا، کشمیر، میں ظلم و جبر انسانی حقوق کی پاسداری کا خیال نہیں آتا بلکہ مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان میں اپنے ہم مذہب انسانوں کی آہیں سنائی دیتی ہیں۔
 انسانیت کے فروغ کیلئے اسلام نے دنیا میں انقلاب پر پا کیا، عورتوں کو حقیر سمجھنے اور انسانوں کو غلام بنانے کی روایات اسلام نے ختم کئے، ہندوستان میں ستی جیسے انسانیت سوز رسوم کے خاتمہ میں اسلام کا قلیدی رول ہے۔

(جاری ہے)

اپنے نظریات پر کاربند رہ کر ہم انسانی اقدار کو فروغ دے سکتے ہیں ،جیسے بھارت سے وفادار رہ کر بھی بھارتی میڈیا، دانشور، انسانی حقوق کے علمبردار اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے بھارت وکشمیر میں بھارتی بر بریت پر واویلا کر سکتے ہیں۔ مگر افسوس بھارت میں گائے محفوط مگر انسان کی کوئی قدر نہیں۔کئی بھارتی میڈیا چنلز نے تو تمام انسانی اقدار و روایات پامال کررہے ہیں، اپنی حکومت و انتہاء پسندوں سے بر بریت روکنے کے بر عکس ظلم و جبرکو فروغ دینے کی ترغیب دے رہے ہیں۔

اسکے بر عکس پاک میڈیا ہمیشہ انسانیت کے حوالے سے کو تاہیوں کی نشاندہی کر رہا ہے۔
 بھارتی میڈیا اپنے ملکی مفادات کو ترجیع دے، مگر دکھ اس بات کا ہے کہ یہ جا نتے ہو کہ کشمیریوں کے دلوں میں جذبہ حریت ہے، جن جذبوں کو بھارت تمام ظلم و جبر کے حر بے آزما کر ختم نہیں کر سکا، اس عظیم تحریک کو یا پاکستان کی سازش قرار دیں تو بھارت کی ظالم مکارانہ اور جابرانہ کشمیر پالیسی خود بخود عیان ہو تی ہے۔

پاکستان کے حکمران بھی جب کشمیر یوں کی بیش بہا قربانیوں کے با وجود مسلہ کشمیر حل کر نے کو ترجیع دینے سے کتراتے یا ہچکچاتے ہیں تو انکی کشمیر نیت پر کئی سوالات جنم لیتے ہیں۔مسلہ کشمیر کا حل ہی اس خطے کی انسانی حقوق کی آبیاری کا ضامن ہے۔تحریک آزادی کشمیر کشمیریوں کی تحریک ہے،اور مسلہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کو ئی سرحدی مسلہ نہیں ہے بلکہ کشمیریوں کے مستقبل کا سوال ہے، کشمیر پر عالمی توجہ ہٹانے کیلئے ہند پاک ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

حریت قیادت نے برملا اعتراف کیا کہ کشمیری ہر طرح کے قتل کی مذمت کر تے ہیں ، مگر دنیا کی طرف سے یک طرفہ تشویش کا اظہار کر نا اور خاموشی اختیار کر نا جب کشمیریوں کو انکی سر زمین پر اجنبی قابض فوج قتل عام کریں، انکی املاک تباہ کریں، انکو اپاہج بنائیں، گم نام کریں، کالے قوانین کے تحت قتل اور گرفتار کریں، جبری طور اپنی زمین سے بے دخل کریں۔

حر یت کانفرنس کی جانب سے پریس کلب لاہور میں پلوامہ جوابی حملے کے بعدمقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سٹیٹ و نان سٹیٹ دہشت گردی میں تیزی کے خلاف انسانی بنیادوں پر بھارت میں بر بریت کے شکار کشمیریوں کو پناہ دینے والوں کا شکریہ ادا کر نے کیلئے ایک ہنگامی پریس کانفرنس کاانعقاد کیا گیا، پریس کانفرنس میں احقر حریت مندوب انجینئر مشتاق محمود کے علاوہ کئی سیاسی، سماجی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے شرکت کی۔

قائدین نے دنیا سے اپیل کی کہ خطے کے امن اور استحکام کیلئے مسلہ کشمیر حل کرانے کیلئے اپنی ذمہ داریاں نبھائیں ۔ قائدین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے اس بنیادی حق کو پامال کر نے کیلئے 1948سے ظلم و جبر کی پالیسی آزما رہا ہے، صرف پلوامہ حملے کو انسانیت سوز قرار دینا اور بھارت کی طرف سے بین الاقوامی ضمانت کے باوجودجد جہد آزادی کو دبانے کیلئے بھارتی ظلم و بر بر یت پر دنیا کی مجرمانہ خاموشی پر ہر امن و آزادی پسند کو تشویش ہے ۔

قائدین نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حق پر مبنی موقف سے دستبردار کر نے کیلئے ظلم و بر بریت کا ہر حربہ آزمارہا ہے، پر امن احتجاج کر نے والوں کوبھی گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، بین القوامی سطح پر ممنوعہ کیمکل ہتھیار استعمال کئے جا رہے ہیں،پلٹ گنوں سے کشمیریوں کو اندھا بنایا جارہا ہے،کالے قوانین کے تحت حریت قائدین جیلوں میں بند ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں حریت مندوب، انجینئر مشتاق محمود نے کہا کہ آل آوٹ آپریشن کے تحت دہشت گردی کی لیبل لگا کرکشمیری نوجوانوں کو قتل کیا جارہاہے،اس پر دنیا خاموش ہے، تسلسل سے بھارتی ناانصافی پر مبنی پالیسی کی بنیاد پر پر امن تحریک آزادی کو ظلم و بر بریت سے دبا نے کی پاداش میں کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی ہتھیار اٹھانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔

بحثیت ایک انسانی حقوق کے حامی کئی غیر مسلموں بشمول بھارتی فوجی کی جان بچانے کی بنیاد پر حالیہ پلوامہ حملے کے خلاف یک طرفہ واویلا کر نے والوں،نہتے کشمیریوں کو نشانہ بنانے والوں اور پاکستان کو مورد الزام ٹھرانے والوں کے سامنے ایک تلخ حقیقت سے پردہ اٹھانے کی جسارت کر رہا ہوں کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور مجاہدین کے درمیان جنگ میں بھارتی فوج مجاہدین کو قتل کر نے کی پالیسی پر عملی طور کاربند ہیں، یہاں تک کہ کیمیکل ہتھیار استعمال کئے جارہے ہیں،بھارتی فوج تو کئی بار نہتے کشمیریوں کو مجاہد سمجھ کر قتل کر رہے ہیں ،تو یہ کیسے ممکن ہے کہ مجاہدین بھارتی فوج کے خلاف کسی بھی موقع کو ضائع کریں۔

 حریت قیادت اور اہل کشمیر ہر طرح کے قتل کے خلاف ہیں اسلئے کہ ظلم و جبر کے شکار،چھ لاکھ مقتول کشمیریوں کے وارثین قتل کے درد کو سمجھتے ہیں، کشمیریوں نے انسانیت کی بنیاد پر بھارتی ہندو یاتریوں اور بھارتی فوجیوں کوحادثات اور آفاقی سانحات میں جانی نقصانات سے بچاکرسنہری تاریخ رقم کی ہے، پریس کانفرنس میں بھارت میں بر بریت کے شکار کشمیریوں کو پناہ دینے پر بھارتی انسانیت کے پیامبر افراد خصوصا سکھوں کا شکریہ ادا کیاگیا ۔

بھارت میں جہاں ایک طرف کشمیریوں کے جان و مال پر حملے ہو رہے ہیں ،دوسری طرف امن پسند بھارتیوں نے کشمیریوں کیلئے اپنے دلوں اور گھروں کو کھولا،پریس کانفرنس میں ایسے تمام انسانیت کے علمبرداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔بھارت میں کشمیریوں کے خلاف پر تشدد واقعات میں ملوث افراد کا تعلق کٹر ہندو تنظیموں سے ہے، جن کا منشور ہی نچلی ذات کے ہندو،سیکولر لبرل افراد اور اقلیتوں کا بھارت میں صفایا کرنا ہے، انسانی اقدار سے محروم انتہا پسندوں کادونوں ممالک میں اثر و رسوخ ہے، پاکستان میں انتہا ء پسندوں کے خلاف جنگ جاری ہے اسکے بر عکس بھارت میں مذہبی انتہا ء پسندوں کی اجارہ داری میں دہشت اور وحشت کا راج ہے اور اس راج میں ہندوتا کے نام پر قتل، اور دیگر انسانی حقوق پامال کر نے والوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نا ممکن ہے۔

حالیہ یو این رپورٹس میں بھی بھارت میں مذہب کے نام پر دہشت گردی اور سٹیٹ کی لاپروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، پلوامہ حملے کا بہانہ بناکر کشمیریوں کو بھارت میں انتہا ء پسند ہندو تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں انکی املاک تباہ کی جارہی ہے، بھارت میں زیر تعلیم طلباء ، کاروباری افراد، مزدور، ملازمین زیر عتاب ہیں۔من حیث القوم کشمیریوں کے خلاف بھارت میں حالیہ پر تشدد لہر نے ثابت کیا، کہ بھارت خود تسلیم کررہا ہے کہ کشمیری بھارتی نہیں بلکہ کشمیرپر انکا غاصبانہ قبضہ ہے ۔

بھارت میں کشمیریوں پر تشدد اور مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بر بریت کے پس منظرمیں پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ پاکستان وزارت خارجہ اپنے تمام سفارت خانوں کو کشمیر کے حوالے سے متحرک کر کے اقوام عالم کی مجرمانہ خاموشی کو توڈنے کیلئے یو این ہومن رائٹس کمیشن سے جاری کشمیر پر رپورٹ سے دنیا کی توجہ دلائیں۔کشمیری طلباء کا بھارتی تعلیمی اداروں سے بے دخل ہو نے کے بعد ہم پر امید ہیں کہ پاکستان میں اہل پاک کے دلوں کی طرح سرکاری و غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں متاثر کشمیری طلبا ء کیلئے دروازے کھولیں جائیں۔

 
پریس کانفر نس میں ہند پاک حکمرانوں سے اپیل کی گئی کہ جنگ کے ماحول سے نہیں بلکہ، شمالی وجنوبی کوریا کے آپسی میل کی طرح ہند پاک کو اپنے اختلافات بلا کر اپنے عوام کی بھلائی پر توجہ دیں اور دونوں ممالک کشمیر کواپنی انا کا مسلہ نہ بنائیں۔ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی حالیہ پیشکش کو حوصلہ افزا ء قرار دیا گیا۔ مسلہ کشمیرعالمی سطح پر طے شدہ ہے اور اس کا حل بھی اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ہی ہو نا چاہئے ۔

پریس کانفر نس میں کشمیریوں کے حق پر مبنی جدجہد ہند پاک کے غریب عوام کی جدجہدقرار دیاگیا۔ ایک طے شدہ منصوبے کے تحت پلوامہ حملے کے بعد پاکستان کے خلاف بلا جواز پروپگنڈہ، جنگ کا ماحول بنانا، آپسی تال میل کے راستوں کو محدود کرنا کشمیریوں کی نسل کشی بھارتی حکمران اصل مسلہ کشمیرسے توجہ ہٹانے، اپنے سیاسی مقاصد اور اپنے جرائم چھپانے کیلئے کر رہے ہیں، اسکے برعکس پاکستان کشمیریوں کے موقف کو تسلیم کر رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیری پاک جھنڈے میں دفن ہو نے کو ترجیع دے رہے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

lahu luhan kashmir, chand talkh haqeeqat ka inkishaf is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.