
مقبوضہ کشمیر میں سیلاب
۔ کٹھ پتلی انتظامیہ دعویٰ کرتی ہے کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے مکانوں کی تعمیر کیلئے اب تک 43کروڑ 18 لاکھ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔مقبوضہ جموں کشمیر کے میڈیا نے اس حقیر فنڈ کو متاثرین کے زخموں پن نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیا ہے
بدھ 29 اکتوبر 2014

بھارتی حکمرانوں کو کشمیری مسلمانوں کی نہیں بلکہ سر زمین کشمیر کی ضرورت ہے۔ اسی وجہ سے بھارتی فوج 67 سال سے کشمیری مسلمانوں کا قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے۔ سب سے پہلے 1947 میں کشمیری مسلمانوں کا بے دریغ قتل عام کیا گیا اور لاکھوں مسلمانوں کو پاکستان کی طرف دھکیل دیا گیا۔ 1965 اور 1971 کی جنگ میں بھی بھارتی فوج نے کشمیریوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا۔ 1989 میں شروع ہونے والی آزادی کی تحریک میں کوئی دن ایسا نہیں گزرا کہ جب کشمیری مسلمانوں کے گھروں سے جنازے نہ اُٹھتے ہوں۔
اکتوبر 2005 کا زلزلہ بہت ہی تباہ کن تھا۔ اس زلزلہ کے نتیجہ میںآ زاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر دونوں طرف وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی۔ تباہی کے اثرات کے ازالہ اور متاثرین کی مدد کیلئے پاکستان عالمی ڈونر کانفرنس بلانے پرمجبور ہو گیاجبکہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کیلئے بیرونی مدد قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں پہلی برف پڑ چکی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ برف کی شدت میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔ یہاں تک کہ سرینگر کی ڈل جھیل کا پانی منجمد ہوجائے گا اور اس پر برف کی موٹی تہہ جم جائے گی۔
کشمیر کے بعض علاقوں میں 10 سے 15 فٹ برف پڑتی ہے۔ رگوں میں خون جما دینے والی ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں ۔ ایسے حالات میں خیمے برفیلی طوفانی ہواوٴں کا مقابلہ نہیں کر سکتے اور برف کے نیچے دب جاتے ہیں تب اس بات کا تصور ہی رونگٹے کھڑے کر دینے والا ہے کہ کھلے آسمان تلے 6 لاکھ متاثرین کس کرب و اذیت سے گزریں گے۔
مقبوصہ وادی میں اگرچہ سرکاری راشن ڈپو موجود ہیں لیکن وہاں سے متاثرین کو راشن فراہم نہیں کیا جا رہا ۔ سرینگر کے شورگری محلہ اور نواب بازار کے متاثرین کا کہنا ہے کہ ہم باربار راش کی شدید قلت کی شکایت حکام بالا تک پہنچا چکے ہیں مگر کٹھ پتلی انتظامیہ کے کانوں پرجوں بھی نہیں رینگ رہی ۔ کٹھ پتلی انتظامیہ دعویٰ کرتی ہے کہ سیلاب سے تباہ ہونے والے مکانوں کی تعمیر کیلئے اب تک 43کروڑ 18 لاکھ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔
مقبوضہ جموں کشمیر کے میڈیا نے اس حقیر فنڈ کو متاثرین کے زخموں پن نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیا ہے ۔ مزید یہ کہ اس رقم کازمینی سطح پر کوئی وجود نظر نہیں آرہا۔ کٹھ پتلی انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے صورتحال دن بدن بد سے بدتر ہو رہی ہے ۔ کٹھ پتلی انتظایہ کی غفلت اور مودی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے متاثرین موت کے منہ کے دہانے پر کھڑے ہیں ۔ دُکھ کی بات ہے کہ بھارتی حکومت نہ تو خود متاثرین کی مدد کر رہی ہے اور نہ کسی دوسرے کو متاثرین کی مدد کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔جب سیلاب سے تباہی آئی تو پاکستان نے مقبوضہ جموں کشمیر کے بھائیوں کی مدد کیلئے پیشکش کی تھی مگر بھارتی حکومت نے یہ پیشکش حقارت سے ٹھکرا دی تھی۔ اس کے بعد جماعة الدعوة نے مقبوضہ کشمیر کے سیلاب متاثرین کیلئے 15 ٹرکوں پر مشتمل 90 لاکھ روپے کا سامان ورانہ کیا۔ یہ سامان دراصل سید علی گیلانی ، شبیر شاہ ، میر واعظ عمر فاروق ، آسیہ اندرابی اور دیگر کی اپیل پروانہ کیا گیا تھا۔یہ امدادی قافلہ لاہور سے مظفر آباد پہنچا اور وہاں سے چکوٹھی روانہ کیا ۔ اس موقع پر مظفر آباد میں ایک دعائیہ تقریب منعقد ہوئی جس میں سردار عتیق احمد خان، جماعة الدعوة آزاد جموں کشمیر کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی، مسلم کانفرنس کے رہنما دیوان چغتائی ،غلام اللہ آزاد ، ڈاکٹر منظور اور دیگر نے شرکت کی۔ دعائیہ تقریب سے امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کشمیری قائدین کی اپیل پر محض انسانی ہمدردی کے ناطے اپنے متاثرہ بھائیوں کیلئے امدادی سامان روانہ کر رہے ہیں۔بھارتی حکومت کوبھی چاہیے کہ وہ انسانی ہمدردی کا ثبوت دیتے ہوئے امدادی قافلے کو متاثرین تک پہنچنے دے۔
امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید کے مقبوضہ جمو کشمیر کے متاثرین کیلئے جذبات ،احساسات اور خدمات اپنی جگہ لیکن بھارتی حکمرانون کی شفاوت قلبی، بے رحمی اور سفاکی کا کہا جائے کہ جو ہمدردی کے جذبات و احساسات سے قطعاََ عاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جماعة الدعوة کی طرف سے بھیجا جانے والا یہ امدادی قافلہ کئی دن تک چکوٹھی کے کراسنگ پوائیٹ پر کھڑا رہا مگر کٹھ پتلی اور بھارتی حکومت نے قافلے کو داخلے کی اجازت نہ دے کر ثابت کر دیا کہ انہیں مصیبت کے مارے کشمیریوں کی کوئی پروا نہیں ہے ۔ اس سے بھی بڑی دکھ کی بات نام نہاد انسانی حقوق کی دعویدار این جی اوز کا بے رحمانہ رویہ اور پاکستانی الیکٹرانک وپرنٹ میڈیا کی سرد مہری ہے کہ جنہوں نے بھارت کی اس سفاکی کا کوئی نوٹس نہیں لیا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
متعلقہ عنوان :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
تجدید ایمان
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
جنرل اختر عبدالرحمن اورمعاہدہ جنیوا ۔ تاریخ کا ایک ورق
-
کاراں یا پھر اخباراں
-
صحافی ارشد شریف کا کینیا میں قتل
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
بھونگ مسجد
مزید عنوان
Maqboza Kashmir Main Selaab is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 29 October 2014 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.