قطر کے بعد اگلا نشانہ پاکستان

ٹرمپ کی خطے میں دخل اندازی”ٹرمپائزیشن “ہے، امریکہ مشرق وسطی میں تنازعات بھڑکا رہا ہے: جرمن وزیر خارجہ

بدھ 21 جون 2017

Qatar K Baad Agla Nishana Pakistan
امتیاز الحق:
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کے دورہٴ مشرق وسطیٰ میں نمایاں واقعہ قطر اور اس کے ساتھ ہمسایہ ملکوں کے درمیان ایسی کشیدگی پیدا کرنا ہے جس کا خود ان کا اپنا ملک اندرونی طور پر شکار ہے۔جہاں صدر کی ایک جانب تفتیش جاری ہے کہ انہوں نے امریکی الیکشن میں روس کے ساتھ سازباز کرکے امریکی سیاست میں روسی اثرو نفوذ کو بڑھانے کی کوشش کی تو دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی رویہ بارے امریکہ کی مختلف عدالتوں میں مقدمات دائر کئے گئے۔

حالات اس حد تک خراب ہوئے کہ صدر امریکہ کو اپنے انتخابی وعدوں کے برعکس اپنے مخالف کیمپ اور ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے انتخابی پروگرام کو بتدریج اختیار کرنا پڑ رہا ہے اور عملی طور پر وہ امریکی جنگی اشرافیہ”سی آئی اے“ پینٹا گون کی ”خارجہ اشرافیہ“ کی پالیسیوں پر عملدرآمد کررہے ہیں اور کرنے پر مجبور ہیں ۔

(جاری ہے)

1930ء کے بعد دوسری بار امریکہ اپنے اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے اور اس بحران کو حل کرنے کی چابی دنیا میں کشیدگی پیدا کرکے جنگی اشرافیہ کے اسلحہ،مفادات کی حفاظت کرنا ہے۔

امریکی پس پردہ ریاست کا فیصلہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس قدر پابند کردیا جائے کہ وہ محض ان کی کٹھ پتلی کے طور پر کام کریں اور افغانستان ،عراق سے امریکی افواج کو واپس نہ بلائیں اس میں مزید اضافہ کریں شام اور مشرق وسطیٰ میں بحران اور کشیدگی کو بڑھا وا دیں اور ایسی صورت حال پیدا کریں کہ ایشیاو مشرق وسطی کے ممالک باہمی طور پر اپنے مسائل میں گھر جائیں۔

ان ممالک میں روس چین اثرو رسوخ کو نہ صرف کم کردیا اور دور رکھا جائے بلکہ ان کے اپنے ملکوں کے اند بھی کشمکش ،دہشتگردی اور حکومتوں کے مخالفین کے ذریعے بغاوتوں کو بھی پیدا کر کے خطہ میں ترقیاتی مستحکم معیشت،باہمی برادرانہ اچھے ہمسائیگی کے تعلقات کو بڑھنے سے روکا جائے۔اس مقصد کیلئے افغانستان میں مصنوعی جنگ دہشتگردی کو تیز کردیا گیا ہے اور اس کا الزام پاکستان اور روس پر لگایا جار رہا ہے کہ وہ افغانستان میں کاروائیوں میں ملوث ہیں اور امریکی وافغانی امن کے عمل کر روک رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس خفیہ طور پر داعش کے نام پر حالیہ کاروائیوں میں انکشاف ہوا ہے کہ گزش دنوں جرمن سفارتخانے اور سفارتی وصدرارتی علاقے میں دھماکہ خیز مواد اس سفارتی ٹرک میں لایا گیا جس پر سفارتی ٹیگ چسپاں تھا کہ یہ مواد سفارتخانہ کی پانی کی پائپ لائنوں کو صاف کرنے کیلئے لیجایا جارہا ہے۔

کون اس کو روک سکتا تھا اور پھر اسی ٹرک میں اسی مواد کا دھماکہ 150 افراد کی جانیں لے گیا اتنے ہی بڑی طرح زخمی اور الزام داعش کے بعد پاکستان پر عائد کیا گیا اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔پاکستان نے بھی ایسے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ہزار با کوششوں کے باوجود غنی حکومت طالبان کے ساتھ با معنی مذاکرات پر آمادہ نہیں جبکہ اپریل 2017 ء میں ماسکو میں 12 ملکوں کی افغان امن کونفرنس میں طالبان سے بھی کہا گیا کہ وہ ہتھیار پھینک کر افغانستان کی حکومت سے مذاکرات کریں لیکن اس کانفرنس کے اعلامیہ کی حوصلہ اففرائی نہیں کی گئی بلکہ اسے روس چین پاکستان کی سازش قراردیتے ہوئے انہیں سبق سکھانے کی تیاری اس طرح کی گئی کہ بلوچستان میں متعدد دہشتگردی کی کاروائیاں کرائی گئیں اور چینی اساتذہ کے اغوا،سکیورٹی فورسز کو بارودی سرنگوں گوادر میں مزدوروں کو قتل کرنے جیسے واقعات اور وارداتوں کے بعد پاکستان ایران روس چین اور مشرق وسطی وسط ایشیا میں بڑی اور منفرد کاروائیوں کی تیاری کر لی گئی ہے۔

امریکی مزاحمتی بلاک کے خلاف مزاحمتی حکمت عملی کے تحت خلیجی ممالک میں باہمی لڑائی کشیدگی اور گڑبڑ پیدا کی جائیگی جس کا پہلا شکار قطر کو بنایا گیا ہے جس نے چین کیساتھ ایک ”یوآن کلرینگ سنٹر“کھولنے،روس کے ساتھ 2.7 بلین ڈالر کا ویلتھ فنڈ قائم کرنے کے ساتھ قطر ایران شام روس گیس پائب لائن تیاری،امریکی اڈے کا قطر سے خاتمہ اور ترکی کی افواج کے ساتھ معاہدہ۔

شام میں داعش کی النصرہ فرنٹ کی حمایت سے دستبرداری کے جواب میں قطر کو بقول جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل”ٹرمپائزیشن“کا سامنا ہے ان کا کہنا ہے ہے کہ امریکہ مشرق وسطی میں تنازعات بھڑکا رہا ہے ۔وہ خطہ میں ہتھیاروں کی دوڑ کو تیز کر رہا ہے اور ٹرمپ اس حد تک مشرق وسطیٰ میں دخل اندازی کر رہے ہیں جو خطرناک ہوگی۔سابق وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیاں لگانا خطرناک ہو گا۔

ٹرمپ نے اپنے خیر خواہوں کی باتوں پر کان دھرنا بند کردئیے ہیں۔اسلامی ملک میں اسلحہ کے سودے اور عیسائیوں کے مقدس مقام ویٹی کن سٹی میں پوپ سے امن کی بات کر کے مسیحی دنیا کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی اور پیغام دیا کہ اسلامی دنیا میں خرابی اور دیگر ملکوں میں امن ہے۔ان کے دورہ مشرق وسطیٰ کے بعد تاریخ میں پہلی بار خلیجی ممالک آپس میں لڑپڑے اور امریکہ نے ان ممالک میں دراڑیں ڈال دیں جس کا فائدہ اسرائیل کو ہوگا اور اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قطر کے بعد اب پاکستان نشانہ بنے گا اب باری پاکستان کی ہے جس پر افغانستان میں کے حوالے سے دنیا میں تاثر پیداکر دیا گیا ہے کہ یہ ملک افغانستان میں چونکہ استحکام نہیں دیکھنا چاہتا لہٰذا اس پر پابندیاں لگائی جائیں جس الزام کے تحت قطر کو سامنا ہے۔

اگرچہ افغانستان او ر کویت جن کا 2014 سے ہمیشہ مصالحانہ کردار رہا ہے ان کے لئے بھی مشکل پیدا ہوگئی کہ وہ پیدا کی گئی کشیدگی کو ختم کراسکیں۔ان ممالک کو خدشہ ہے کہ جو آگ لگائی یا لگوائی گئی ہے وہ بجھ نہیں پائے گی خطے میں کشیدگی بڑھائی جائے گی پاکستان ایشیائی خطے میں روس چین کے ساتھ اور قطر ایران مشرق وسطیٰ میں نشانہ بنائے جائیں گے۔پاکستان کو فوری طور پر اپنی اہمیت کے سبب مصالحانہ کردار اد اکرنے کے لئے واضح طور پر اعلان کرنا چاہیے وگرنہ قطر نے دھمکی دی ہے کہ اس کی 40 فیصد گیس امارات کی بجلی بند کردی جائے گی جو امارات کے لئے کسی دھچکے سے کم نہیں ہے جبکہ قطر کی خوراک کی سپلائی اگرچہ ایران کی تین بندرگاہوں سے کی جائے لیکن صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے فوری قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

امریکہ اپنے اندرونی بحران کو حل کرنے کی خاطر مشرق وسطیٰ اور ایشیا میں بحران و کشیدگی پیدا کرکے اسے اپنے فائدے میں کرنا چاہتا ہے۔مشرق وسطیٰ کی خارجہ پالیسی ان ممالک کے ہاتھوں سے چھین کر اپنے ہاتھوں میں رکھنا چاہتا ہے۔ایسی صورت میں یقینی طور پر عین اس موقع پر ہونے والی شنگھائی کا نفرنس کے اقدامات اور فیصلے بدترین صورتحال میں بہترین اقدامات ہوں گے۔

شنگھائی کانفرنس کے انعقاد سے واضح طور پر خطہ میں بربادی اور منفی قوتوں کو پیغام ہے کہ وہ اب زیادہ دیر مصنوعی بحرانوں، کشیدگیوں، دہشت گردی اور سازشوں سے مشرق اور مشرق وسطیٰ کے اربوں انسانوں کی تقدیر سے نہیں کھیل سکتے۔ٹرمپائزیشن کے مقابلے میں وہ ہیو منائزیشن کی صورت میں خطہ کے ممالک لگی آگ کو بجھانے اور فائر فائٹر کا کردار ادا کریں گے۔باہمی طور پر کشیدگی پیدا کرنے میں باہمی بھائی چارے دوستی ہمسائیگی کی ضرورت زیادہ شدت سے پیدا ہورہی ہے۔ دنیا اچھائی اور برائی اور فائدے ونقصان کی جنگ میں بہت جلد منفی اور نقصان دہ قوتوں کو شکست دے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

متعلقہ عنوان :

Qatar K Baad Agla Nishana Pakistan is a international article, and listed in the articles section of the site. It was published on 21 June 2017 and is famous in international category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.