
پھر ملیں گے اگر خدا لایا
مسلم لیگ ن کا تیسرا دورہ حکومت ختم،پانچ سالہ عہد حکومت میں کیا پایا کیا کھویا کی لمحہ بہ لمحہ چشم کشا داستان
جمعہ 1 جون 2018

مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور حکومت مکمل کرنے پر سیاسی اور عوامی حلقوں نے سکھ کا سانس لیا کہ پاکستان میں مسلسل سول حکومتوں کی پانچ سالہ میعاد پوری کرنے سے یقیناً جمہوری نظام بہتری کی طرف بڑھے گا۔ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دورِ حکومت میں انہیں اپنی پارٹی کے چوٹی کے لیڈر اور وزیراعظم میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونا پڑا۔ جس طرح پیپلز پارٹی کو 2008-13ء میں سید یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ کھونا پڑی تھی۔ یوں آپ مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور حکومت کو دو حصوں میں تقسیم کر سکتے ہیں۔ پہلا حصہ میاں نواز شریف کا چار سال ایک ماہ کا دور وزارت عظمیٰ ہے اور دوسرا حصہ شاہد خاقان عباسی کا گیارہ ماہ کا دور وزارت عظمیٰ گویا پیپلز پارٹی کو 2008-13ء کے درمیان جہاں اپنے ایک وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اور ان کی جگہ وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے لی تھی۔
(جاری ہے)
وزیراعظم نواز شریف نے دھرنا ختم ہونے پر سُکھ کا سانس لیا ہی تھا کہ پانامہ سکینڈل سامنے آ گیا جس میں وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے لندن فلیٹس کے سلسلے میں اُن کے بچوں کو نشانہ بنایا گیا۔ نواز شریف اولاد کی محبت میں سرشار ہو کر اُن کی صفائی پیش کرنے کے لئے پی ٹی وی اور پارلیمنٹ میں گرجے برسے اور کمشن بنانے کی پیشکش کردی۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے بعد حکومت اور اداروں میں جنگ بڑھتی نظر آئی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے زمانے میں اداروں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ پانامہ کیس کا فیصلہ آیا تو پانچ ججوں پر مشتمل بنچ میں سے دو ججوں نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا جبکہ تین ججوں نے مزید چھان بین کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی تجویز دی۔اِس کیس نے جو رنگ اختیار کیا وہ چونکہ ماضی قریب کا قصّہ ہے جس سے قوم بخوبی آگاہ ہے سو ہم اس کی تفصیلات میں جانے سے گریز کرتے ہوئے آگے چلتے ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے الیکشن 2013ء میں کامیابی کے بعد اقتدار سنبھالا تو ملک کو بجلی کی کمی اور دہشت گردی کا سامنا تھا۔ شہری علاقوں میں اوسطاً روزانہ 10 سے 12 گھنٹے اور دیہاتوں میں 12 سے 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی۔
2013ء میں بجلی کی پیداوار 14 ہزار میگاواٹ تھی جبکہ ڈیمانڈ 18 ہزار 500 میگاواٹ تھی۔ مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی قیادت میں ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی ٹھانی۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف اپنے بڑے بھائی اور لیڈر نواز شریف کا بازو بن گئے۔ نواز شریف نے جہاں مشرف دورمیں لگائے گئے بجلی کے ادھورے پراجیکٹس کی طرف توجہ دی وہاں نئے پاور پراجیکٹس لگانے پر کمر کس لی۔ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت نے بجلی کے منصوبوں میں کئی سو ارب روپے کی سرمایہ کاری کی۔ سی پیک منصوبے کے تحت بھی بجلی کے منصوبے لگائے گئے اور یوں مسلم لیگ (ن) کے اس پانچ سالہ دور میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائے گئے جو پورے پاکستان کو بجلی مہیا کر رہے ہیں۔ بھکھی پاور پلانٹ سے 1180 میگا واٹ حویلی بہادر شاہ گیس پاور پلانٹ سے 1250 میگاواٹ، بلوکی سے 1250 میگاواٹ جبکہ سی پیک کے تحت ساہیوال کول پاور پلانٹ سے 1320 میگا واٹ اور پورٹ قاسم سے 1320 میگاواٹ بجلی مہیا کی جا رہی ہے۔ اس طرح حکومت بجلی کی کمی کے بحران پر قابو پانے میں بہت حد تک کامیاب ہو گئی ہے۔ دہشت گردی کا ناسور اگرچہ مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکا لیکن یہ حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی آئی ہے۔ ملک بھر میں انفراسٹرکچر بہتر ہوا ہے اور گروتھ ریٹ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے کھادوں کی قیمت میں اچھی خاصی کمی کی جس کے لئے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت اربوں روپے کی سبسڈی دی۔ پنجاب کے دیہی علاقوں میں ہزاروں کلومیٹر کارپیٹڈ سڑکیں بنائی گئیں جن پر 85 ارب روپے خرچ کئے گئے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں جہاں اداروں کے ساتھ کشیدگی سے مشکلات کا سامنا رہا وہاں امریکہ بہادر نے پاکستان کو ڈومور کے مطالبے کو تسلیم نہ کرنے پر ’’نیو گریٹ گیم‘‘ کا شکار کیا۔ امریکی صدر ٹرمپ کی پاکستان اور اسلام دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں لیکن افسوس کہ ہمارے ملک میں سیاسی جماعتوں کی اندرونی چپقلش بھی پاکستان کونقصان پہنچانے کا سبب بنی۔ 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو جو اختیارات اور ذمہ داریاں حاصل ہیں سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی حکومتیں محض مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کو نیچا دکھانے کے لئے ’’نیو گریٹ گیم‘‘ کاحصہ بن گئیں، امریکہ نے پاکستان کوسرنڈر کروانے کے لئے آئی ایم ایف کو استعمال کیا۔ نواز شریف کے 28 جولائی کووزارت عظمیٰ سے نکالے جانے کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے جو بیان جاری کیا ۔ جس کے بعد آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان پر دبائو ڈالا کہ پاکستان میں پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس بڑھائیں۔ شرط رکھی گئی کہ اگر یہ ٹیکس نہیں بڑھانا تو پھر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کریں۔ جیساکہ ظاہر ہے کہ 18 ویں ترمیم کے تحت پراپرٹی پر ٹیکس صوبائی حکومتوں کے ذریعے لگایا جانا تھا لیکن افسوس کہ چاروں صوبوں نے ہی اس سے انکار کیا اور وفاقی حکومت سے کہا کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کردیں،ہم نے اصلاح احوال نہیں کرنی، وفاقی حکومت کو صوبوں کے آگے گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستان کے ریزرو گرنا شروع ہو گئے،سٹاک ایکسچینج کا بیڑہ غرق ہو گیا اور مڈل کلاس تباہ ہو گئی۔ جولائی 2017ء سے اپریل 2018ء تک چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری نکال دیں تو پاکستان میں سرمایہ کاری کا گراف گرا ۔ اب جبکہ مسلم لیگ (ن) الیکشن 2018ء میں جا رہی ہے تو اسے اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے تعلیم اور صحت کے شعبے میں تنقید کا سامنا ہے، الزام ہے کہ ان کے دورِ حکومت میں برآمدات گر گئی ہیں، تجارتی خسارہ بڑھا ہے حالانکہ 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم اور صحت وفاق کی ذمہ داری نہیں رہے بلکہ صوبوں کی ذمہداری ہیں۔ برآمدات اگر گری ہیں تو وفاق کا جہاں قصور ہے صوبوں کا بھی اتنا ہی قصور ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو 25 ارب روپے وفاق سے ز یادہ ملتے ہیں۔ انہوں نے برآمدات بڑھانے کے لئے کیا کیا۔ اُن سے پوچھا جا سکتا ہے۔
جہاں تک مسلم لیگ (ن) کی پانچ سالہ مجموعی کارکردگی کا تعلق ہے انہیں جن حالات اورسازشوں کا سامنا رہا اس کے باوجود ان کی کارکردگی ہماری رائے میں پچھلی کئی حکومتوں سے بہتر ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
phir milein ge agar kkhuda laya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 01 June 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.