”مجھے کیوں نکالا “کے بعد نا اہل نواز شریف کا نیا بیانیہ ن لیگ کے گلے پڑ گیا

شہبازشریف صلح جوئی کا راستہ تلاش کرنے میں مصروف بین الاقوامی ”اسٹیبلشمنٹ“ پاکستان کے خلاف محاذآراء!

منگل 5 جون 2018

”mujhe kyun nikala “ke baad na ahal Nawaz shareef ka naya bayaniya N league ke galay par gaya
امیر محمد خان
سابق صدر زرداری اور نا اہل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی ایک وقت اتنی دوستی تھی کہ دونوں ایک دوسرے کو اپنا بھائی کہتے تھے لیکن 12 مئی کونجانے کہاں سے نواز شریف ایک رپورٹر کو پکڑ لائے اور اسے اور اسے انٹرویو دے دیا، رپورٹر وہی تھا جو” نیوز لیک“ فیم تھا اور میاں نواز شریف نے نیوز لیک“ جس پر ابہام تھا اور تمام تر کوششوں کے بعد جس کا راز نہیں کھل رہا تھا اس کا راز افشاء کر دیا، یہ تو دانشور اور میڈیا کو بہتر معلوم ہے کہ بدنام زمانہ نیوز لیک“میں کیا بات تھی جس کے بارے میں شوروغوغا ہوا حالانکہ مسئلہ صرف یہ تھا کہ صحیح یا غلط یہ اطلاعات انگریزی اخبار کے ایڈیٹر تک کس نے پہنچائیں؟ ”مجھے کیوں نکالا“ کے بعد نا ا ہل سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے نئے بیانیہ نے جہاں ملکی سلامتی کو داوٴ پر لگانے کی کوشش کی وہیں یہ بیان اب ان کی جماعت کے گلے پڑ گیا ہے کیونکہ الیکشن کے قریب لیگی کارکنان کا اپنی قیادت سے اس بیان پر تحفظات کا اظہار کرنا لمحہ فکر یہ سے کم نہیں ہے۔

(جاری ہے)

زرداری پر بھی یہ الزام عائد ہے کہ انہوں نے وہ کام کر دکھایا جو جنرل ضیاء الحق بھی نہ کر سکے۔ میاں نواز شریف نے بھی مہربانی کی ہے کہ جنہیں یہ شوق ہے کہ پیر پر کلہاڑی نہیں بلکہ زخمی ہوتا ہی ہے تو کلہاڑی پر ہی پیر مارلو مگر یہ بیان اتنا خطرناک ہے کہ اس کا انداز ہ میاں صاحب خودبھی بخوبی لگا سکتے ہیں۔ میاں صاحب نے اس متنازع رپورٹر سے دوستی میں نیوز لیک کی تفصیلات نہیں پوچھیں بلکہ اسے وی آئی پی پروٹوکول پر ملتان لا کر پاکستان کی تاریخ کا ایک بہت ہی نقصان دہ انٹرویو دے دیا ، بات جبکہ کوئی نہیں کہی، باتیں وہ ہی ہیں جو اس سے قبل رحمان ملک، شاہ محمود قریشی بحیثیت وزیر خارجہ، پرویز مشرف، جنرل (ر) حمیدگل مرحوم وغیرہ بھی کہہ چکے ہیں جبکہ پاکستان کا شروع دن سے ہی یہ موقف رہا ہے کہ بھارت جارحیت کا مظاہرہ کرتا ہے۔

میاں نواز شریف جو تین مرتبہ مسند وزارت عظمیٰ پر بیٹھ چکے ہیں ان کے حوالے سے یہ بات مشہور ہے کہ وہ مودی کے دوست ہیں، یہ وہی مووی ہے جو اپنے لاؤ لشکر سمیت بغیر ویزہ کے پاکستان انہیں سالگرہ کی مبارک دینے آٹپکتا ہے۔ بھارت سے تجارت کا واویلا بھی ہوتا رہتا ہے، ان کی زبان سے یہ باتیں نکلنا انٹرویو کے دوران اور یہ باتیں ”The Record off“ بھی نہیں تھیں چونکہ میاں نواز شریف وزیر اعظم ، فوجی قیادت و فوجی ادارے، اپنے بھائی میاں شہباز شریف کے اعتراض کے باوجود بھی اپنے بیان پر قائم ہیں تو اس کے پیچھے” کون بشر ہے “ یہ معمولی بات نہیں۔

اوپر دئیے ہوئے نام یا مزید اور لوگ بھی کوئی بھی بیانیہ اس طرح کا رکھتے ہوں مگر یہ بیانیہ پاکستان کا نہیں ، تین دفعہ وزیر اعظم رہنے والے کا یہ بیانہ حکومت پاکستان بیانیہ ہی مانا جائے گا۔ آصف علی زرداری ہرگز اسے بھولے نہیں جتنے وہ نظر آتے ہیں یا اپنے” اینٹ سے اینٹ بجانے“ والے بیان کو وہ یہ کہتے ہیں کہ میاں صاحب نے مجھے بھڑکایا تھا، زرداری صاحب کتنے سادہ انسان ہو میاں نواز شریف بقول ان کے” شاطر “آدمی ہیں یہ صرف پاکستان کے عوام ہی نہیں بلکہ دنیا جانتی ہے کہ آصف علی زرداری کتنے سادہ ہیں۔

میاں صاحب بھی اچکزائی جیسے سیاست دانوں کے نرغے میں رہتے ہوئے اور اپنے مخلص دوستوں سے دور رہتے ہیں۔ مشیروں کیلئے اب اس بیان کے گرداب سے میاں صاحب کو نکالنا مشکل ترین ہدف ہے،یہ تو بچوں والی اور نہ سمجھنے والی بات ہے کہ سیاق و سباق سے ہٹ کر انٹرویودیا گیا،( ان کے چند بہی خواہ بشمول وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی یا میاں شہباز شریف کہہ رہے ہیں۔

) جبکہ بنت نواز شریف اور خود نواز شریف کا کہنا ہے کہ میں نے کیا کہا ہے؟ - ( ایک تو جب سے نااہلی ہوئی ہے میاں صاحب کے پاس سوال بہت ہو گئے ہیں، کبھی مجھے کیوں نکالا کبھی میں نے کیا کہا ہے؟؟ اس کا مطلب ہے ان کے بہی خواہ خوامخواہ کی توجیحات پیش کررہے ہیں اور میاں صاحب اپنے بیان پر قائم ہیں جو نہ صرف ایک غلط اور سمجھ میں نہ آنے والا بیان ہے۔

بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ میاں صاحب بین الاقوامی اسٹبلشمنٹ سے مخاطب ہیں، یہی بین الاقوامی اسٹبلشمنٹ بھارت کے ایماء اور دباؤ پر پاکستان کے خلاف ہر محاذ پر کیس بنارہی ہے جس کا مقابلہ کر نے کیلئے ہماری وزارت خارجہ اہل نہیں ، ایسے میں میاں صاحب کا حالیہ بیان لے لیں یا متحدہ کے سابق قائد کی تقریر یں دونوں ہی پاکستان کیلئے نقصان دہ ہیں۔

اس وقت انتخابات سر پر ہیں عوام م بٹی ہوئی ہے ، اس وقت میاں نواز شریف کوئی آیت بھی پڑھیں گے تو مخالفین پوچھیں گے کہ آج کا دن اس آیت کو پڑھنے کا نہیں بلکہ دوسری آیت پڑھنا چاہے تھی مگر کیا کیا جائے عوام کا؟ عوام کی یادداشت کمزور ہوتی ہے، عوام گہرائی کونہیں سمجھتے شاید شہروں کی حد تک کچھ تعلیم یافتہ لوگ بین الاقوامی معاملات اور ہمارے سیاست دان واقف ہوں مگر شہروں سے ہٹ کرد یہاتوں میں رہنے والے لوگ ناواقف اور نابلد ہیں وہ ووٹ دیتے ہوئے کسی کی حب الوطنی کونہیں دیکھتے۔

تین دن سے چینلز جو گلا پھاڑ پھاڑ کر کہہ رہے ہیں اس سے عوام میں غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے، اس سے بہتر ہے چینلزمعاملے کی سنگینی بتائیں ( اگر انہیں پتہ ہو تو ) ورنہ عوام نے پاکستان کی تاریخ میں جتنا غصہ بتایا ہے اس کا ثبوت کئی ملک دشمن اور کر پٹ سیاست دانوں کا ہر مرتبہ عوام کے ووٹ لیکر اقتدار میں آنا ہے سب ہی عوام کے نام پر کھیلتے ہیں اس لئے گزشتہ 70برس سے عوام کی حالت تبدیل نہیں ہوئی۔ تعلیمی نظام بہتر نہ ہوا، اگر وزیراعظم کہتے ہیں، اور شہباز شریف کہتے ہیں جو میاں صاحب نے کہا ہے وہ اس طرح شائع نہ ہوا تو عدالتیں موجود ہیں ، اخبار پاکستان کا ہے مگر خودمیاں نواز شریف بھی تو کہیں کہ ”میں نے نہیں کہا !“

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

”mujhe kyun nikala “ke baad na ahal Nawaz shareef ka naya bayaniya N league ke galay par gaya is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 05 June 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.